2,789

‏جادو کی کالی دنیا…!

‏جادو کی کالی دنیا

تحریر: فرقان قریشی

معزز قارئین کرام کی دلچسپی اور معلومات حاصل کرنے کے شوق کو مد نظر رکھتے ھوئے یہ تحریر دوبارہ اپلوڈ کی جا رہی ہے.

جادواورجنات پر تھیوریٹکل علم تو بہت حد تک موجود ہے اور اس پر قرآن و حدیث کی روشنی میں لکھا بھی بہت جا چکا ہے مثال کے طور پر جادو حرام ہے یا پھر جنات موجود ہیں اور ان کی تخلیق آگ سے ہے وغیرہ وغیرہ لیکن بہت سے پریکٹیکل سوالات ہیں جو آج بھی اپنی جگہ موجود ہیں

مثلاً آخرجادو میں ہوتا کیا ہے، اس میں پڑھا کیا جاتا ہے ، جادوئی منتر کس چیز کا نام ہے ، اس میں کیا الفاظ کہے جاتے ہیں ، جادو میں کون کونسی اشیاء استعمال ہوتی ہیں ، جادو کس طرح اثر انداز ہوتا ہے یا جنات ہمیں آخر کیوں نظر نہیں آتے ،

اس نظر نہ آنے والی دنیا کی کیا کوئی سائینٹیفیک تشریح ممکن ہے ؟ جادو یعنی magic یونانی لفظ magikos سے اخذ ہوا لیکن یہ لفظ دراصل یونانی نہیں بلکہ چار ہزار سال قبل ایرانی لفظ magus سے آیا جس کا مطلب راہب یا پجاری ہوتا ہے

ایران میں بھی اس لفظ کو مصر کے شاہی پجاریوں سے لیا گیا جنہیں mejaye (میجائے) کہا جاتا تھا اور یہ ایک بہت خاص بات ہے کیوں کہ مصری زبان میں میجائے کا مطلب ‘‘قدرت رکھنے والا’’ ہوتا تھا ۔

آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس لفظ کا مأخذ ہی ایک سرکشی کا مادہ ہے کیوں کہ قدرت رکھنے والی ذات صرف ایک ہے ۔ یہ لفظ ایک مذہبی راہب سے خطرناک جادوگر میں کیسے تبدیل ہو گیا ؟ اس کا جواب سادہ سا ہے کہ مصر اور ایران کے مذاہب میں فرق اور ایک مذہب کا مقدس پجاری دوسرے مذہب کے لیے خطرناک جادوگر ہی ہوتا ہے ۔

مصر کے میجائے کا کام بادشاہ کی بری روحوں سے حفاظت اوراس کے خوابوں کی تعبیر بتانے کا ہوتا تھا ان بری روحوں کو وہ mare (مارا) کے نام سے جانتے تھے اور ایک دلچسپ بات یہ کہ آج تک یہ نام ہمارے کلچر میں nightmare (ڈراؤنا خواب) لفظ کی صورت میں قائم ہے یعنی رات کی بدروح کا خواب ۔

جادو کی ایک قسم تو نظر کا دھوکہ ہے یہاں تک کہ ماڈرن کلچر میں بھی سٹیج پر جادو دکھانے والا ایک جادو کی چھڑی پکڑے آپ کا دھیان بٹاتا ہے

اور ہیری پوٹر موویز میں بھی جادوئی چھڑی کو کہانی کے کرداروں کی طاقت کا راز دکھایا جاتا ہے ، ایسے ہی یونانی شاعر ہومر نے اپنی مشہور زمانہ نظم آڈیسی میں سوزی نامی جادوگر کو ایک جادوئی چھڑی کا مالک بتایا ہے اور آپ کو جان کر حیرت ہو گی کہ جادوگر اپنی جادوئی چھڑی کی یہ انسپائیریشن حضرت موسیٰؑ اور جادوگروں کے واقعے سے لیتے ہیں

جس میں جادوگروں نے اپنی لکڑی کی لاٹھیاں جادو سے سانپ بنتے دکھائی تھیں ۔ آج بھی مانچسٹر میوزیم کے شعبہ مصریات میں فرعون کے زمانے کا ایک بت پڑا ہوا ہے جس کا جسم عورت کا ، سر شیر کا اور اس کے دونوں ہاتھوں میں لاٹھیاں ہیں جو مڑے ہوئے سانپوں کی صورت میں ہیں ۔ جادوگروں کا ایک اور مقصد اپنے جادو سے غیب یا مستقبل کا حال جاننے کی کوشش کرنا ہوتا ہے ۔

اس مقصد کے لیے وہ ایک چمکدارسطح یا پانی کا انتخاب کرتے ہیں اور اس میں گھور کر جاگتی ہوئی حالت میں visions کے ذریعے سے غیب کا حال بتانے کی کوششیں کرتے ہیں یہاں تک کہ پندرہویں صدی میں انگلینڈ کا john dee نامی شخص جو ملکہ الیزبیتھ کا ایڈوائیزر بھی تھا ،

بھرے دربار میں ایک چمکدار گولے میں گھور کر ملکہ الیزبیتھ کے لیے مستقبل کی (جھوٹی) پیشن گویاں بھی کیا کرتا تھا ۔ لیکن اس کی سب سے مشہور مثال nostradamus نامی وہ شخص ہے جو نائن الیون کے واقعے کے بعد دنیا بھر کے میڈیا میں ڈسکس ہوا کہ پندرہویں صدی اس اٹالین شخص نے نائن الیون کے بارے میں پیشن گوئی کی تھی ۔

شاید آپ لوگوں میں سے کئی ایک نے اس کے بارے میں سن رکھا ہو گا ۔ ناسٹراڈامس بھی جب مراقبے کرتا تو اپنے کمرے میں پانی کا ایک چمکدار برتن بھر کر رکھ لیتا اور اس میں گھورتا رہتا ۔

آپ کو یہ بھی جان کر حیرت ہو گی کہ جادوگر اپنے جادو کے ذریعے مستقبل کا حال بتانے کی یہ انسپائیریشن حضرت یوسفؑ کے اس شاہی پیالے سے لیتے ہیں جو انہوں نے اپنے بھائی بنیامین کے سامان میں چھپایا تھا اور جادوگر ان پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں کہ انہیں خوابوں کی صحیح تعبیر بتانے کا علم (نعوذ باللہ) اس ہی پیالے میں دیکھنے سے ہوتا تھا ۔

مصری میجائے کی ایک خاصیت یہ بھی ہوا کرتی تھی کہ وہ اپنی عبادت سرگوشیوں میں کرتے تھے ۔ جب کہ اسی دور کی دوسری بڑی سلطنت فارس اور یونان کے پجاری اونچی آوازوں میں اپنی پوجا کرتے تھے لہٰذا انہوں نے میجائے کی سرگوشیوں میں دعا کے لیے ‘‘kan’’ کا لفظ استعمال کیا جس کا انڈو یورپین زبان میں مطلب ‘‘سریلا گانا’’ تھا اور یہیں سے لفظ incantation بھی نکلا جسا کا آج کے کلچرمیں مطلب جادوئی منتر ہوتا ہے ۔

اب میں آتا ہوں اس بات کی طرف کہ جادو کرنے کا عمل کیا ہے ۔

جادوگر جس کے لیے انگریزی میں لفظ witch استعمال کیا جاتا ہے ، انڈو یورپین زبان کے لفظ weik سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے علیحدہ کرنے والا ۔ اور اگر آپ نے غور کیا ہو تو قرآن کریم میں بھی جادوگروں کے لیے کچھ ایسے ہی الفاظ استعمال کیے ہیں کہ وہ میاں بیوی میں علیحدگی کرواتے ہیں

جادوگر جن بھی اشیاء کا استعمال کرتا ہے وہ علامتی ہوتی ہیں جن میں سے لکڑی کی چھڑی کے بارے میں تو میں بتا چکا ہوں اس کے علاوہ کسی جاندار کو قربان کر کے خون بہانا بھی علامتی ہے ۔ خون جسم میں قوت کی علامت ہے اور جادوگروں کے نزدیک خون بہانا شیطان جنات کی طاقت کے سامنے خود کو کم قوت تسلیم کرنے کا اعلان ہوتا ہے ۔

جادوگراپنی چیزوں میں کالے رنگ کا استعمال کیوں کرتے ہیں؟

کیوں کہ کالا رنگ تمام رنگوں میں سب سے زیادہ حرارت جذب کرنے کی اہلیت رکھتا ہے اور چونکہ جنات یا شیاطین آگ کی پیداوار ہیں اس لیے انہیں اپنی طرف سب سے زیادہ کھینچنے والا رنگ کالا ہے

جادو میں 11 کے عدد کو ایک خاص مقام حاصل ہے اور ان کے تمام اعداد 11 ہی کا ملٹی پل ہوتے ہیں جیسا کہ 22 ، 33 ، 66 وغیرہ کیوں کہ تمام گنتی میں 11 وہ واحد عدد ہے جہاں 1 کے برابر 1 ہوتا ہے

