132

افغانستان میں سپر پاور کا زوال

افغانستان میں سپر پاور کا زوال

تحریر: عبید اللہ ورک

یہ11 ستمبر _ 2001 کی بات ہے جب چار طیاروں کو اغوا کرکے عالمی تجارتی مرکز پر حملہ کیا گیا تھا، امریکی حکومت نے اس حملے کے لئے القائدہ کو ذمہ دار قرار دیا تھا اور بدلہ لینے کے لئے اپنی اتحادی فوج کو اکٹھا کیا تھا۔

نائن الیون کے بعد امریکی حکومت نے نیٹو افواج کے ساتھ مل کر افغانستان پر حملہ کیا اور طالبان کے خلاف ختم نہ ہونے والی جنگ کا آغاز کیا جس نے افغانستان کو جنگ کا میدان بنا دیا۔ امریکی فورسز نے طالبان کے خلاف کاروائیاں شروع کیں جس میں متعدد شہریوں اور کئی خاندانوں نے اپنے گھروں اور حتی کہ اپنی قیمتی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے لیکن طالبان نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نیٹو افواج کے خلاف مزاحمت (جہاد) کیا۔

سوویت یونین کی طرح امریکی حکومت بھی طالبان کے سامنے بے اختیار کھڑی رہی اور طالبان سے امن معاہدے کرنے کے لئے میز پر گفتگو کرنے آئی اور طالبان نے اپنا ملک چھوڑنے اور اپنے ملک کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ نیٹو افواج کو سوویت یونین کی طرح ہی افغانستان میں ایک تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ پوری دنیا سے اپنا چہرہ چھپا کر تاریخی شکست کے ساتھ پیچھے ہٹ جائے۔
“یہ تمام جنگوں کو ختم کرنے کی جنگ ہے۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں