وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میرے اس بیان کو بالکل غلط لیا گیا کہ میری تیاری نہیں تھی جبکہ میں کٹھ پتلی ہوں تو بتائیں اپنے منشور سے کون سا کام الگ کر رہا ہوں۔
نجی چینل ‘دنیا نیوز’ کے پروگرام ‘آن دی فرنٹ’ میں انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ‘میرے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ حکومت میں آنے سے پہلے پریزنٹیشن مل جائے تو آپ آکر کام شروع کر دیں گے، گلگت بلتستان میں حکومت کو آئے 2 ماہ ہوگئے لیکن ابھی تک انہیں پریزنٹیشن دی جارہی ہے، جبکہ جو بائیڈن امریکی نائب صدر رہ چکے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں اب بھی پریزنٹیشن دی جارہی ہے’۔
عمران خان نے کہا کہ ‘میری زندگی کے مشکل دو سال گزرے لیکن میں نے کبھی یہ بہانہ نہیں کیا کہ میری تیاری نہیں تھی، اب پاکستان کا اچھا وقت آرہا ہے اور 5 سال بعد لوگ میری کارکردگی سے متعلق فیصلہ کریں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘کوئی بے وقوف ہی ہوگا جسے پتہ نہ ہو کہ ملک کے کیا مسائل ہیں، پاکستان کے حل تکلیف دے ہیں، گھر پر قرض اس لیے چڑھتا ہے کہ آمدنی کم اور اخراجات زیادہ ہوتے ہیں، خرچے کم کرتے ہیں تو گھر میں تکلیف ہوتی ہے’۔