عمل کا رمضان

میری قوم کے با ہوش و عقلمند لوگوں ، رمضان کریم صرف عبادات کا مہینہ نہیں ہے ، یہ مہینہ ہمیں اپنے اعمال درست کرنے کی ترغیب دیتا ہے ، پیٹ کو خالی رکھنے کا مطلب ہی دوسروں کی بھوک کو سمجھانے کا اصل مقصد ہے ۔ یہ پیٹ ہی جس کی بھوک اگر حرام مال سے بھرنا شروع کر دیں تو اس کی بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی ، یہ اس قدر بڑھتی چلی جاتی ہے کہ دوسروں کی جائز بھوک کا خیال نہیں رہتا اور غریب کے دو نوالے بھی چھین لیے جاتے ہے ۔ حد سے بڑھی منافع خوری بھی حرام ہوتی ہے ۔ اور اس حرام کی میوٹیشن ہوتی رہتی ہے ، حتی کہ اس کا اثر آپ کے خون میں تحلیل ہو جاتا ہے ۔
یہ رمضان ایک مرتبہ پھر آپ کے ضمیر کو دستک دے رہا ہے ، اپنے ضمیر کو جگانے کا یہ موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں ، کیا معلوم اگلا رمضان آپ کے مقدر میں ہے یا نہیں ۔
اپنے اللہ سے وعدہ کریں کہ ناپ تول میں فرق نہیں کریں گے ، مونگ پھلی اور دالوں میں کنکر ڈال کر وزن برابر نہیں کریں گے ، دھنیے میں گھاس مکس نہیں کریں گے ، گندم کے آٹے میں مکئی یا سوکھی روٹیوں کا پاوڈر مکس نہیں کریں گے ، گوشت کا ناکارہ حصہ سارے کا سارا گاہک کے حصے میں نہیں ڈالیں گے ، دودھ میں پانی یا پاوڈر مکس نہیں کریں گے ، رمضان میں یا کسی مصیبت میں چیزوں کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے ۔
یہ چھوٹی چھوٹی چوریاں آپ کی کاروباری چلاکی یا تیزی نہیں ہے بلکہ آپ کا اللہ کی ذات پر توکل نہ ہونا ہے ۔
غریبوں کا استحصال کرنے والے ہاتھ میں تسبیح اور سر پہ مصلہ رکھے پھرتے رہیں کوئی فائدہ نہیں ۔ عبادات میں تو ابلیس سب سے ذیادہ عبادت گزار تھا ، کیا ہوا ؟؟؟ ایک حکم نہ ماننے کی وجہ سے شیطان ہو گیا ، دھتکارا گیا ۔
لہذا عبادات میں ہی نہیں اعمال کے سلسلے میں بھی اللہ کے احکام مانیں ، وگرنہ اپنی مرضی اور پسند کے حکم تو یہود و نصاریٰ بھی مانتے تھے ۔
چھوٹے بڑے سب چوروں سے گزارش ہے کہ وباء کی تباہی اور رمضان کی برکتوں کی وجہ سے غریبوں کا خیال کریں ۔
اللہ ہم سب کو ھدایت دے
آمین