ارجنٹینا کو پاکستان اگر طیارے نہ فروخت کرے
تو پھر ساری ٹیمیں پاکستان آنے کو تیار ہو جائینگی،

جیسے کشمیر کو ہم جنت اور پاکستان کی شاہ رگ مانتے ہیں اور انڈیا کیلیے بھی کشمیر اہمیت رکھتا ہے
اسی طرح برطانیہ اور ارجنٹینا کیلئے سب سے اہمیت کہ جگہ فالک لینڈ falk land ہے،

فالک لینڈ جزیرہ ہے اور یہ بالکل ارجنٹینا کیساتھ ہے لیکن انگلینڈ سے دور ہے جبکہ اس پر برطانیہ قابض ہے،
ارجنٹینا یہ سمجھتا ہے کہ یہ علاقہ ہمارا ہے اس علاقے کی خاصیت یہ ہے کہ تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے یعنی سونے کی چڑیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انگلینڈ نے آج تک یہ قبضہ نہیں چھوڑا اور نا ہی چھوڑنے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔
اس فالک لینڈ تنازعہ پر 1980 میں دونو ممالک کی آپس میں جنگ بھی ہو چکی ہے جبکہ ارجنٹینا کو شکست ہوئی ارجنٹینا کیوں ناکام رہا یہ ایک الگ کہانی ہے جو بعد میں کارئین کرام کی نظر کی جائے گی۔
اس جنگ کے بعد مزے کی بات یہ رہی کہ جنگی طیارے نہ ہونے کیوجہ سے 2015 میں ارجنٹینا کی ائر فورس ختم ہو گئی۔بامشکل ایک طیارہ رہ گیا تھا، طیارے نہ ہونے کیوجہ یہ تھی کہ جتنے بھی ممالک ارجنٹینا کو طیارے دیتے ہیں وہ یہ شرائط طے کرتے ہیں کہ آپ برطانیہ کیخلاف یہ طیارے استعمال نہیں کرسکتے…!
اب ہوا کچھ یوں ہے کہ پاکستان اور ارجنٹینا کی ڈیل طے ہوئی ہے کہ پاکستان ارجنٹینا کو تین جے ایف 17 طیارے دیگا جنکی مالیت 111 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔

پاکستان کو اس بات پر بھی اعتراض نہیں ہے کہ آپ انکو انگلینڈ کیخلاف استعمال کرو یا پھر نہ کرو،
یہ ڈیل اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان آج انگریزوں کی غلامی سے نکلنے کا فیصلہ کرچکا ہے اور اب ہم ایک آزاد ملک ہونے کی حیثیت سے اپنے فیصلے خود کررہے ہیں،
برطانیہ کو یہ بات سمجھ لینی چاہئیے کہ ہماری چیز ہے اور ہم جب چاہیں جس کو چاہیں بیچ سکتے ہیں آپ بیشک آسٹریلیا کی ٹیم کا دورہ بھی منسوخ کروا دو ہمیں اب فرق نہیں پڑتا،
اس وقت برطانیہ پاکستان کو اپنے دشمن ملک کا دوست محسوس کررہا ہے حالانکہ برطانیہ فرانس اور امریکہ نے پوری دنیا میں اپنی عسکری مصنوعات بیچ کر دنیا کو آگ میں جھونک رکھا ہے۔ امریکہ نے حال ہی میں عرب ممالک میں تباہی مچائی اور افغانستان سے عبرتناک شکست کے بعد پاکستان کی مدد سے اپنی اور اتحادی افواج نکالیں۔
اسی طرح فرانس کے پاس 2 ہزار ٹن سے زائد سونے کے ذخائر ہیں جبکہ فرانس میں ایک بھی سونے کی کان نہیں ہے کیونکہ فرانس کی افواج مالی میں موجود ہیں جہاں سونے کی 85 سے زائد کانیں ہیں۔ اور خود مالی کا یہ حال ہے کہ ان کے پاس 50 ٹن سالانہ سونا بھی نہیں رہتا۔
پاکستان کرکٹ کو بدنام کرنے کی وجہ صرف اور صرف پاکستان کے آزادانہ فیصلے اور خود مختاری کی طرف تیزی سے سفر کرنا ہے۔ اس لئے پاکستان کی عوام کو چاہئیے کہ کرکٹ جیسی معمولی انٹرٹینمنٹ کیلئے مملکت پاکستان کی خودمختاری کا سودا نا کرنے پر حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ سمیت عسکری و سیاسی حلقوں کا بھرپور ساتھ دیں۔
دنیا کی کئی بڑی طاقتوں کے پاس کرکٹ ٹیمز نہیں ہیں لیکن وہ ممالک عسکری و اقتصادی طور پر دنیا کی اکانومی چلانے میں کلیدی کردار اور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