بلوچستان اور سندھ کے غریب دیہاتیوں کے مقابلہ میں مری میں بیٹھے ناجائز منافع خور تو انسان کہلانے کے لائق بھی نہیں
مانیٹرنگ ڈیسک(9نیوز) اسلام آباد
2020 میں سینکڑوں گاڑیاں رات کے وقت بلوچستان میں کان مہترزئی کے پاس برف باری میں پھنس گئیں، وہ سارے لوگ مر سکتے اگر مقامی بلوچ اور پشتون مدد کو نہ نکلتے اور اپنے گھروں کے دروازے لوگوں کے لئے نہ کھولتے،
اسی طرح آج سے چند سال پہلے پنجاب سے کراچی جانے والی تیز گام ایکسپریس جولائی کے مہینے میں سندھ کے ریگستان میں خراب ہو گئی۔ ٹرین میں بچے، بوڑھے، خواتین بدترین گرمی میں محصور ہو گئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ پانی اور دیگر اشیاء بھی ختم ہو گئیں ۔ ٹرین گرمی کی حدت سے تپ کر بھٹی بن چکی تھی جس کی شدت سے بچے اور خواتین بلکنا شروع ہو گئے
اس سے پہلے کہ کوئی بڑا سانحہ ہوتا اور لوگ گرمی کی شدت سے ہلاک ہونا شروع ہوتے، چشمِ فلک نے دیکھا کہ دور سے لوگوں کا ایک ہجوم آ رہا ہے جنہوں نے ہاتھوں میں پانی کے کولر، کھانے کی دیگیں اور دیگر اشیاء خورد و نوش اٹھائی ہوئی تھیں۔یہ قریب میں واقع گوٹھ کے رہائشی تھے جنہیں جب ٹرین کے حالات کا پتا چلا تو وہ بلکتے سسکتے مسافروں کے لئے اپنا سب کچھ اٹھا کر لے آئے اس سب کا معاوضہ بھی لینے سے انکار کر دیا۔
اب علاقہ تبدیل کرتے ہیں سندھ بلوچستان کی حد سے دور یہ مری کا علاقہ ہے اور تاریخ ہے 7 جنوری 2022 شدید برفباری میں ہزاروں سیاح پھنس چکے ہیں۔فی کمرہ کرایہ میں 10 گنا اضافہ، انڈہ کی قیمت پانچ سو، ہیٹر جلانے کی پانچ ہزار، پانی کی بوتل 500، چھوٹی گاڑی کو دھکا لگانے کے تین ہزار اور بڑی گاڑی کو دھکا لگانے کے سات ہزار تک مانگے جا رہے ہیں۔ گاڑیوں میں پٹرول ختم ہے،کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو چکی ہیں۔
لوگ شدید ٹھنڈ میں اپنی اپنی گاڑیوں میں محصور ہو چکے ہیں۔ شام ہوتے ہی سردی کی شدت مزید بڑھ چکی ہے گاڑیوں کے ہیٹنگ سسٹم کام کرنا چھوڑ چکے ہیں صبح ہوتے ہی خبریں آنا شروع ہو گئیں کہ ان گاڑیوں میں پھنسے لوگ دم گھٹ کے مرنا شروع ہو گئے ہیں۔
آخری اطلاعات تک کم و بیش دو درجن لوگ جن میں بچے اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے جاں بحق ہو چکے ہیں۔مگر سلام ہے مری کے لوگوں پر جن کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔آپ کو یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ان سیاحوں کو 100 والی چیز 1000 میں بیچتے ہیں۔
عام دنوں میں جس ہوٹل کا کرایہ 3000 ہوتا ہے سیزن میں اس کے 15000 ہزار تک لیتے ہیں۔صرف گاڑی پارک کرنے کے 500 سے 1000 روپے تک چارج کرتے ہیں۔مگر ان لوگوں کو توفیق نہ ہونی تھی نا ہوئی،