589

وہ جگہ جہاں آپ کی سوچ دنیا کو بھول جاتی اورخدا کو یاد کرنے لگ جاتی ہے

شاراں فاریسٹ خیبرپختونخوا کا جنت نظیر جنگل

بالاکوٹ سے ناران کی طرف جاتے پارس سے بائیں ہاتھ تقریبا 14کلومیٹر جبکہ ڈیڑھ گھنٹے کا فوربائی فور جیپ ٹریک آپکو اوپر لے جاتا ہے، وہ جگہ جہاں آپ کی سوچ دنیا کو بھول جاتی اورخدا کو یاد کرنے لگ جاتی ہے، پرندوں اور حشرات کی مختلف آوازیں آپکو دنیا سے بھلا دیتی ہیں، صرف آپ جنگل ہی کے ہوکے رہ جاتے ہیں، یہاں گورنمنٹ کے قائم شدہ خوبصورت لکڑی کے 11 پوڈز 2016 سے قائم ہیں، ان میں سے 3 پوڈز 4 بیڈز والے جنکا کرایہ پانچ ہزار جبکہ 8 پوڈز 2 بیڈز والے جنکا کرایہ تین ہزار روپے ہے، اسکے علاوہ 8 کیمپ بھی لگے ہوئے ہیں جس میں چار سے چھ لوگ آسکتے ہیں، فی کیمپ کا کرایہ ایک ہزار ہے، لوگ اسے شڑاں بھی کہتے ہیں اور شاراں بھی. اس جنگل میں دیودار، بیاڑ، پڑتل، کائل کے درخت زیادہ تر پائے جاتے ہیں، شاراں سے دو گھنٹہ کی ہائیکنگ ٹریکنگ کرکے آپ مانشی ٹاپ تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں جہاں سے آپ بہت سی بادلوں میں سر پھنسائی چوٹیوں کا نظارا کرسکتے ہیں،

اسکے علاوہ آدھ گھنٹہ کی پیدل مسافت پہ آپ خوبصورت آبشار کا نظارا بھی کرسکتے ہیں، چونکہ یہ سب جنگلی علاقہ ہے اسلیے کوشش کریں کہ کسی مقامی گائیڈ کو ساتھ لے لیں،گورنمنٹ کی طرف سے قائم اس پوڈز اور کیمپنگ سسٹم کو چلانے کیلیے چھ افراد متعین کیے گئے ہیں، ان میں ایک کیمپ انچارج محترم غالب شاہ صاحب جبکہ چار سیکیورٹی گارڈز کے علاوہ ایک سویپر بھی شامل ہے،

کیمپنگ ایریا میں موبائل سروس بالکل نہیں ہے، صرف ٹیلی نار کے سگنل کیلیے آپکو قبلہ رخ پندرہ سے بیس منٹ پیدل جانا ہوتا ہے وہاں سگنل آتے ہیں اور آپ اپنے پیاروں سے رابطہ کرسکتے ہیں، پوڈز اور کیمپس کے علاوہ ایک ڈائننگ ہال، کیچن اور آفس کیلیے ایک ایک کیمپ فرایم۔کیا گیا ہے، اسکے علاوہ انتظامیہ نے اپنی مدد آپکے تحت کیمپنگ ایریا کے بالکل شروع ہوتے ہی کونے پہ ایک کیمپ کو مسجد کےلیے مخصوص کیا ہوا ہے، اس سے پہلے گزرنے والے چشمہ کو لوگ وضو کیلیے بھی استعمال کرتے ہیں، کیمپنگ ایریا میں بجلی میسر نہیں ہے البتہ سولر سسٹم فعال ہے اور اس سے لائیٹنگ کی ضروریات پوری ہوتی ہیں، کیمپنگ سائٹ میں قیام کے دوران آپ سیلف کوکنگ کا مزا بھی لے سکتے ہیں، اگر آپ شاراں جنگل میں قیام کے خواہاں ہیں تو چندضروری اشیا اپنے ہمراہ ضرور رکھ لیں، نقشہ، چھتری، کمپاس، بوتل، کیمرہ، ٹارچ، برتن، ٹریکنگ جوگر، چارجر، میڈیسن، پیک بیگ، اپنی ذاتی اشیاء وغیرہ.

2016 سے پہلے آنے والے اکا دکا سیاح کیلیے رہائش کا انتظام نہ تھا اسلیے وہ اپنی مدد آپکے تحت کیمپنگ کا انتظام ساتھ لاتے تھے، کیمپنگ ایریا سے کچھ فاصلے پہ محکمہ زراعت کا ریسرچ فارم بھی قائم ہے، اسکے علاوہ کیمپنگ ایریا سے پہلے جب پارس سے شاراں کی طرف جیپ جاتی تو ایک یوتھ ہوسٹل بھی آتا ہے جوکہ 2005 کے زلزلہ سے جزوی طور پہ متاثر ہوا اسکے بعد تقریبا غیرفعال ہے، حکومت کو اس طرف توجہ کی ضرورت ہے، کیمپ ایریا سے بالکل اوپر ساتھ مین ایک لکڑی کی عمارت نظر آتی ہے، یہ انگریز دور میں 1906 میں قیام میں لائی گئی تھی، اس عمارت کو فاریسٹ سٹاف کیلیے استعمال کیا جاتا تھا، جبکہ اس سے پہلے ایک اونچی سی جگہ نظر آتی ہے جہاں پہ کرسیاں لگائے لوگ رات کو “bonfire ” کرتے ہیں، اور رات کے اس پرسکون ماحول کو یاد گار بناتے ہیں، یہ جس جگہ آگ کا آلاو جلایا جاتا ہے اصل میں یہ جگہ گورنمنٹ کی طرف سے ریسٹ ہاوس تھا جوکہ 2005 کے زلزلہ میں تباہ ہوا اور اب کھنڈر کا منظر پیش کرتا ہے، اس جگہ اب لوگ بیٹھ کر ٹھنڈی رات کو آگ جلا کر گرم کرتے اور آسمان پہ ستاروں کو گنتے نظر آتے ہیں ، ویسے اس جگہ پہنچ کر جتنے ستارے میں نے دیکھے زندگی میں کبھی نہیں دیکھے۔

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں