697

ہم اجتماعی شعور سے محروم اور معاشی بدحالی کے شکارلوگ

تحریر:ڈاکٹر محمد زمان
مہمان کالم

روسی صدر جوزف سٹیلے ایک بار پارلیمنٹ میں ایک مرغا لے آیا اور اس کے پر ایک ایک کر کے کھینچتا رہا ۔ مرغا درد سے بل بلاتا رہا پر جوزف نے ایک ایک کر کے سارے پر اس کے جسم سے نوچ لیے ۔ اس نے مرغے کو فرش پر پھینک دیا اور جیب سے کچھ دانے نکال کر مرغے کے آگے ڈالتا ہوا آگے چلتا رہا مرغا اس کے پیچھے پیچھے چلتا رہا اور اس کے قدموں میں آ کھڑا ہوا۔
سٹیلن نے ایک تاریخی جملہ کہا تھا۔۔۔۔۔۔۔!!!!
” سرمایہ دارانہ ریاستوں کی عوام اسی مرغے کی طرح ہوتے ہیں ان کے حکمران پہلے ان کا سب کچھ نوچ کر ان کو معاشی بدحالی کا شکار کرتے ہیں پھر چند نوالے دے کر عوام کو اپنا غلام بنا لیتے ہیں””
ہم معاشی بدحالی کا شکار اور اجتماعی شعور سے محروم لوگوں کے ساتھ بھی ہماری حکومتیں ایسا کرتی آئی ہیں ۔ ہمیں چند سکے اور نوالے دے دیے جاتے ہیں پھر ہم تھانہ ،کچہری ،نالی اور سولنگ کے نعروں پہ اپنا ووٹ انہیں دے دیتے ہیں، یہ سیاسی درندے ہمارے ووٹ سے منتخب ہونے کے بعد بھیڑیے کا روپ دھار لیتے ہیں ، اور پاکستان کے خزانے سے ہمارے مسائل کے حل کے نام پر کروڑوں لے کر اسے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کر لیتے ہیں، کیوں کہ وہ جانتے ہیں یہ معاشی بدحالی کا شکار عوام ہے جو صرف ایک نوالے کے عوض ہمارے پاوں چاٹنے لگے گی۔
پھر سیاسی درندے ایک آدھ نالی بنا کر اس پہ اپنے نام کی تختی لگا کر اپنا احسان بآور کراتے ہیں۔ ہم اجتماعی شعور سے محروم یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ ہمارے ہی پیسوں میں سے چند پیسے استعمال کر کے ہم پر ہی اپنا احسان جتا رہے ہیں۔

کب تک ہم ایسے رہیں گے ؟؟ کب تک معاشی بدحالی کا شکار ہوتے رہیں گے، بادشاہوں کے شاہی اخراجات کی وجہ سے؟؟ کب تک ایک ایک نوالے کو ترسیں گے؟؟؟ کب تک پانی کی بوند بوند کو ترسیں گے؟؟کب تک آخر کب تک ہم اجتماعی شعور سے محروم رہیں گے۔۔۔؟؟ اسی شعور کی محرومی کی وجہ سے بات معاشی بدحالی سے آگے نکلتی جارہی ہے۔۔۔
سالوں سے حکومت کرتے خاندان لکھ پتی سے ارب پتی بن گۓ مگر عوام کی حالت نہ بدلی۔
وقت ہے اپنے شعور کو جگانے کا،ایک قوم بن کر ان لٹیرے ارب پتی خاندانوں کا محاسبہ کرنے کا جنھوں نے پاکستانی عوام کے پیسے سے اپنے محلات و جائیدادیں بنائیں، اور اب اپنی اولاوں کو مسلط کر رہے ہیں۔ جب تک عوام ان جیسے لٹیروں کا ساتھ دیتے رہیں گے اس وقت تک معاشی بدحالی کا شکار رہیں گے۔

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں