سی سی پی او لاہورکی موٹروے پر زیادتی کی شکار خاتون سے متعلق بیان پر وضاحت
ویب ڈیسک (9نیوز) اسلام آباد
سی سی پی او لاہور عمرشیخ کا موٹروے پر زیادتی کی شکار خاتون سے متعلق دیے گئے اپنے بیان پر رد عمل سامنے آیا ہے، عمرشیخ کا خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیس میں پیش رفت سے متعلق بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے 16 مشتبہ لوگوں کو حراست میں لیا ہے، جن کی ڈی این اے پروفائلنگ کی جا رہی ہے اس کے علاوہ دیہات کے آس پاس موجود کاٹجیز انڈسٹریز کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی ہے جو کہ اتنی زیادہ کلیئر نہیں ہے۔
سی سی پی او کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری ساری توجہ ڈی این اے پروفائلنگ پر ہے، کیوں کہ اس میں خاتون کے علاوہ ملزمان کے خون کے سیمپل بھی ہیں، ہماری اب تک کی تفتیش کے مطابق ہمارا یہ خیال ہے کہ یہ کرائم دو سے تین کلومیٹر کے دائرے میں ہوا ہے، ان میں تین گاؤں آتے ہیں جہاں سے ہم نے بتائی گئی جسامت کے 14 سے 15 سال کے لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سی سی پی او کا سوشل میڈیا پر چلنے والے بیان کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اللہ تعالی آپ سب میڈیا والوں کو پوچھے گا، میں سیدھی بات کرنے والا آفیسر ہوں، میں نے انہیں یہ کہا تھا کہ کیا پاکستان کی کوئی بھی سوسائٹی ایک اکیلی ماں کو اپنے بچوں کے ساتھ اتنی رات کو جانے دیتی ہے؟ اگر اس کا جانا بہت ہی ضروری تھا تو اسے موٹروے کی بجائے جی ٹی روڈ سے جانے کا کہنا چاہیے تھا، یہ باتیں کہنے کا مقصد میرا عورت کو موردِ الزام ٹھہرانا نہیں تھا۔
واضح رہے کہ موٹروے پر نامعلوم افراد کی جانب سے خاتون کے ساتھ بچوں کے سامنے زیادتی کے واقعے پر سی سی پی او کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا کہ ” یہ خاتون رات 12 بجے ڈیفنس سے نکلی ہیں گوجرانوالہ جانے کیلئے۔ میں خود حیران ہوں کہ یہ خاتون گھر سے نکلی ہیں ، رات ایک بجے گاڑی کا پٹرول ختم ہوا، کم از کم گھر سے نکلنے سے پہلے پٹرول تو چیک کرلو اور بجائے موٹروے کے راستے سے جانے کے، جی ٹی روڈ کے راستے سے جاؤ جہاں آبادی ہے اور پٹرول پمپس بھی ہوتے ہیں”۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ “جیسے ہی انہوں نے ٹول پلازہ کراس کیا ہے تو اس نے کہا کہ اسکا تو پٹرول ختم ہوگیا ہے، تقریباً ایک بجے رات کو۔۔ابھی تک موٹروے یہاں فورسز کو تعینات نہیں کرسکی کیونکہ انکے پاس ریسورسز ابھی کم ہیں۔ بجائے 15 پر کال کرنے کے انہوں نے اپنے بھائی اور کزن کو بتایا۔ اس نے 130 پہ کال کی موٹروے کے ٹال نمبر پہ”۔
سی سی پی او کا مذکورہ بیان کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد انہیں سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان سے فوری طور پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