420

صحافت جرم نہیں ہے….!

صحافت جرم نہیں ہے….!

اسلام آباد (9نیوز)

نامہ نگار: اقراء موسیٰ 9 نیوز

آج کا دور صحافت کے بغیر نا مکمل ہے۔ صحافت کی آزادی ایک نعرہ بھی ہے اور ایک جائز مطالبہ بھی۔
تاریخ گواہ ہے کہ، صحافت کی آزادی نے حکومتیں قائم بھی کی ہیں اور کئی حکومتوں کو جڑ سے اکھاڑ بھی پھینکا ہے۔
صحافت کے دروازے سب کیلئے کھلے رہتے ہیں۔ کوئی بھی فرد جو انداز تحریر میں مہارت رکھتا ہو اس میں داخل ہوکر کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
صحافت ایک ایسا پیشہ ہے جس نے معاشرے میں ہر پہلو کو منصفانہ انداز میں پیش کیا ہے۔
صحافت کے شعبے میں ایک آزاد صحافی جو اپنے قلم کی طاقت کو غیر جانبدار ہو کر استعمال کرے، ایک جہاد کی حیثیت رکھتا ہے۔
اسی طرح کئی نامور صحافی جو اپنی پیشہ ورانہ صحافت کی وجہ سے اکثر لوگوں کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں اور انہیں زندگی کا خطرہ ہوتا ہے

اسرار راجپوت: کرائم رپورٹر (دی نیشن)

ان میں ایک نام راولپنڈی اسلام آباد کے کرائم رپورٹر راجہ اسرار احمد راجپوت کا بھی ہے۔ ویسے تو اپنے کیرئیر میں انہوں نے کئی بار خطرہ مول لیکر مظلوم کی آواز کو ایوان بالا تک نا صرف پہنچایا ہے بلکہ کاخ امراء کے در و دیوار کو بھی ہلایا ہے۔
لیکن حال ہی میں راجہ اسرار صاحب نے ایک اسلام آباد میں ایک قبضہ مافیا کو بے نقاب کیا تو اسلام آباد پولیس کے ایک سابق اہلکار نے مختلف لوگوں سے راجہ اسرار صاحب کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور ان کو تھریٹ کرنے کی کوشش کی۔

جب یہ خبر میڈیا کی زینت بنی تو اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی آپریشن نے راجہ اسرار صاحب سے رابطہ کرکے انہیں مکمل تحفظ کی یقین دہانی کروائی۔

پولیس کی یقین دہانی کے بعد صحافی برادری میں جو بے چینی تھی وہ کسی حد تک کم تو ہوئی لیکن یہ سوال ضرور چھوڑ گئی کہ ایک عام اور غیر معروف صحافی کتنا محفوظ ہے…؟
ایک سچا صحافی معاشرے کے مسائل کو اپنے نظریے سے پیش کرتا ہے۔
وہ اپنا کام بنا کسی رکاوٹ کے کر سکتے ہیں۔
لیکن آج کے اس پر خطر دور میں ایک غیر جانبدار صحافی کا اس معاشرے میں جینا مشکل بن چکا ہے ۔
کبھی اہل اقتدار اپنی طاقت استعمال کرکے صحافیوں کو قتل کرواتے ہیں تو کبھی ایسے حربے استعمال کرکے انکو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔
کبھی مدیر اور صحافی کو اثر و رسوخ سے یا دھمکیوں سے ڈرایا جاتا ہے۔
ایک صحافی کی حیثیت سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے اس کے سفارشی کافی تعداد میں موجود رہے ہیں۔
ان کھٹن حالات میں اپنی آزادی اور سچائی کو برقرار رکھنا بہت مشکل کام ہے۔
لیکن ایک غیر جانبدار صحافی آج بھی حق کیلئے سچائی کیلئے اکیلے بھی کھڑا ہوتا ہے۔ عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر بھی آگاہ کرتا ہے۔

صحافت جرم نہیں ہے،
صحافت ایک جذبہ ہے،
صحافت ایک جنون ہے ،
جو ہمیشہ پاکستان کیلئے حق کیلئے بلند رہے گا۔
ہم ظالم کے خلاف مظلوم کی آواز بنیں رہیں گے۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں