پاکستان پر قرضوں کی مجموعی مالیت 44ہزار500 ارب سے بھی تجاوز کر گئی
ویب ڈیسک (9نیوز) اسلام آباد
پاکستان پر قرضوں کی مجموعی مالیت 44ہزار500 ارب سے بھی تجاوز کر گئی
سٹیٹ بینک کے مطابق وفاقی حکومت نے اپنے دو سالہ دور اقتدار میں پے در پے مجموعی طور پر 14 ہزار 684 ارب روپے کے قرضے لیے۔ موجودہ حکومت سے قبل پاکستان کے مجموعی قرضوں اور واجبات کی 30 جون 2018 کو مالیت 29 ہزار 879 ارب روپے تھی۔ مالی سال 19-2018 کے مقابلے میں 20-2019 میں مجموعی قرضوں اور واجبات میں 11 فیصد اضافہ ہوا اور مقامی قرضوں کی مالیت گزشتہ مالی سال 12 فیصد بڑھ گئی۔
مالی سال 20-2019 کے دوران حکومت نے مقامی ذرائع سے 2550 ارب روپے قرض لیے اور 30 جون 2020 کو مقامی قرضوں کی مالیت 23 ہزار 281 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئی۔ حکومت نے گزشتہ دو مالی سالوں کے دوران مقامی ذرائع سے 6 ہزار 865 ارب روپے کے قرضے لیے۔ مقامی ذرائع سے حاصل شدہ قرضوں کی مالیت 30 جون 2018 کو 16 ہزار 416 ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔
پاکستان کے غیرملکی قرضوں میں مالی سال 20-2019 کے دوران 7 فیصد اضافہ ہوا اور مالی سال کے اختتام پر مجموعی غیرملکی قرضوں کی مالیت 769 ارب روپے اضافہ سے 11 ہزار 824 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئی۔
گزشتہ دو مالیاتی سالوں کے دوران غیرملکی قرضوں میں 4 ہزار 28 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ 30 جون 2018 کو غیر ملکی قرضوں کی مالیت 7 ہزار 716 ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔
قرضوں میں اضافے کی ایک اہم وجہ خسارے میں چلنے والے سرکاری ادارے ہیں۔ حکومت نے ان سفید ہاتھیوں کیلئے مالی سال 20-2019 کے دوران 194 ارب روپے کے بیرونی قرضے حاصل کیے حکومت نے دو سال کے دوران سرکاری اداروں کے لیے 499 ارب روپے کے قرضے حاصل کیے۔
سرکاری اداروں کے لیے بیرونی ذرائع کے ساتھ مقامی ذرائع سے بھی قرض لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت نے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے لیے مقامی ذرائع سے 96 ارب روپے کے قرضے لیے اور خسارے میں چلنے والے اداروں کے لیے حاصل کردہ مجموعی مقامی قرضوں کی مالیت 1490 ارب روپے تک پہنچ گئی ۔ حکومت خسارے میں چلنے والے اداروں کے لیے مقامی ذرائع سے گزشتہ دو سال کے دوران اب تک 422 ارب روپے قرض لے چکی ہے۔