500

محمد ﷺ ہمارے بڑی شان والے

‏محمد ﷺ ہمارے بڑی شان والے

نامہ نگار: سویرا اشرف

اللہ تعالی نے اپنے سب سے محبوب پیغمبر کو دنیا میں آخری نبی کے طور پر بھیجا اور 23 سال کی عمر میں ان پر پہلی وحی نازل کر کے انہیں نبی معبوث فرمایا۔

ربیع الاول کے مہینے کی مناسبت سے پیارے پرنور محمدﷺ کی شان میں کچھ لکھنے کی غرض سے قلم اٹھایا لیکن انکی شخصیت اور شان میں سب الفاظ کم پڑ گٸے
وہ نبی آخر الزماں جن کی شان،عظمت،رفعت،بلندی کو اللہ عزوجل نے خود قرآن مجید میں کٸی مرتبہ بیان فرمایا۔
مصطفیٰ جانَ رحمت ﷺ کی شخصیات پر بے شمار اور ان گنت کتابیں لکھی جا چکی ہیں،اور قیامت کے دن تک لوگ لکھتے رہیں گے،مگر سچ اور حق تو یہ ہے کہ ہم پھر بھی انکا حق ادا نہیں کر سکتے،کیونکہ آپ کی ذات اور اوصاف کا تذکرہ انسان کے تصور سے ماورا ہے
جس پر اللہ اور اسکے فرشتے خود درود سلام بھیجتے ہیں، اس ہستی کو رحمتہ اللعلمین بنا کر بھیجا گیا،یتیموں کا والی،انبیا۶کا سردار،غریبوں کا سرتاج،شفیع المزنبین،دکھیوں کا مداوا کرنا والا،جس کیلیے اللہ تعالی نے پوری کائنات تخلیق کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نبیﷺ کی شان میں ہم کیا لکھیں?انکی عظمت کیلیے الفاظ کہاں سے لائیں?

حضورﷺ کی زندگی کے اتنے پہلو ہیں کہ لکھتے لکھتے الفاظ کم پڑ سکتے ہیں،میں یہاں انکی زندگی اور انکی شانِ اقدس کے چند پہلوں پر روشنی ڈالنے کی جسارت کروں گی۔
حضورﷺ کی آمد سے پہلے عرب معاشرہ جہل ییں ڈوبا ہوا تھا،عورتوں کی عزت محفوظ نہ تھی،بلکہ عورت کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کردیا جاتا تھا،ہر جگہ صنف نازک کو ذلیل و رسوا کیا جاتا تھا،اسے بھیڑ بکریوں کی طرح بیچا جاتا تھا
لیکن ہمارے نبی ﷺ نے عورت کو جو مقام و مرتبہ دیا اسے یہاں بیان کرنا بے حد ضروری ہے۔لیکن ہمارے پیارے رسول ﷺ نے عورت کو عظیم مقام و مرتبہ دیا انہیں مردوں کی طرح عزت سے جینے کا حق دیا،عورتوں کے حقوق واضح کردیے، بیٹی ہے تو اسکا باپ پر حق،بیوی ہے تو شوہر پر،ماں ہے تو بیٹے پر،بہن ہے تو بھاٸی گویا ہر لحاظ سے عورت کو ایک عظیم مقام و مرتبہ سے نوازا،اگر تاریخ اسلام پر نظز دوڑاٸی جاۓ تو عورت کو سب سے زیادہ حقوق میرے نبیﷺ نے دیے
عورتوں کے حوالے سے انکا عدل و انصاف پوری دنیا کیلیے مشعل راہ ہے۔
صرف مسلمان ہی نہیں غیر مسلم بھی اس بات کے معترف ہیں
بقول مسٹر پیٹر کریبٹس “مُحَمَّد ﷺ نے عورتوں کے حقوق کی ایسے حفاظت کی کہ اس سے پہلے کسی نے نا کی تھی۔اسکی قانونی ہستی قاٸم ہوٸی جس کی بدولت وہ مال اور وراثت میں حصہ دار ٹھہری،وہ خود اقرار نامے کرنے کے قابل ہوٸی،برقعہ پوش مسلمان خواتین کو ہر شعبہ زندگی میں وہ حقوق حاصل ہوۓ جو آج یسویں صدی میں اعلی تعلیم یافتہ آزاد عیساٸی عورت کو حاصل نہیں ہیں”
عورتوں کے علاوہ بچوں، بوڑھوں،مسافروں حتیٰ کے جانوروں اور پرندوں کیساتھ بھی آپکا سلوک سراہنے کے لاٸق تھا
“عدل و انصاف ” کا نمونہ بھی دنیا کے سامنے رکھنے والی ذات ہمارے پیارے رسول ﷺ کی ہیں،جنہوں نے دنیا کو عدل و انصاف کا ایک ایسا عملی نمونہ پش کیا جس پر قومیں اور معاشرے آج بھی عمل پیرا ہیں.آپ ﷺ نے غیر مسلموں کو مسلمانوں کے برابر حقوق دیے بلکہ مسلمانوں کو بھی تاکید کی کہ انکے حقوق کا خیال رکھا جا کہی بھی نا انصافی نا کی جاۓ اور عدل کے ترازو میں حقیقت تولتے وقت یہ خیال ںہ کرو کہ ایک پلڑے میں مسلم ہیں اور دوسرے میں غیر مسلم بلکہ سب کیساتھ برابری کا سلوک کرو
قرآن مجید میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا حکم ہے
ترجمہ:- اور کی قوم کی عداوت تمہیں اس پر آمادہ نہ کرے کہ تم عدل و انصاف نہ کرو،عدل و انصاف ہر حال میں کرو کیونکہ یہ تقویٰ کے قریب ہے(سورة الماٸدہ٢)
حتی کے نبی کریم ﷺ نے اپنی آخری وصیت میں جن اہم باتوں کی تاکید کی ان میں سے ایک یہ ہے کہ ” اپنےغلاموں اور ماتحتوں سے اچھا سلوک کرنا،
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے آخری وصیت یہ ارشاد فرماٸی ” نماز،نماز،نماز,اپنے ماتحتوں اور غلاموں کے بارے میں اللہ سے ڈرو اور انکے حقوق ادا کرو
آپﷺ کے اخلاق پر روشنی ڈالی جاۓ تو ایک چیز روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ وہ اخلاق کے اس آخری درجے تک جاچکے ہیں جہاں تک پہنچنا انسانی طاقت سے باہر ہے
نبیﷺ ارشاد فرماتے ہیں
(مجھے بہترین اخلاق کی تکمیل کیلیے بھیجا گیا ہے،(سنن ابی داود۶ جلد2،صفحہ 42)

رسول ﷺ کا دین یعنی اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے،جس میں ہمارے لیے اور آنے والے انسانوں کے لیے زندگی کے ہر مسٸلے کا حل موجود ہے.اس کا عملی نمونہﷺ کی شکل میں ہمارے پاس ہے جن کے نقشِ قدم پر چلتے ہوۓ ہم دنیا اور آخرت میں کامیابی اور کامرانی حاصل کر سکتے ہیں،ہم اپنی زندگی کے ہر شعبہ میں ان کی سوانح حیات پر عمل پیرا ہو کر کامیاب ہو سکتے ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سیرتِ طیبہ کو نہ صرف پڑھیں بلکہ عمل بھی کریں
اللہ ہم سب کو دین اسلام کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔آمین

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں