354

نوشہرہ:۔10ماہ قبل اضاخیل بالا میں کنواں سے ملنے والے 10 سالہ لاوارث بچے کے قتل کا معمہ حل۔ملزمان گرفتار.

بیٹے کو قتل کرنے سے پہلے ماں کو قتل کرکے دریا برد کیا تھا۔ملزمان کا اعتراف جرم۔*
*ایس پی انوسٹی گیشن نورجمال خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایاکہ 07-01 -2020 کو اضاخیل پولیس کو اضاخیل بالا میں ایک پرانے کنواں میں ایک 10سالہ بچے کی مسخ شدہ لاش ملی جس کی شناخت نہیں ہو رہی تھی۔پولیس نے موقع سے شواہد اکھٹا کرکے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال بھجوایا۔*
*پوسٹمارٹم میں پتہ چلا کہ بچے کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کے بعد کنواں میں پھینکا گیا ہے۔پولیس کیلئے یہ کیس کسی چیلنج سے کم نہیں تھا۔*
*ڈسٹرکٹ پولیس افیسر نوشہرہ کیپٹن (R)نجم الحسنین نے ایس پی انوسٹی گیشن نورجمال خان کی سر براہی میں DSP پبی طیب جان،SHO اضاخیل یاسر خان پر مشتمل ٹیم تشکیل دیکر ملزم /ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک حوالہ کیا۔*
*پولیس ٹیم نے ہر زوایہ سے کیس کی تفتیشں کی۔دن رات کی انتھک محنت اور اپنی پیشہ وارنہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملزمان تک رسائی حاصل کی۔*
*ملزمان اخترنواب ولد امیر رحمن اور ثناء للہ ولد درویش ساکنان عاشور آباد گرفتار کر لیا۔*
*ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے سب حقائق اُگل دئیے۔ملزمان نے بچے کو قتل کرنے سے پہلے رات کو بچے کی ماں سمعیہ عرف ایمان کو پھانسی دیکر قتل کیا اور لاش دریا برد کر دی تھی۔صبح بچے عزیر عرف طلحہ کو ویرانے میں لے جاکر قتل کرکے کنواں میں پھینک دیا۔*
*پچھلے سال کے آخر میں ملزم اختر نواب کا بھائی فرقان قتل کیا گیا تھا۔ملزمان کو شک تھا کہ اُسے اپنی بیوی سمعیہ عرف ایمان کی ایماء پر قتل کیا گیا تھا۔بدلہ لینے کیلئے ماں بیٹے کو قتل کیا۔*
*ڈسٹرکٹ پولیس افیسر نوشہرہ کیپٹن (R)نجم الحسنین نے تفتیشی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ پولیس نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیکر ظالم کا اس کے انجام تک پہنچایا ہے اور آگے بھی یہ اس طرح جا ری رہے گا۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں