نامہ نگار،ڈائریکٹر جنرل: عقیلہ رضا
اسلامی سال کا ساتواں مہینہ رجبُ المرجب ہے جو ترجیب سے ماخوذ ہے،اور ترجیب کے معنی تعظیم کے ہیں جس کے باعث اہلِ عرب اس مہینہ کو اللہﷻ کا مہینہ کہتے تھے اور اس کی تعظیم کرتے تھے۔ رجب المرجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کو قرآن مجید نے ذکر کیا!
مِنْھَا اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ
رجبُ المرجب ماہِ تعظیم تو ہے ہی مگر اس ماہِ مبارک کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس ماہِ مبارک کی 27 رات کو رسولِ کریمﷺ کو سفرِ معراج (اعلانِ نبوت کے بارھویں سال)کی سعادت حاصل ہوئی۔
سفرِ معراج میں جہاں کئی معجزات ظاہر ہوۓ وہیں شانِ مصطفی ﷺ کی بلندی آشکار(نمایاں) ہوئی۔ اسی نسبت سے اس رات کو شبِ معراج کہا جاتا ہے۔ واقعہ معراج اختصار کے ساتھ پیش کروں گی۔۔
حضرت جبرئیل علیہ سلام اللہﷻ کے حکم نبی کریمﷺ کے پاس تشریف لاتے ہیں جو اس وقت اُمِ ہانی رضی اللہ تعالی عنھا کے گھر آرام فرما تھے،حضرت جبرئیل امین علیہ سلام آپﷺ کو چاہِ زمزم کے پاس لا جر سینہ اقدس چاک کیا اور قلبِ اطہر کو ایمان و حکمت سے لبریز کر کے سینہ اقدس درست کردیا پھر آپﷺ کو جنتی براق پر سوار کرایا گیا جس کی تیز رقتاری کا عالم یہ تھا کہ جہاں نگاہ پڑتی تھی وہاں قدم رکھتا تھا۔ رسول اللہﷺ اس پر سوار ہو کر بیت المقدس روانہ ہوۓ جہاں تمام انبیاء کرام علیھم السلام نے آپﷺ کا استقبال کیا پھر آپﷺ کی اقتداء میں تمام انبیاء علیھم السلام نے نماز ادا کی۔
پھر آپﷺ پہلے آسمان پر تشریف لے گۓ وہاں حضرت آدم علیہ سلام سے ملاقات ہوئی،دوسرے آسمان پر حضرت یحیی علیہ سلام و حضرت عیسیٰ علیہ سلام ملے، تیسرے پر حضرت یوسف علیہ سلام، چوتھے پر ادریس علیہ سلام ،پانچويں پر حضرت ہارون علیہ سلام، چھٹے پر حضرت موسیٰ علیہ سلام اور ساتویں پر حضرت ابراہیم علیہ سلام ملے۔
جنت اور دوزخ کے طبقات کو بھی آپﷺ نے ملاحظہ فرمایا،سدرة المنتہی پہنچ کر جبرئیل امین علیہ سلام نے فرمایا کہ یا رسول اللہﷺ میری حد یہیں تک ہے اس مقام سے آگے جانے کی مجھ میں تاب نہیں۔ آپﷺ سدرة المنتہی سے آگے تشریف لے گۓ اور عرش و لا مکاں میں جلوہ گر ہوۓ۔
وہاں آپﷺ کو بلا حجاب اللہﷻ کا دیدار نصیب ہوا، آپ اپنے ربﷻ سے ہم کلام ہوۓ اور جو چاہا اللہﷻ نے وحی فرمائی، اللہ رب العزتﷻ کی جانب سے بے شمار انعامات کے علاوہ پچاس نمازیں بھی فرض ہوئیں، بعد میں حضرت موسیٰ علیہ سلام کے اصرار پر آپﷺ کئی بار تخفیف کے لیے بارگاہِ الہی میں گۓ یہاں تک کہ پانچ نمازیں باقی رہ گئیں مگر ثواب پچاس نمازوں کا ہی رہا۔(افسوس آج پانچ بھی پڑھنا بھاری ہے)۔ انسانی تاریخ کا سب سے طویل ترین سفر جو یقیناً آپﷺ کا عظیم معجزہ ہے۔ اس طویل مسافت کے بعد رسول اللہﷺ واپس مکہ مکرمہ تشریف لاۓ۔
وہ سرورِ کشورِ رسالت جو عرش پر جلوہ گر ہوۓ تھے
نۓ نرالے طرب کے ساماں عرب کے مہمان کے لۓ تھے
بلا شبہ واقعہ معراج میں اللہﷻ کی قدرت کی بڑی بڑی نشانیاں موجود ہیں۔زمین سے لامنتہا تک کا سفر وہ بھی رات کے قلیل حصے میں پایہ تکمیل کو پہنچا اور جب رسول اللہﷺ واپس تشریف لاۓ تو آپﷺ کے بسترِ مبارک کی گرمائش اسی طرح موجود تھی، محبوب و محب کی یہ ملاقات کب تک رہی اس کا اندازہ بھی ہم نہیں لگا سکتے مگر رسول اللہﷺ کا واپس تشریف لا کر چیزوں کو اسی حالت میں پانا جس میں آپﷺ چھوڑ کر گۓ یہ واضح کرتا ہے کہ اللہﷻ نے اپنی قدرت سے نظامِ دنیا کی حرکت کو بند کردیا تھا جو بلاشبہ اس پروردگار کی قدرت کا عظیم شان مظاہرہ ہے ۔ اس واقعہ کا تفصیلی ذکر قرآن کی سورہ النجم میں موجود ہے۔
ماہِ رجب میں عبادات کی فضیلت تو ہے ہی مگر اس شب میں عبادت کا اجر و ثواب بھی بہت ہے، اس رات کو غفلت میں گزارنے کے بجاۓ اپنے ربﷻ سے قریب ہونے کی کوشش کی جاۓ، آج کرونا وائرس کا خوف ہر جگہ ہے تو آئیں اس رات اپنے ربﷻ سے ہر وباء سے پناہ طلب کریں اس کی قدرت ہی ہمیں اس سے نجات دلا سکتی ہے،اپنی غلطیوں و گناہوں سے توبہ کریں کہ وہ رحیم ہے کریم ہے ہمارے مانگنے پر ہمیں مایوس نہیں لوٹاتا بس اس کا در کھٹکھٹانے کی دیر ہے۔
اللہﷻ اس عظیم رات کے صدقے میں امتِ محمدیہﷺ کو ہر وباء اور آفت سے امان دے اور ہم پر رحم فرماۓـ آمین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ میڈم بہت خوبصورتی کے ساتھ آپ نے مختصر اور جامع معراج شریف کے بارے میں بتایا اللہ پاک آپکے علم اور زندگی میں برکت عطا کرے