پشاور: کمرہ عدالت میں مشتبہ توہین مذہب و رسالت کے ملزم کے قتل کے الزام کا سامنا کرنے والے نوجوان لڑکے نے انسداد دہشت گردی عدالت سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی۔
ملزم کے وکلا کا ایک پینل عدالت میں پیش ہوا اور آگاہ کیا کہ ان کے موکل ضمانت کی درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہتے اور وہ صرف کیس کا ٹرائل جلد مکمل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
جس پر عدالت نے استغاثہ کو ہدایت دی کہ وہ حتمی چالان (چارج شیٹ) 10 دن میں جمع کروائے تاکہ ٹرائل کا آغاز ہوسکے۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل جووینائل (کم عمر) ملزم کی طرف سے مختلف بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔عدالت میں دائر اس 10 صفحات پر مشتمل درخواست میں زیادہ تر قرآنی آیات اور احادیث کے حوالے دیے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ ‘جو مرتد ہو وہ واجب القتل ہے’۔
اگرچہ پولیس کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا کہ ملزم کی عمر 17 برس کے قریب ہے تاہم درخواست گزار کا اصرار ہے کہ وہ تقریباً ساڑھے 14 سال کا ہے اور اس معاملے میں کی گئی تفتیش جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 کی لازمی دفعات کی خلاف ورزی تھی۔