پی ڈی ایم کا دوہرا معیار

دنیا کے باقی ممالک کا تو پتہ نہیں لیکن پاکستان جیسے ملک کیلئے ایک بات مشہور ہے کہ اگر یہاں کی حکومت سے کام کروانا ہو یا اسکی کارکردگی دیکھنی ہو تو اپوزیشن کو پانچ سال حکومت کو سکھ کا سانس نہیں لینے دینا چاہیے۔اس سے حکومت دباؤ میں رہتی ہے اور بہتر کارکردگی دیکھاتی ہے۔
لیکن اب کی اپوزیشن کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اس نے ٹھان لیا ہے نہ حکومت کو سکھ کا سانس لینے دینا ہے نہ عوام کو۔۔۔پوری اپوزیشن اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ کرونا کی دوسری لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ہے لیکن انہوں نے اپنے جلسے پھر بھی کرنے ہیں۔۔اور اب تو انکی سیاست کھل کر سامنے آئی ہے جو کہتے ہیں کہ اس حکومت کا خاتمہ کرنے کیلئے دو چار جانوں کی قربانی دینی بھی پڑی تو کوئی بڑی بات نہیں۔۔کرونا کھلی جگہوں سے نہیں پھیلتا۔۔۔کسی نے تو یہاں تک کہ دیا عوام کو اپنی زندگی اتنی پیاری ہے تو ہمارے جلسوں میں نہ آئیں ۔۔بلاول بھٹو جن کو عوام کے حقوق کا بہت خیال ہے انکے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکل آئے آج خود کرونا کا شکار ہیں، خود کو قرنطینہ کرنے کے باوجود عوام سے کہہ رہے ہیں کہ وہ جلسوں میں ضرور آئیں ۔۔لیکن خود وہ ویڈیو لنک کے زریعے خطاب کریں گے کیوں کرونا کی وجہ سے انہوں نے اپنے کام محدود کرلیے ہیں۔۔اگر میں غلط نہیں ہوں تو یہ وہی بلاول بھٹو ہیں جنہوں نے اپنی ہمشیرہ کی منگنی میں آنے والوں کیلئے سخت قوانین بنائے تھے لیکن خود منگنی میں شرکت نہیں کی۔۔کیوں کہ یہ بھی جانتے ہیں کہ انکی وجہ سے وہاں موجود تمام مہمانوں کو کرونا ہوسکتا ہے،،تو جناب یہ کیسا دوہرا معیار ہے جو آپکے اپنوں کیلئے کچھ اور عوام کیلئے کچھ اور ہے ۔۔دوسری جانب کئی اپوزیشن کے اراکین ابھی بھی جلسے کرنے سے باز نہیں آرہے ۔۔ایک صاحب نے تو یہاں تک فرما دیا کہ پہلے حکومت بازار بند کرے کاروبار بند کرے پھر ہم بھی جلسے منسوخ کردیں گے۔۔یہاں سے اندازہ لگا لیں کہ آج بھی یہ ملک دشمن عناصر نہیں چاہتے کہ پاکستان کبھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہو۔۔ملک کو مفلوج بنانے کیلئے ان سے جتنا کام ہوسکے گا یہ کریں گے۔۔ایک جانب یہ کہتے ہیں کہ ہم تو عوام کے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں دوسری جانب یہی عوام کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔۔اور سلام ہے ان میڈیا چینلز پر جو سارا دن عوام کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ کرونا سے بچنے کیلئے اجتماعات میں جانے سے گریز کریں لیکن چار چار گھنٹے انکے جلسوں کو لائیو کوریج دینے میں سب سے آگے رہتے ہیں جیسے تمام چینلز کی ایک جنگ چل رہی ہو کہ کون سب سے پہلے پہنچتا ہے۔۔اب یہ تو عوام کا فرض ہے کہ اپنی زندگی کی حفاظت خود کریں۔۔ان گیارہ جماعتوں کے محل آپکے دو کمروں کے گھر سے کافی بہتر ہیں۔۔انکے پاس اتنا سرمایہ ہے کہ انکی سات نسلیں بھی آرام سے بیٹھ کر کھا سکتی ہیں لیکن میرے ملک کا دیہاڑی دار مزدور ایک دن روزی کی تلاش میں نہ نکلے تو اسکا پورا خاندان بھوکا رہتا ہے۔غریب آدمی کے پاس ٹیسٹ کروانے کے پیسے نہیں ہیں لیکن انکے تو پورے پورے ہسپتال ہی باہر کے ملکوں میں ہیں۔
انکو کرونا ہو بھی گیا تو یہ اپنا علاج کروا لیں گے۔۔اپنی سیاسی جنگ میں یہ گیارہ جماعتیں نقصان صرف عوام کا کررہی ہیں جو انکے جلسوں میں شریک ہوتی ہے۔