
توھین رسالتﷺ
أَشْهَدُ أنْ لا إلَٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَأشْهَدُ أنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
I bear witness that (there is) no god except Allah; One is He, no partner hath He, and I bear witness that Muhammad is His Servant and Messenger
میری تمام فقہائے اسلام سے گزارش ہے کہ واضح کریں کہ پاکستان میں جو توہینِ رسالت ﷺ کا جو قانون رائج ہے وہ اسلام کے عین اصولوں پر مبنی ہے ؟ قرآن ، حدیث اور سنت سے مثال دے کر ثابت کریں ۔
کیا یہ قانون انسانوں کی اپنی مرضی کے مطابق تو مرتب نہیں کیا گیا ؟؟؟
جب میں سیرتِ نبی ﷺ کا مطالعہ کرتی ہوں تو مجھے وہ سراپائے رحمت محسوس ہوتے ہیں ، نرمی ، شفقت اور درگزر کرنا ان کی سیرت میں شامل ہے ۔
پاکستان میں اس قانون کو بنیاد بنا کر لوگوں کو سزائے موت سنا دی جاتی ہے ۔ بعض لوگ خالصتاً دشمنی کی بنیاد پر دوسروں پر محض الزام لگا کر اسے پھانسی کے تختہ دار پر پہنچا دیتے ہیں ۔ یہ عمل بہت ہی آسان بن چکا ہے ۔
میں یہ نہیں کہتی کہ ہمارے ملک میں توہینِ رسالت ﷺ پر آذادی ہو کہ بلکہ میرا ماننا ہے کہ اس جرم کی سزا موت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ ایسا کر کے تو ہم کسی شخص سے توبہ کا موقع ہی چھین لیتے ہیں۔
اس جرم کی سزا کچھ یوں ہونی چاہیے کہ مجرم کو قید میں رکھا جائے اور اس کی تبلیغ کی جائے ، سیرتِ نبی ﷺ کا تفصیلی مطالعہ کروایا جائے ۔ ہو سکتا ہے یہ عمل کسی کی زندگی بدل دے ۔ جس شخص نے بھی نبی اکرم ﷺ کی سیرت کا بغور مطالعہ کیا ہو وہ توہینِ رسالت ﷺ کا مرتکب نہیں ہو سکتا چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب یا فرقہ سے ہو۔
میری اپنے تمام مسلمان بہن بھائیوں سے گزارش ہے کہ جس حد تک بھی ممکن ہو سیرتِ نبی ﷺ کا خود مطالعہ کریں۔