286

اسلام ایک عالمگیر مذ ہب اور مکمل ضابطہ حیات…!

اسلام ایک عالمگیر مذ ہب اور مکمل ضابطہ حیات۔۔

تحریر: ثروت نجمی

اسلام ایک عالمگیر مذ ہب اور مکمل ضابطہ حیات ہے۔ مسلمانوں کی مقدس کتاب “قرآن کریم” ہمارے پیارے نبی رحمت اللعالمین پر نازل کیا گیا۔ اس کتاب میں انسان کی زندگی کے ہر پہلو کے لۓ ایک تفصیلی اور باوقار طریقہ کار بیان فرمایا گیا ہے۔ قرآن کی ایک ایک آیت میں تمام کائناتوں کے رازوں کا جواب موجود ہے۔ زندگی کا کوئ پہلو ایسا نہیں جو کہ اس مقدس کتاب میں تفصیلا بیان نہ کیا گیا ہو۔ چاہے وہ انفرادی زندگی سے متعلق ہو یا اس وسیع و عریض کائنات کے اسرار و رموز ہوں، قرآن کریم میں سب کا احوال مکمل اجمال اور اخلاص کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

اگر ہم انفرادی زندگی کے بارے میں ہی سوچیں تو قرآن کریم کا بیان کردہ زندگی گزارنے کا طریقہ مفصل اور افضل ہے۔ کسی مسلمان کو یہ حق نہیں ہے کہ قرآن کے کسی حکم ، یا زندگی گزارنے کے طریقے پر معمولی سا بھی شبہ یا اپنی ناگواری کا اظہار کرے۔ قرآن کریم کے احکامات سے رد گردانی کا صرف ایک ہی انجام ہے، ایسا کرنے والا مرتد اور خارج الاسلام ہو جاۓ گا۔ ایسے شخص کے لۓ نا تو اس دنیا میں اور نا ہی آخرت میں کوئ معافی ہے۔ قرآن کریم کی خلاف ورزی کرنے والا مسلمان دنیا و آخرت میں برباد اور زلیل ہو جاۓ گا۔

اس معاملے میں آج کل کچھ مسلمان اس قرآنی آیت کو یا تو مندرجہ ذیل قرآنی آیت کو یا تو سرِ عام رد کردیتے ہیں ، یا اس کی مخالفت میں دنیاوی تاویلات پیش کرتے ہیں۔

سورہ نساء کی مقدس آیت نمبر ۳: جس کا اردو ترجمہ ہے۔
“ اگر تمیں اندیشہ ہو کی تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کر سکو گے، تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمیں خوش رکھ سکیں،

دو دو اور تین تین اور چار چار، پھر اگر ڈرو کہ دو بیویوں کو برابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو، یا وہ کنیزیں جن کے تم مالک ہو، یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔ “

سبحاناللہ ، قرآن کریم نے نہایت آسان اور سادہ طریقے سے چار شادیوں کی اجازت دے دی۔ اگرچہ کہ اس میں ایک معمولی سی شرط ہے مگر وہ کوئ اتنی مشکل نہیں ہے۔ ایک معاملہ لیکن نہایت واضح ہے کہ یہ اجازت صرف مرد کو ہے۔ عورت یا ٹرانس جینڈر شخص کو یہ اجازت نہیں ہے۔ چار شادیوں کے علاوہ مرد اپنی انگنت کنیزوں کو اپنے ساتھ رکھ سکتا ہے۔

جیسا کہ قرآن کریم میں واضح الفاظ میں فرمایا گیا کہ اس اجازت کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان مرد حضرات یتیم لڑکیوں میں انصاف کرسکیں۔ اس اجازت کی وجہ سے معاشرے میں یتیم لڑکیاں پاکیزہ زندگی بسر کرنے کے قابل ہو جاتیں ہیں۔ ان کا رہن سہن، عزت آبرو اور معاشرتی و جسمانی ضروریات ایک اسلامی پر وقار طریقہ سے گزرتا ہے۔ وہ شیطانی اعمال اور شیطانی چالبازیوں سے بچتی ہیں۔ انہیں شیطان صفت انسانوں سے حفاظت ملتی ہے کیونکہ ایک پکا اور سچا مسلمان انہیں اپنی دوسری، تیسری، یا چوتھی بیوی بنانے کے لۓ مجبوراً اور صدق دل سے راضی ہو جاتا ہے۔ حتی کہ اس نیک اور صالح مسلمان کی موجودہ بیوی یا بیویاں بھی اس کار خیر میں شامل ہونا اپنے لۓ باعث فخر سمجھتی ہیں کہ اس طرح وہ قرآن کریم کی اس آیت کی عمل داری میں شریک ہو رہی ہیں۔
چنانچہ نا صرف یہ کہ وہ صالح مسلمان مرد اپنی آخرت بہتر بناتا ہے، بلکہ اس کی تمام منکوحہ اور کنیزیں بھی اس ثواب دارین میں اپنا اپنا حصہ کماتی ہیں۔ آخرت میں اس مرد صالح ، مرد حق مسلمان کو دنیا کی اس کی صالح اور فرمانبردار منکوحہ اور کنیزیں جمع کم از کم ۷۲ حوریں ملیں گی انشاءاللہ ۔ اور ان نیک اور صالح مسلمان بیبیوں کو انکا دنیاوی مسلمان شوہر اپنی تمام بیویوں، کنیزوں اور حوروں کے ساتھ ملے گا۔ سبحان اللہ کیا خوب پر وقار منظر ہو گا جب یہ سب پاکباز مسلمان ایک جنتی محل میں مل جل کر ایک خوبصورت، دلنشین اور اسلامی زندگی ہمیشہ ہمیشہ کے لۓ گزاریں گے۔ اللہ ہم سب مسلمانوں کو ایسی ہی بموجب قرآن کریم ابدی زندگی عطا فرماۓ۔ آمیں ثمہ آمین

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں