
گل سماں کی قبر کشائی آج ہوگی

سندھ میں جرگہ میں کئے گئے گھٹیا فیصلے نے ایک معصوم ” واہی پاندھی ” دس سالہ معصوم بچی کی
جان لے لی ۔ دس سالہ بچی کو سنگسار کرنے کا انکشاف ہوا تھا

کھیر تھر پہاڑ کے سندھ بلوچستان کے سرحدی علاقے میں رند قبیلے کے گاؤں کارو کوٹ، لالڑی لک پولیس اسٹیشن واھی پاندھی کے قریب مبینہ جرگے کے فیصلے کے تحت دس سالہ بچی کو کاری کے الزام میں پتھروں سے سر کا نشانہ بنا کر سنگسار کیا گیا۔
جرگہ رند سرداروں نے کیا۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
گل سماں کے لئے انصاف کی آواز بلند کریں جرات کے ساتھ تاکہ مجرم جلد از جلد تختہ دار پے ہوں۔
جب سندھ میں غیرت کے نام پر معصوم گل سمان رند سنگسار ہورہی تھی، پتھر لگنے سے جسم زخمی اور ہڈیاں ٹوٹ رہی تھیں تو معصوم بچی نے کتنی دردناک چیخیں نکالی ہوگی، کتنی روئی ہوگی، بچاؤ بچاؤ کے کتنے درخواستیں کی ہوں گی، رحم کی کتنی اپیلیں کی ہوں گی، درد کے مارے کتنی تڑپی ہوگی اور خون میں لت پت گل سمان رند نے بچنے کیلئے کتنے ہاتھ پاؤں چلائے ہوں گے مرنے سے پہلے کتنا درد برداشت کیا ہوگا؟
جرم فقط اتنا تھا کہ قریبی عزیزوں نےدس سالہ گل سماں رند کا رشتہ مانگا۔ ماں نے جواب دیا کہ گل سماں کی عمر کم ہے لہذا فلحال رشتہ نہیں دے سکتی۔ چند ماہ بعد عزیزوں نے گل سماں پر کاری کا الزام لگایا اور جرگہ نے سنگسار کا فیصلہ سنایا اور سماج کے انسان نما درندوں نے جرگہ کے فیصلہ پر عملدرآمد کرتے ہوئے پتھر مار مار کر قتل کیا اور بطور ثواب قبر کو بھی پھانسی دی۔
یہ سانحہ پاکستان میں انسان اور انسانیت کا قتل ہے۔ حکومت اور عدلیہ ایسے سانحات رکوانے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ سیاسی اور مذہبی جماعتیں ایسی سانحات رکوانے کی بجائے پارلیمان تک پہنچنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ پاکستان بھر میں کمزوروں خصوصاً خواتین پر ظلم و ستم جرم تصور نہیں ہوتا۔ سزا اور انصاف کا نظام ختم ہے۔ کسی ادارے سے مظلوموں اور کمزوروں کو انصاف کی امید نہیں ہے۔ بس باری باری ہے کہ کب کس کی باری ہے؟