یعنی آسان الفاظ میں شیطان کو اس کے برابر قرار دے کر عظیم ترین شرک کا ارتکاب کیا جاتا ہے جس کی ذات سب سے پاک ہے ۔

اگر آپ کو یاد ہو تو نبی کریم ﷺ پر ہونے والے جادو میں بھی گیارہ گرہیں ہی لگائی گئی تھیں اور جس کے توڑ میں معوذتین یعنی سورۃ فلق اور سورۃ ناس کا نزول ہوا جن کی آیات کی تعداد بھی گیارہ ہی ہے

جادوئی عمل کے دوران ہی قربانی کی جاتی ہے اور سب سے بڑی قربانی انسان ہی کی قربانی کو تسلیم کیا جاتا ہے جس کی تاریخ پانچ ہزارسال پہلے تک بھی ٹریس کی جا سکی ہے اور انسانوں میں بھی بچوں کی قربانی کو کیوں کہ بچے سب سے زیادہ گناہوں سے پاک ہوتے ہیں ۔

1990 میں giraldo rivera نے اپنے ٹی وی شو میں ایک انکشاف کیا تھا جب وہ چند خواتین کو سامنے لایا جنہوں نے نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر اس بات کو تسلیم کیا کہ occult نے ان سے بچے پیدا کروائے جن کے پیدا کرنے کا مقصد صرف قربانی تھا

آج بھی ڈارک ویب پر آپ کو ایسے ہیومن فارمز کے ثبوت ملیں گے جہاں بچے صرف abuse کے مقاصد کے تحت پیدا کیے جا رہے ہیں ۔ انسانی قربانی کے واقعات پوری دنیا میں ہوئے ہیں ، آج بھی ہو رہے ہیں صرف پچھلے دس سالوں میں انڈیا ہی میں انسانی قربانی کے چار واقعات رپورٹ ہوئے اور جو نہیں رپورٹ ہوئے وہ کہیں زیادہ ہیں ۔

اور سب سے مشہور ہونے والا واقعہ شاید 2019 میں چار سالہ بچی کی قربانی تھا ۔ جادوگروں کے نزدیک قربانی کا پروسیجر کیا ہوتا ہے

اس کی ڈیٹیلز تو میں نہیں لکھوں گا البتہ اتنا ضرور لکھوں گا کہ اس میں قربان کیے جانے والے جاندار کے سر کو دو لمبے سینگوں کی شکل کے پتھروں میں پھنسا کر پیچھے سے گردن پر وار کیا جاتا ہے ۔ اور یہ سینگ نما پتھر شیطان کے سینگوں کی علامت ہوتے ہیں ۔

اس پوائینٹ سے آگے میں جادو اور جنات کے آپسی تعلق پر لکھوں گا . جادو خبیث جنات یا شیاطین کو راضی کر کے ان کے ذریعے اپنی مرضی کے کام کروانے کے لیے کیا جاتا ہے اور خبیث جنات یا شیاطین سے رابطہ کرنا کئی ہزار سال کی تاریخ میں ریکارڈڈ ہے اور اس کے لیے کئی قسم کے طریقے استعمال کیے جاتے رہے ہیں

جن میں سے ایک طریقہ trance کی کیفیت کا ہے جس میں جادوگر مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں یا دھونیاں لے کر خود پر ایک نشے کی سی کیفیت طاری کرتا ہے اور ایسے رقص جنہیں trance-dance کہا جاتا ہے کیے جاتے ہیں جن میں تالیوں کا استعمال ہوتا ہے

اس کیفیت کے دوران جادوگر میں شیاطین کا حلول ہوتا ہے جن کے بتائے ہوئے سچے جھوٹے ویژنز کو جادوگر اپنے ہاتھ سے مٹی پر تصویروں اور خاکوں کی صورت میں کھینچتا ہے ۔

حتیٰ کہ ساؤتھ افریقہ میں drankensberg پہاڑوں میں ایک 3000 سال پرانے غار کے اندر بنی قدیم پینٹنگ جس میں ایک شخص کو اسی ہی حالت میں ایک ایسی شبیہ کے سامنے جھکے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کا جسم انسانی لیکن سر بیل جیسا ہے ۔ آج بھی نیمیبیا نامی ملک میں vodun نامی قبیلہ trance-dance جیسی پریکٹس کرتا ہے

اوراس ڈانس کے دوران اپنا جسم جنات کے حلول کے لیے پیش کرتا ہے ۔ جادو کے باقی عمل کی طرح اس پریکٹس میں بھی جادوگر کو صاف اور گندہ ، حلال اور حرام ، اچھا اور برا کی تمیز کرنا چھوڑ دینا ہوتا ہے

جس کی ایک مثال ہندوستان میں پائے جانے والے اگھوری لوگ ہیں جو شمشان گھاٹ میں رہتے اور اپنی غلاظت کے ساتھ ساتھ گنگا دریا میں بہنے والے مردے بھی کھاتے ہیں ۔

ان شیاطین جنات کو میں اپنی سٹڈیز میں demons کا نام دیتا ہوں ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ ان کا ذکرافلاطون تک نے اپنی کتاب anselm feuerbach میں کیا ہے جس میں وہ لکھتا ہے کہ وہ انسان کی مدد کرنے والے ایسے پیغام رساں ہیں جو انسان کی قربانی اور درخواست لے کر اوپر جاتے ہیں اوراوپر سے ہدایات لے کر نیچے آتے ہیں ۔ اس کتاب کا جو جرمن ترجمہ میرے پاس موجود ہے اس میں افلاطون نے ان کے لیے grenzgänger لفظ استعمال کیا ہے جس کا لفظی مطلب border-crossers ہوتا ہے ۔

یہ ایک بہت اہم لفظ ہے اور اس کی اہمیت میں آپ کو آگے چل کر بتاؤں گا ۔ آپ کی دلچسپی کے لیے بتا دوں کہ book of the dead جو کہ فرعون کے دور کے مصر کی بدنام زمانہ کتاب ہے اور جس پر 1999 میں ایک the mummy نام سے فلم بھی بنی ہے اس میں چند شیاطین اور جنات کے بڑے دلچسپ نام لکھے ہوئے ہیں جیسا کہ ہاتھ پکڑنے والا ، بتانے والا ، بند آنکھوں والا وغیرہ ۔

آخرجادوئی الفاظ ہوتے کیا ہیں ،

جنہیں ہم منتر کہتے ہیں یا وہ الفاظ جو جادوئی رسم کے دوران ادا کیے جاتے ہیں ۔ اس پیرائے میں میں چند ایک منتروں کا ذکر کر رہا ہوں لیکن میں دانستہ طور پر ان میں کچھ الفاظ حذف کر رہا ہوں اور کچھ الفاظ تبدیل کر رہا ہوں تاکہ مجھ سمیت اس تحریر کے پڑھنے والے بھی اس فتنہ سے محفوظ اور اللہ کی پناہ میں رہیں ۔

اس کے علاوہ یہ الفاظ کس زبان میں ہیں ، میں اس کا قطعی ذکر نہیں کروں گا صرف آپ کے جاننے کے لیے میں اس زبان کو من و عن لیکن اردو ترجمے کے ساتھ لکھ رہا ہوں

‏دمدت جن وسجر ہنتج ، تعوج ن ھت ، ھدت ن توت ، جعت ن وسجر ون نفر … جنک پو ھرد سپ ، ج جب ور جو ددک ن منج ، رپت نمت مرھنک جک رسم ، جنک ری سمن ن ھسوت دت ، دد مدو جن وسجر ۔

سجر کے کہنے پر جو سب سے پہلے ہے ، دو زمینیں تیار ہیں ، سفید تاج تیار ہے ، جیسا کہا گیا ، سجر کے بھیجے ہوئے کے لیے ، میں کمزور ہوں (چار دفعہ) ، اے فلاں کے بیٹے تم نے وعدہ کیا ، قربان گاہ کو سجاؤ اپنے علم سے جب تم آؤ ، میرا نام فلاں ہے ہمیشہ تعریف کرنے والا ، سجر کے کہنے پر ۔۔۔ (اورپھراس کے بعد جادوگر اپنی درخواست کا اظہار کرتا ہے)

اس قربان گاہ کو سجاؤ اپنے علم سے جب تم آؤ ، میرا نام فلاں ہے ہمیشہ تعریف کرنے والا ، سجر کے کہنے پر ۔۔۔ (اور پھر اس کے بعد جادوگر اپنی درخواست کا اظہار کرتا ہے)

اس منتر میں آپ کو اندازہ ہو رہا ہو گا کہ جادوگر کسی چیز کو مدعو کر رہا ہے ، جس کے لیے اس نے باقاعدہ ایک جگہ تیار کی ہے ۔ ایک تاج رکھا ہے اور اس کے لیے قربانی کر رہا ہے ۔ ایک اور مثال ۔۔۔

