صحافت جرم نہیں ہے….!
اسلام آباد (9نیوز)

آج کا دور صحافت کے بغیر نا مکمل ہے۔ صحافت کی آزادی ایک نعرہ بھی ہے اور ایک جائز مطالبہ بھی۔
تاریخ گواہ ہے کہ، صحافت کی آزادی نے حکومتیں قائم بھی کی ہیں اور کئی حکومتوں کو جڑ سے اکھاڑ بھی پھینکا ہے۔
صحافت کے دروازے سب کیلئے کھلے رہتے ہیں۔ کوئی بھی فرد جو انداز تحریر میں مہارت رکھتا ہو اس میں داخل ہوکر کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
صحافت ایک ایسا پیشہ ہے جس نے معاشرے میں ہر پہلو کو منصفانہ انداز میں پیش کیا ہے۔
صحافت کے شعبے میں ایک آزاد صحافی جو اپنے قلم کی طاقت کو غیر جانبدار ہو کر استعمال کرے، ایک جہاد کی حیثیت رکھتا ہے۔
اسی طرح کئی نامور صحافی جو اپنی پیشہ ورانہ صحافت کی وجہ سے اکثر لوگوں کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں اور انہیں زندگی کا خطرہ ہوتا ہے

ان میں ایک نام راولپنڈی اسلام آباد کے کرائم رپورٹر راجہ اسرار احمد راجپوت کا بھی ہے۔ ویسے تو اپنے کیرئیر میں انہوں نے کئی بار خطرہ مول لیکر مظلوم کی آواز کو ایوان بالا تک نا صرف پہنچایا ہے بلکہ کاخ امراء کے در و دیوار کو بھی ہلایا ہے۔
لیکن حال ہی میں راجہ اسرار صاحب نے ایک اسلام آباد میں ایک قبضہ مافیا کو بے نقاب کیا تو اسلام آباد پولیس کے ایک سابق اہلکار نے مختلف لوگوں سے راجہ اسرار صاحب کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور ان کو تھریٹ کرنے کی کوشش کی۔
دکھایا جو آئینہ تو @ICT_Police کا سابقہ ASI لیاقت گوندل المعروف قبضہ مافیا بُرا مان گیا
لیاقت گوندل میری تصاویر اسلام آباد میں لوگوں کو واٹس ایپ کر کے معلومات لے رہا کہ میں کون ہوں؟ @dcislamabad آپ نے “بدنام زمانہ قبضہ مافیا” کے ناموں کی لسٹ جاری کی@ssp_ict آپ اس لسٹ پر عمل pic.twitter.com/zxewEGAHYG
— IA Rajpoot (@ia_rajpoot) March 23, 2021
جب یہ خبر میڈیا کی زینت بنی تو اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی آپریشن نے راجہ اسرار صاحب سے رابطہ کرکے انہیں مکمل تحفظ کی یقین دہانی کروائی۔
اسلام باد: @ssp_ict ڈاکٹر سید مصطفی تنویر نے دی نیشن اسلام آباد/راولپنڈی کے کرائم رپورٹر @ia_rajpoot کو قبضہ مافیا جانب سے ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لے لیا ایس پی و ڈی ایس پی صدر زون کو ASI لیاقت گوندل و گینگ خلاف قانونی کاروائی کا حکم @ICT_Police افسران کا @ia_rajpoot سے رابطہ++ https://t.co/E4fCxWWmcA
— 9News (@9Newstv) March 23, 2021
پولیس کی یقین دہانی کے بعد صحافی برادری میں جو بے چینی تھی وہ کسی حد تک کم تو ہوئی لیکن یہ سوال ضرور چھوڑ گئی کہ ایک عام اور غیر معروف صحافی کتنا محفوظ ہے…؟
ایک سچا صحافی معاشرے کے مسائل کو اپنے نظریے سے پیش کرتا ہے۔
وہ اپنا کام بنا کسی رکاوٹ کے کر سکتے ہیں۔
لیکن آج کے اس پر خطر دور میں ایک غیر جانبدار صحافی کا اس معاشرے میں جینا مشکل بن چکا ہے ۔
کبھی اہل اقتدار اپنی طاقت استعمال کرکے صحافیوں کو قتل کرواتے ہیں تو کبھی ایسے حربے استعمال کرکے انکو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔
کبھی مدیر اور صحافی کو اثر و رسوخ سے یا دھمکیوں سے ڈرایا جاتا ہے۔
ایک صحافی کی حیثیت سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے اس کے سفارشی کافی تعداد میں موجود رہے ہیں۔
ان کھٹن حالات میں اپنی آزادی اور سچائی کو برقرار رکھنا بہت مشکل کام ہے۔
لیکن ایک غیر جانبدار صحافی آج بھی حق کیلئے سچائی کیلئے اکیلے بھی کھڑا ہوتا ہے۔ عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر بھی آگاہ کرتا ہے۔
صحافت جرم نہیں ہے،
صحافت ایک جذبہ ہے،
صحافت ایک جنون ہے ،
جو ہمیشہ پاکستان کیلئے حق کیلئے بلند رہے گا۔
ہم ظالم کے خلاف مظلوم کی آواز بنیں رہیں گے۔