پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی قسم کا پہلا مشتبہ کیس سامنے آ گیا
ویب ڈیسک (9نیوز) اسلام آباد
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو علاقے میں مائیکرو لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔
تاہم سندھ کی وزیر صحت کے مطابق ابھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کیس اومیکرون کا ہے بھی یا نہیں۔
سندھ کے محکمہ صحت کی ترجمان مطابق وہ 57 سالہ مریضہ کے خاندان سے رابطے میں ہیں، جنھوں نے حکام کو بتایا کہ وہ ابتدائی طور پر آغا خان ہسپتال میں زیر علاج تھیں، جس کے بعد انھیں اپنی ہی رہائش گاہ میں قنطرینہ میں رکھا گیا ہے۔
حکام کے مطابق خاتون کی بیرون ملک سفر کی کوئی ہسٹری نہیں تاہم انھوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی۔
جمعرات کی صبح اگرچہ ہسپتال اور سندھ کے محکمہ صحت نے بی بی سی کو تصدیق کی کہ ملک میں اومیکرون قسم کی ایک مریض میں تصدیق ہوئی ہے تاہم کچھ ہی دیر بعد وزیر صحت کا بیان سامنے آ گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں ابھی شک ہے کہ یہ اومیکرون کا کیس ہے۔ اس کی جینوم سٹڈی نہیں ہوئی لیکن جو اس وائرس کی خصوصیات ہیں، ان سے یہی لگتا ہے کہ یہ اومیکرون کا کیس ہے۔
سندھ کے محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق سندھ میں کووڈ ویریئنٹ کی جینوم یا جینیاتی ٹیسٹنگ کی سہولت کراچی کے آغا خان ہسپتال اور کراچی یونیورسٹی کی بائیولاجیکل لیبارٹری میں موجود ہے۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ جینوم سٹڈی میں ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اومیکرون کی خصلت ہے کہ یہ بہت تیزی سے پھیلتا ہے لیکن جنوبی افریقہ سے اب تک آنے والی رپورٹس کے مطابق اس وائرس کی نئی قسم سے بہت زیادہ اموات نہیں ہوئیں۔
‘فی الحال گھبرانے کی بات نہیں ہے۔ وائرس اس وجہ سے بھی پھیلتا ہے کہ لوگ ویکیسن نہیں لگواتے۔’
پاکستان کے قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بھی بتایا گیا ہے کہ تاحال کراچی سے رپورٹ ہونے والے کیس میں اومیکرون قسم کی باضابطہ طور پر تصدیق نہیں ہوئی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کووڈ 19 کے پہلے مریض کا تعلق بھی کراچی سے ہی تھی