سوشل میڈیا جو ذرائع ابلاغ کا واحد تیز ترین اور بنا کسی ایس او پیز کے پلیٹ فارم ہے

پر جب دشمن نے ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا وار کا آغاز کیا تو پاکستان آرمی نے انہی دنوں میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو تعینات کر دیا۔

عوام کی امنگوں کے عین مطابق اور صحیح معنوں میں عوامی رابطہ مہم کا تیزی سے آغاز ہوا اور جنرل آصف غفور صاحب سوشل میڈیا پر ریاست مخالف اکاؤنٹس کے تند و تیز اور طنزیہ کمنٹس کا بہت ہی ٹھنڈے مزاج اور دلیل کے ساتھ جواب دینے لگے،
محب الوطن سوشل میڈیا کے یوزرز نے جب دیکھا کہ پاکستان آرمی کا ایک جوان تن تنہا سوشل میڈیا پر پانچویں نسل کی اس ڈس انفارمیشن وار کا مقابلہ کر رہا ہے تو چند لوگوں نے ہمت کی اور اپنا وقت، سیکیورٹی اور سوشل میڈیا کا استعمال پاکستان کے نام کرتے ہوئے دن رات پاکستان کی خدمت، پاک فوج کی محبت میں لگا دیا، انہی ناموں میں ایک نام چھوٹی چڑیا کے عرفی نام سے مشہور ہوا،

چھوٹی چڑیا جن کا نام رشک حناء ہے انہوں نے 2016 میں سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اکاؤنٹ بنایا اور پاک فوج کے لئے بغض رکھنے اور منفی سوچ پھیلانے والوں کے سامنے ڈٹ گئیں، چھوٹی چڑیا نے مختلف ہم خیال لوگوں کو اپنے ساتھ ملایا، کئی گروپس بنائے اور پانچویں نسل کی جنگ کے اس اہم ٹول یعنی “ڈس انفارمیشن وار” کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے لگیں،
اس دوران ان کو کئی بار گالیاں، دھمکیاں سننا پڑیں، کئی لوگوں نے ان کو برا بھلا کہا، کئی اکاؤنٹ سسپنڈ ہوئے لیکن وہ آج بھی اسی طرح سوشل میڈیا اور انفارمیشن وار کے محاذ پر پہلی صف کی سپاہی ہیں،
مملکت خداداد پاکستان کے لئے اپنی عمر کا وہ حصہ افواج پاکستان کے بہادر اور غیور جوانوں کا سوشل میڈیا پر دفاع کے لئے سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی ہیں جس عمر میں بچے اپنی جوانی عشق اور معشوقی جیسی عارضی اور فلسفی دنیا کے حوالے کر دیتے ہیں۔ چھوٹی چڑیا ان لوگوں کے سامنے جو پاکستان میں غلط معلومات پھیلا کر عوام اور افواج پاکستان میں دوریاں پیدا کرنے کی تگ و دو میں ہیں ایک دیوار بن گئیں۔
چھوٹی چڑیا اور اس جیسے ہزاروں اکاؤنٹس نے جب دیکھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور صاحب بذات خود ڈس انفارمیشن وار کو سوشل میڈیا پر کاؤنٹر کرکے دشمن کے بیانیہ کے پرخچے اڑا رہے ہیں تو ان نوجوانوں کو حوصلہ ملا اور پھر نئی صف بندیاں کرکے یہ نوجوان افواج پاکستان کے بیانیہ کہ پاکستان نسلی تعصب، فرقہ واریت سے پاک ملک ہے، اس ملک کا ہر شہری صرف اور صرف پاکستانی ہے، شیعہ سنی کا کوئی تنازعہ نہیں ہے نا ہی ہندو مسلم، سکھ عیسائی ایک دوسرے کے مخالف ہیں،
اس سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے سب ایک ہیں اور انشاء اللہ یہ ملک جو نعرہ تکبیر کی گونج میں شہیدوں کے لہو پر اپنی گہری بنیادیں لئے کھڑا ہے قیامت کی سحر ہونے تک اس ملک کو سلامت رہنا ہے۔
اس ملک میں چھوٹی چڑیا جیسے ہزاروں لوگ بغیر کسی لالچ کے ہائیبرڈ وار فئیر کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
2017 میں بسٹ پکچر ایوارڈ کا مقابلہ آئی ایس پی آر کی طرف سے شروع کیا گیا تو اس میں چھوٹی چڑیا کو بھی گفٹ ملے۔ جو رشک حناء نے اپنی زندگی کا حاصل سمجھ کر سنبھال رکھے ہیں۔

جب سوشل میڈیا پر بیانیہ کی اس جنگ نے زور پکڑا اور پی ٹی ایم کے فارن فنڈنگ اکاؤنٹ بے نقاب ہونا شروع ہوئے تو 2019 کے اوائل میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ چھوٹی چڑیا نامی اکاؤنٹ جنرل آصف غفور صاحب کا فیک اکاؤنٹ ہے۔
اس کے بعد چھوٹی چڑیا کو ایک اور طاقت ملی اور وہ یہ تھی کہ اس کو سمجھ آگئی کہ وہ جو محنت کر رہی ہے وہ ٹھیک سمت میں کر رہی ہے۔ اس کی ایک ایک پوسٹ دشمن پاکستان اور غداروں کی صفوں پر بجلی بن کر گر رہا ہے۔ اور دشمن کے خیموں میں اس اکاؤنٹ نے آگ لگا رکھی ہے۔

ستمبر 2019 میں چھوٹی چڑیا نامی اکاؤنٹ سسپنڈ کروا کر دشمن یہ سمجھا کہ شاید انہوں نے چھوٹی چڑیا کو سوشل میڈیا پر خاموش کروا دیا ہے۔
لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ سر زمین پاکستان کے ذرے ذرے کی حفاظت کے لئے دن رات کرنے والے یہ دیوانے لوگ ہیں جو چھوٹے یا بڑے اکاؤنٹ کی پرواہ کئے بغیر وطن فروش اور غداروں کے ریاست اور فوج مخالف بیانیہ کا گلہ گھونٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار بیٹھے ہوتے ہیں بغیر کسی لالچ بغیر کسی تنخواہ اور مراعات کے، یہ دیوانگی میں مشہور لوگ وطن عزیز کا سرمایہ ہیں
حکومت پاکستان کو چاہئیے کہ جیسے ہر سیاسی جماعت نے اپنے اپنے بیانیہ کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے گروپس بنا رکھے ہیں ایسے ہی سرکاری سطح پر پاکستان کا نظریہ، پاکستان کا سافٹ امیج لوگوں تک پہنچانے کے لئے ایسے اکاؤنٹ کو سپورٹ کرے۔ ایسے لوگوں کی ٹریننگ اور سکولنگ ہونی چاہئیے جو ہائبرڈ وار فئیر میں بے لوث اور بغیر کسی لالچ کے مملکت خداداد کے لئے دن رات دشمن کے ایجنٹوں کی دھمکیاں اور گالیاں سنتے ہیں۔
تو سلامت وطن
تا قیامت وطن 🇵🇰