558

نوشہرہ: 11 سالہ بچے کیساتھ جنسی زیادتی کا واقع، ملزمان کی گواہوں سمیت متاثرہ فیملی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں

خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں 11 سالہ بچے کیساتھ جنسی زیادتی بااثر خاندان کا ملزم ابرار کی گواہوں اور بچے کے والدین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں،

نوشہرہ (9نیوز)

رحیم خٹک: سی ای او 9 نیوز اسلام آباد

خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے تھانہ نظامپور کی حدود میں 11 سالہ بچے کیساتھ ملزم ابرار ولد نثار خان نے زیادتی کی، جس کی ایف آئی آر متاثرہ بچے کے چچا صفدر محمود نے نظامپور پولیس میں کٹوا دی ہے۔ایف آئی آر درج ہوتے ہی بااثر خاندان نے متاثرہ بچے کے خاندان اور گواہوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں

ایف آئی آر کا متن

ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس کی روایتی سستی اور ٹال مٹول کی وجہ سے ملزم ابرار نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرتے ہی مقدمہ کے گواہوں عاطف خان اور شاہد خان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔

مبینہ میجر جاوید کے دھمکی بھرے پیغامات کا عکس

اس دوران متاثرہ بچے کے والد کو ایک کال بھی آتی ہے اور کال پر بات کرنے والا شخص خود کو پاکستان کی پریمئیر انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کا سیکٹر ہیڈکوارٹر میں تعینات میجر ظاہر کرتا ہے اور اپنا نام میجر جاوید بتاتا ہے اور متاثرہ بچے کے والد کو کہتا ہے کہ اس کیس کو پولیس کے بجائے گھر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے ختم کردو،
بعد میں اسی نمبر سے دو میسج آتے ہیں جن میں ایک کا متن کال ریسیو کرنے اور دوسرے میسج کا متن دھمکی بھرا تھا کہ بہتر ہوگا اس قصے کو خود ختم کرو۔

9نیوز پر خبر چلنے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نوشہرہ پولیس کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈاکٹر محمد اقبال نوٹس لیتے ہوئے میسج و کال کی انکوائری کی یقین دہانی کروائی یہ ے متاثرہ خاندان پر امید ہے کہ ڈی پی او ڈاکٹر محمد اقبال جلد از جلد انکوائری مکمل کروا کر متاثرہ خاندان کو تحفظ فراہم کریں گے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈاکٹر محمد اقبال کا ٹوئٹ

متاثرہ خاندان نے ڈی جی آئی ایس پی آر ، چیف آف آرمی سٹاف اور وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ متاثرہ بچے کو انصاف، اور خاندان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

پاکستان آرمی کو چاہئیے کہ دھمکی آمیز پیغامات بھیجنے والے مبینہ میجر جاوید کو آرمی کا نام استعمال کرتے ہوئے اور اپنے عہدہ کو ملزم ابرار کو فائدہ پہنچانے کے لئے استعمال کرنے پر مبینہ میجر جاوید ( سیکٹر ہیڈ کوارٹر) آئی ایس آئی کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جائے۔
اور اگر دھمکی آمیز کال اور میسج بھیجے والا شخص آرمی سے نہیں ہے تو پھر بھی افواج پاکستان کا نام بدنام کرنے والے کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے تاکہ آئیندہ کوئی افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش تک نا کرسکے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے صارفین کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی اور خیبرپختونخوا پولیس کو چاہئیے کہ پاکستان کی سب سے پرئیمیر انٹیلیجنس ایجنسی اور پاکستان آرمی کا نام بدنام کرنے اور متاثرہ خاندان کو دھمکیاں دینے کے خلاف مؤثر کارروائی کرتے ہوئے موبائل نمبر کو اور کالز کو میسج کو ٹریس کیا جائے اور اس واقعہ میں ملوث شخص یا اشخاص کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں