خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں 11 سالہ بچے کیساتھ جنسی زیادتی بااثر خاندان کا ملزم ابرار کی گواہوں اور بچے کے والدین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں،
نوشہرہ (9نیوز)

خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے تھانہ نظامپور کی حدود میں 11 سالہ بچے کیساتھ ملزم ابرار ولد نثار خان نے زیادتی کی، جس کی ایف آئی آر متاثرہ بچے کے چچا صفدر محمود نے نظامپور پولیس میں کٹوا دی ہے۔ایف آئی آر درج ہوتے ہی بااثر خاندان نے متاثرہ بچے کے خاندان اور گواہوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں

ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس کی روایتی سستی اور ٹال مٹول کی وجہ سے ملزم ابرار نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرتے ہی مقدمہ کے گواہوں عاطف خان اور شاہد خان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔

اس دوران متاثرہ بچے کے والد کو ایک کال بھی آتی ہے اور کال پر بات کرنے والا شخص خود کو پاکستان کی پریمئیر انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کا سیکٹر ہیڈکوارٹر میں تعینات میجر ظاہر کرتا ہے اور اپنا نام میجر جاوید بتاتا ہے اور متاثرہ بچے کے والد کو کہتا ہے کہ اس کیس کو پولیس کے بجائے گھر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے ختم کردو،
بعد میں اسی نمبر سے دو میسج آتے ہیں جن میں ایک کا متن کال ریسیو کرنے اور دوسرے میسج کا متن دھمکی بھرا تھا کہ بہتر ہوگا اس قصے کو خود ختم کرو۔
9نیوز پر خبر چلنے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نوشہرہ پولیس کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈاکٹر محمد اقبال نوٹس لیتے ہوئے میسج و کال کی انکوائری کی یقین دہانی کروائی یہ ے متاثرہ خاندان پر امید ہے کہ ڈی پی او ڈاکٹر محمد اقبال جلد از جلد انکوائری مکمل کروا کر متاثرہ خاندان کو تحفظ فراہم کریں گے۔

متاثرہ خاندان نے ڈی جی آئی ایس پی آر ، چیف آف آرمی سٹاف اور وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ متاثرہ بچے کو انصاف، اور خاندان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
پاکستان آرمی کو چاہئیے کہ دھمکی آمیز پیغامات بھیجنے والے مبینہ میجر جاوید کو آرمی کا نام استعمال کرتے ہوئے اور اپنے عہدہ کو ملزم ابرار کو فائدہ پہنچانے کے لئے استعمال کرنے پر مبینہ میجر جاوید ( سیکٹر ہیڈ کوارٹر) آئی ایس آئی کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جائے۔
اور اگر دھمکی آمیز کال اور میسج بھیجے والا شخص آرمی سے نہیں ہے تو پھر بھی افواج پاکستان کا نام بدنام کرنے والے کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے تاکہ آئیندہ کوئی افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش تک نا کرسکے۔
Even if he's impersonating to be officer of our premier intelligence agency, it's a grave concern given the amount of heinous crime and the reputation of the institute at stake. https://t.co/qYGPI4SGIs
— Qasim (@qasimfaraz) March 22, 2021
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے صارفین کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی اور خیبرپختونخوا پولیس کو چاہئیے کہ پاکستان کی سب سے پرئیمیر انٹیلیجنس ایجنسی اور پاکستان آرمی کا نام بدنام کرنے اور متاثرہ خاندان کو دھمکیاں دینے کے خلاف مؤثر کارروائی کرتے ہوئے موبائل نمبر کو اور کالز کو میسج کو ٹریس کیا جائے اور اس واقعہ میں ملوث شخص یا اشخاص کو قرار واقعی سزا دی جائے۔