لاہور کے نجی گرلز اسکول لاہور گرامر سکول میں طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اٹھارٹی کی کمیٹی نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ پیش کردی ہے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق اسکول انتظامیہ کوئی تعاون نہیں کر رہی ہے۔ انگلش میڈیم اسکول نے طالبات اور اسٹاف کا کوئی بھی ریکارڈ نہیں دیا، جبکہ طالبات اور نکالے گئے اسٹاف کو بھی بیانات کے لیے اسکول نہیں بلایا گیا۔
سکول انتظامیہ نے تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو موقف اختیارکیا ہے کہ وہ معاملے کی پہلے ہی انکوائری کر رہے ہیں،طالبات کی ذاتی معلومات شیئر نہیں کر سکتے، کورونا کے خطرے کے پیش نظر بھی والدین، طالبات اور معطل سٹاف کو ایک ساتھ نہیں بلوا سکتے۔
رپورٹ میں سفارشات پیش کی گئی ہیں کہ نجی اسکول کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
نجی اسکول میں طالبات کو جنسی ہراساں کرنے پر 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنی تھی، تحقیقاتی کمیٹی نے تین روز بعد رپورٹ پیش کی ہے۔
لاہور گرام سکول انتظامیہ کے عدم تعاون کے بعد محکمہ ایجوکیشن نے متاثرہ طالبات سے خود رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور کے علاقے غالب مارکیٹ میں لاہور گرامر سکول ون اے ون برانچ میں لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا جارہا تھا۔ اساتذہ فحش حرکات کے مرتکب پائے گئے ۔ سکول انتظامیہ نے ایکشن لینے کی بجائے ہراسانی کا شکار بچیوں کی زبان بندی کرنے کی کوشش کی ۔ سکول میں زیر تعلیم بچیوں نے انتظامیہ کو اور خوتین اساتذہ کو ہراسگی سے متعلق بتایا تو وہ بھی اپنے کولیگ استاد کو بچانے کے لیے معاملے کو دبانے کی کوشش میں لگے رہے ۔
انتظامیہ نے بھی استاد کے روپ میں موجود ان بھیڑیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی متاثرہ لڑکیوں کو تنگ آ کر سوشل میڈیا کا سہارا لینا پڑا۔ جس کے بعد سکول انتظامیہ نے مجبوراً ایکشن لیا اور تین اساتذہ کو ملازمت سے نکال دیا۔
انتظامیہ کے اس روئیے پر وزیراعلیٰ پنجاب نے ایکشن لیا تو 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن سکول انتظامیہ پھر بھی روایتی ہٹ دھرمی دکھاتی رہی اور کمیٹی کے ساتھ تعاون سے انکاری رہی۔