ھر ھرپ سع سرقت پسمتک م نفرتم ، ن سسن ر سرت رع ، پر فم معت ، ورب نترو ن معع ف ، عھو ردج جنپو مھر سع قرست نت وسجر ، جو سن مسع قرست نت وسجر ، ھرپ سع سرقت پسمتک سنب معر ھرو ، دد مدو جنک سعک ھر ، رھر رک تستو ، مسن تو ، دد مدو ججن ھرم شنوک ، ھرپ سع سرقت پسمتک سنب معر ھرو ، تس تو تپ کر عھت پرک رپت ۔

ہاتھ ہاتھ پکڑنے والے فلاں کی صورت میں آؤ ، ری کی ناک پر کنول کا پھول ، جیسے وہ افق سے سامنے آئے ، جس کے سامنے آنے پر فلاں صاف ہو گا ، روحیں جنہیں سجر نے فلاں کی طرف تکلیف کے لیے بھیجا ، وہ فلاں کی تکلیف کے لیے ہیں ، پسمتک سنب کا کہا سچ ہوا ، الفاظ کہے جائیں تمہارا بیٹا آ رہا ہے ، کھڑے ہو جاؤ ! خود کو اٹھاؤ ، تمہاری ماں نوت نے تمہیں جنم دیا ، تمہیں ضرورت نہ ہو گی تمہیں تکلیف نہ ہو گی ، تم فلاں کے سامنے کھڑے ہو گے ، الفاظ کہے جائیں فلاں سے تم ملو گے ، پسمتک سنب کا کہا سچ ہوا ، خود کو کھڑا کرو افق پر کہ تم زمین پر چلو ، کہا جاتا ہے دواتمتف کی حفاظت ہے ، کہا جاتا ہے معتف کی حفاظت ہے ، کہا جاتا ہے ھرھنتی کی حفاظت ہے ۔

اس منتر کو پڑھنے پر صاف طور سے کہا جا سکتا ہے کہ جادوگر کسی غیر مرئی قوت کو اپنی طرف متوجہ کر کے ، جگا کہ ، کسی پر حملہ کرنے کے لیے اکسا رہا ہے ۔ اور خود اس سے اس کے بڑوں کی حفاظت طلب کر رہا ہے ۔ اس کے علاوہ میری تحقیق کے دوران کئی ایک منتر میرے سامنے آئے جنہیں میں صرف ناگواری کی بنیاد پر نہیں لکھ رہا کیوں کہ وہ شرکیہ کلمات اور مغلظات سے بھرپور ہیں ۔

ان تمام باتوں کے بعد یہ احساس ہونے لگتا ہے کہ جیسے جادو کسی pagan مذہب کی انتہائی twisted اور بدترین طریقے سے توڑی مروڑی ہوئی شکل ہے جس میں انتہائی نفرت اور بدترین بددعاؤں کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ جادوئی طور پر کسی کو دی ہوئی بددعا انگلش زبان میں curse کہلاتی ہے جو پرانی فرانسیسی زبان کے لفظ curuz سے اخذ ہوا جس کا مطلب ایک ایسی بات جو شدید غصے کی حالت میں کہی گئی ہو.

سنہ 1920 میں رومن کلیسا کے آرچ بشپ نے جادو کی تعریف ایسے کی تھی کہ نیک دعا ایک پھل کی طرح ہے جس سے سبھی کو فائدہ ہوتا ہے لیکن یہی پھل اگر گل سڑ جائے تو وہ سب کو نقصان دے گا ۔ ایسے ہی جب مذہب کو توڑ مروڑ دیا جاتا ہے تو اس میں نقصان کے سواء کچھ نہیں رہتا ۔

یہ تحریر ابھی ختم نہیں ہوئی کیوں کہ اس کے اگلے حصے میں ان شاء اللہ میں جنات کی پریکٹیکل یا سائینٹیفک تشریح کروں گا کہ لاز آف فزیکس کے حوالے سے ان کی کیا حقیقت ہے ،

وہ نظر کیوں نہیں آتے ، ہم انہیں کیسے دیکھ سکتے ہیں ، ان کا اور ہمارا انٹرایکشن ممکن ہے یا نہیں ؟ ان شاء اللہ اس تحریر کے دوسرے حصے میں ان تمام باتوں کو ڈسکس کروں گا ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں جادوگروں اور تمام شیاطین و جنات سے محفوظ رکھے آمین ۔

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں