
یہ تصویر میں نظر آتا بندہ انسانی شکل میں ایک درندہ ہے،شیطان ہے اسکا نام لطیف ہے جو گاوں جبی(نظام پور) کی ایک مسجد کا امام تھا اور اُسی گاوں کے ایک مدرسے میں مُدرس تھا،
یہ خبیث گاوں جبی،مندوری،توہا،غریب پورہ اور امان پورہ کی مساجد میں دس بارہ سال امامت کر چُکا ہے،
کچھ روز پہلے اس درندے کی جیب سے یو ایس بی گِری جس میں تقریباً ڈیڑھ سو (150) کے قریب اسکی جنسی درندگی کی ویڈیوز تھیں جو اس نے اسی گاوں کے اپنے مدرسوں کے بچوں کے ساتھ کی تھی،جو جبی ہی کے ایک شخص کو ملی اس خبیث کو جب علم ہوا تو یہ راتوں رات گاوں سے فرار ہو گیا،
یاد رہے کہ یہ کشمیر کا رہنے والا ہے،
یو ایس بی گاوں جبی مندوری کے مشران کی کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی جس کے بعد مدرسے سیل کر دیئے گئے ہیں اور اس شیطان کی تلاش جاری ہے مگر گاوں والوں نے پولیس کو اطلاع نہیں کی،
ہماری درخواست ہے ڈی سی نوشہرہ اور اے سی جہانگیرہ سے کہ وہ اس معاملے کی خود تحقیقات کریں ویڈیوز اپنے قبضے میں لیں اور اس درندے کو فی الفور گرفتار کرکے عبرت کا نشان بنائیں،
علاقہ نظام پور کے مشران سے بھی درخواست ہے کہ اس معاملے میں گاوں جبی کے مشران کی مدد کی جائے،
نظام پور کے بااثر افراد متعلقہ سرکاری محکموں اور این جی اوز تک بات پہنچانے میں مدد کریں اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اس مسئلے کو سوشل میڈیا اور اگر ہوسکے تو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر اُٹھائیں تاکہ اس شیطان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جا سکے۔
اس شىطان کى سر پر گاوء والو نى 50000 هرار کا انام رکها هى
بھائی جب تک پولیس کو انفارم کرکے ایف ائی ار نہیں درج کرتے یہ جرم قانون کے ریکارڈ میں نہیں آئے گا۔ اور ایف ائی ار کے بغیر پولیس والے کچھ نہیں کرسکتے ۔ میں اپنی کہیں پوسٹوں میں اس بات پر زور دیا ہے کہ پولیس میں ایف ائی ار درج کرنا چاھئے ۔ اسکے بعد یہ جدھر بھی ہے پولیس والے ڈھونڈ لیں گے۔ پولیس والوں کو پاس بہت جدید اور خفیہ ٹیکنالوجی موجود ہے ۔