530

گجرات:پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت،لواحقین کےاحتجاج پر تھانے کا عملہ معطل

گجرات:پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت،لواحقین کےاحتجاج پر تھانے کا عملہ معطل
ویب ڈیسک (9نیوز) اسلام آباد

گجرات:پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت،لواحقین کےاحتجاج پر تھانے کا عملہ معطل

آج صبح خبر وائرل ہوئی کہ گلیانہ کے نواحی گاوں ملکہ کا ایک نوجوان سخاوت علی ولد شرافت علی پولیس تشدد سے حالت غیر ہونے پر جاں بحق ہو گیا جس کی ایف آئی آر تھانہ ککرالی میں اسی تھانے کے ایک ASI اور دیگر ملازمین کے خلاف درج کر لی گئی اور ڈیڈ باڈی کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کھاریاں میں لے جایا گیا۔

ایف آئی آر کا متن اور والد کے مطابق مورخہ 5 اکتوبر کو اس کے بیٹے کو کوٹلہ ارب علی خان سے پولیس نے حراست میں لیا تھانے کی بجائے کسی خفیہ مقام پر رکھ کر بری طرح تشدد کا نشانہ بناتے رہے 6 اکتوبر کو مجھے اطلاع ملی کہ بیٹے کو لے جاؤ معززین کے ہمراہ تھانے پہنچا تو بیٹے کی حالت غیر تھی۔

بیٹے نے بتایا کہ مجھ پر بری طرح تشدد کیا گیا کل مورخہ 19 اکتوبر کو اسے خون کی الٹیاں آئیں اور وہ ہلاک ہو گیا۔

اس وقوعے سے قبل پی ٹی آئی کے رہنما ممتاز ڈار کے بھانجے فرزوق ڈار سے موبائل چھیبنے کی وارادت ہوئی شام 7 بجے وہ گھر سے پیدل چلتے ہوئے لنگڑیال چوک کی جانب آ رہے تھے جونہی وہ رائل موبائل کے سامنے پہنچے نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان کے ہاتھ سے موبائل چھینا اور فرار ہو گئے جس کی رپورٹ فرزوق ڈار نے تھانہ ککرالی میں درج کروا دی اور کوٹلہ کے تمام موبائل ڈیلرز کو بتا دیا گیا کہ الرٹ رہیں۔

فرزوق ڈار سے موبائل چھننے کے اگلے روزہی ایک نوجوان موبائل کا لاک کھلوانے کوٹلہ ارب علی خان کی ایک موبائل شاپ پہ آیا شک گزرنے پر اسے بٹھا کر پوچھ گچھ کی گئی جس نے اپنا نام پتہ سخاوت علی سکنہ ملکہ بتایا اس بیان کی ویڈیو کلپ صحافیوں نے بنائی بعد ازاں اسے حوالہ پولیس کر دیا گیا جہاں اس نے بتایا کہ اسے شعیب عرف شیبی سکنہ کلک کوٹلہ لے کر آیا کہ میرے ساتھ چلو موبائل کا لاک کھلوانا ہے وہ خود سریعہ روڈ پہ رک گیا اور مجھے لاک کھلوانے بھیجا یہ موبائل اسی کا ہے اسی دوران شعیب عرف شیبی فرار ہو چکا تھا۔

فرزوق ڈار کا کہنا ہے کہ سخاوت علی ملکہ نے دوران تفتیش بتایا کہ شعیب عرف شیبی نے موبائل چھینا تھا اور اسی نے مجھے لاک کھلوانے بھیجا فرزوق ڈار کا یہ بھی کہنا تھا کہ شعیب کو فرار کرانے والا بھی سخاوت علی تھا اور پھر کچھ لوگ اس کی فیملی کے آئے اور معززین نے کچھ دن کی مہلت یہ کہہ کر مانگی کہ شعیب کو پیش کرائیں گے۔

موبائل ایسوسی ایشن کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ فرزوق ڈار سے موبائل چھیننے والا اصل ملزم شعیب عرف شیبی ہے جو تا حال مفرور ہے ہم نے تھانے بھی یہ کہہ دیا تھا کہ سخاوت علی بظاہر بے قصور لگتا ہے۔

ایس ایچ او تھانہ ککرالی لیاقت گجر کا کہنا ہے کہ 5 اکتوبر کو سخاوت علی نامی لڑکے کو موبائل ڈیلرز نے پولیس کے حوالے کیا جو چھینے ہوئے موبائل کا لاک کھلوانے آیا تھا اسی نے بتایا کہ یہ موبائل شعیب عرف شیبی سکنہ کلک کا ہے جس نے مجھے اس کا لاک کھلوانے بھیجا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معززین آئے اور سخاوت علی کو یہ کہہ کر اپنے ہمراہ لے گئے کہ شعیب عرف شیبی کو پیش کرائیں گے ایس ایچ او کے مطابق شعیب عرف شیبی عادی نشئی ہے جو قبرستان میں بیٹھ کر نشہ وغیرہ کرتا ہے اور سخاوت علی بھی اس کے ساتھ نشہ کرتا تھا 6 اکتوبر کو اسے اس کے گھر والے لے گئے تھے اب 19 اکتوبر کو اس کی ہلاکت ہوئی ہے جس کا ذمہ دار تھانہ نہیں ہے۔

گاوں والوں کا کہنا ہے کہ متوفی سخاوت علی پہلے کسی پٹرول پمپ پر مزدوری کرتا تھا اس کا باپ شرافت علی ایک باریش شخص اور پانچ وقت کا نمازی ہے یہ گھرانہ انتہائی غریب مگر شریف ہے سخاوت علی کے والد نے اتنے دن تک گاوں میں کسی سے ذکر نہیں کیا محض اپنی بے عزتی کے ڈر کے مارے جب بچے کی حالت غیر ہوئی تو پھر لوگوں کو پتہ چلا۔

متوفی کے والد نے بتایا کہ جب ہم سخاوت علی کو پولیس حراست سے لے کر آئے تو اس کی حالت غیر تھی اس کا نچلا دھڑ جیسے مفلوج ہو چکا تھا اس کا کہنا تھا کہ پولیس والے اس پر بیٹھ کر بری طرح تشدد کرتے رہے ۔تصاویر سے واضح ہوتا ہے کہ اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

گجرات:پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت،لواحقین کےاحتجاج پر تھانے کا عملہ معطل

مزید پوسٹ مارٹم رپورٹس سے ہی تعین ہو سکتا ہے کہ اس کی موت کا سبب کیا بنا۔ ڈیڈ باڈی کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کھاریاں لے جایا گیا،ایم ایس کا کہنا تھا اس وقوعے میں پولیس فریق ہے لہذا اس کا پوسٹ مارٹم عزیز بھٹی شہید ہاسپٹل گجرات میں ہو گا جبکہ متوفی کے ورثاء کا کہنا تھا کہ ہمیں ضلع گجرات سے انصاف ملنے کی توقع نہ ہے لہذا ہمارے بچے کا پوسٹ مارٹم ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال جہلم سے کرایا جائے۔

ذرائع کے مطابق ڈی پی او گجرات نے تھانہ ککرالی کے ایس ایچ او لیاقت گجر اے ایس آئی افتخار اور 4 ملازمین کو فی الفور معطل کر کے ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کر کے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ادھر متوفی کے ورثاء نے کئی گھنٹے تک جی ٹی روڈ پر احتجاج کیا۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں