اسلاموفوبیاپر مبنی پوسٹ شیئر،یو اے ای میں مزید 3انتہا پسند ہندوؤں کیخلاف کارروائی
متحدہ عرب امارات میں مقیم انتہا پسند ہندو بھی مسلمانوں اور مذہب اسلام کیخلاف زہر اگلنے سے باز نہ آئے۔ سوشل میڈیا قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر یو اے ای حکام کی وارننگ کو کیا نظر انداز اور اسلام مخالف پوسٹ شیئر کردی۔

گلف نیوز کے مطابق اسلام کے خلاف جارحانہ پوسٹ شیئر کرنے پر مزید تین بھارتیوں کیخلاف کاروائی کرتے ہوئے انہیں معطل یا برطرف کردیا گیا ہے۔
دبئی کے اطالوی شیف راوت روہت اور شارجہ اسٹور کیپر سچن کینیگولی کی معطلی کی تصدیق ان کی کمپنیوں کی جانب سے کردی گئی ہے،سچن گنگولی کی کپمنی کے مطابق اس کی تنخواہ روک دی گئی ہے جبکہ معاملے کی تفتیش جاری ہے۔

کمپنی حکام کا کہنا ہے کہ ہم زیرو ٹولرینس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور کسی بھی ملازم پر مذہبی توہین کی یا توہین کا الزام ثابت ہوا تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔جبکہ دبئی کی کمپنی ٹرانس گارڈ میں کیشیئر وشال ٹھاکر کو توہین مذہب کی کارروائی کا سامنا ہے۔ انہیں نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔
وشال ٹھاکر نے اپنے فیس بک پیج پر متعدد اسلام مخالف پیغامات شائع کیے تھے۔کمپنی کی پالیسی اور متحدہ عرب امارات کے سائبر کرائم لاء نمبر 5 کے مطابق 2012 کے مطابق وشال کومتعلقہ حکام کے حوالے کردیا گیا۔اس وقت وہ دبئی پولیس کی تحویل میں ہے۔
ٹرانس گارڈ کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی سوشل میڈیا پالیسی اور متحدہ عرب امارات کے سائبر کرائم کے سخت قوانین پر عمل کرتی ہے۔کمپنی ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ مبینہ طور پر پرکاش کمار کے نام سے نفرت انگیز تبصرے شائع کرنے والا فرد ان کے ساتھ کام نہیں کرتا ہے۔
“ٹویٹر صارف پرکاش کمار” نے جھوٹا دعوی کیا ہے کہ وہ ٹرانس گارڈ کے لئے کام کرتا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ متعدد بار معاملے کو حکام کے حوالے کردیا، پرکاش کمارٹرانس گارڈ کا ملازم نہیں ہے اس لئے اس معاملے پر مزید کوئی رائے نہیں دے سکتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے اسلام کیخلاف نفرت انگیز پوسٹ شیئر کرنے والے تقریباً چھ افراد کیخلاف ایکشن لیا جاچکا ہے۔ گلف نیوز کی جانب سے نفرت انگیر مواد شیئر کرنے گریز کیا گیا ہے۔