بھارت کا Zee Zindagi کے نام سے ایک چینل ہے، جس نے ایک نئی چال چلنا شروع کر دی ہے۔

اس نے ایک پروڈکشن کمپنی بنائی ہے جو پاکستان کے پروڈیوسرز اور ایکٹرز کو لے کر پاکستان میں شوٹ کرتے ہیں، مطلب ایکٹر پاکستانی، شوٹ بھی پاکستان میں ہوتا ہے پیسے ZeeTV لگاتا ہے لیکن کہانی وہ ہوتی ہے جو بھارت چاہتا ہے۔ بھارت اپنے اداکار کیوں نہیں استعمال کرتا؟ وہ اس لئے کہ پھر پاکستان میں یہ ڈرامے کوئی نہیں دیکھے گا. اور یہ زہر پاکستان میں زیادہ آسانی سے پھیلے گا اگر یہ آپ کے اپنے لوگ پھیلائیں گے.
میں اسکو بدقسمتی کہوں گا کہ یہ ڈرامہ پاکستانی ناول نگار عمیرہ احمد نے لکھا ہے
میں عمیرہ احمد صاحبہ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں۔ امید ہے وہ میری بات کو خوشگوار لیں گی۔ محترمہ عمیرہ احمد صاحبہ سوال تو یہ ہے کہ کیا وجہ بنی جو دھوپ کی دیوار میں پلوامہ ڈرامہ (جو پاکستان کے نزدیک بھارت کا ایک فالس فلیگ آپریشن تھا) سے متعلق انڈین نیریٹو دکھایاگیا ہے دونوں طرف کے خاندانوں کا دکھ برابر سہی مگر اس دکھ میں کشمیری ماؤں کے زخم خوردہ جگر کا دکھ کہاں؟ دھوپ کی دیوار ایک فریب ہے، دھوکہ ہے، امن کی آشا کی طرح کا ایک اور تماشہ ہے۔ مگر کس قیمت پر؟ لاکھوں شہدائے کشمیر کی قربانیوں کی قیمت پر؟ ایک قابض فوجی بھی شہید اور دفاع وطن پر معمور جانباز بھی شہید، سب ڈرامہ ہے، کیونکہ یہ صرف “ڈرامہ” ہے جو ذہن سازی کی سازش ہے۔
دھوپ کی دیوار نہیں، خون کی دیوار ہے یہ۔ سیاچن سے سرکریک تک خون بہا ہے، کشمیر کی سر زمین خون سے رنگین ہے، دکھ درد برابر ہوتے تو سرسید، محمد علی و اقبال اتنے فارغ نہیں تھے کہ اپنا خون پسینہ بہا کر دو قومی نظریہ کی بنیاد پر آزادی کا چراغ جلاتے۔ آپ جو ڈرامہ زندگی گلزار ہے کی بات کر رہی ہیں وہ پاکستان میں دکھایا جا چکا تھا سب سے پہلے , اس کے بعد انڈیا میں دکھایا گیا. یعنی کہ یہ پرانے ڈرامے تھے جونسرے مقرر کے طور پر انڈیا میں دکھائے گئے آپ کا جو نیا ڈرامہ ہیں وہ نئے ہیں جو کہ وہ ڈرامے نئے ہیں اور انہیں انڈیا میں بیچا گیا ہے , جنھیں انڈیا کے چینل سے دکھایا جائے گا. یہ خامخواہ کی بات نہ کریں کہ زندگی گلزار ہے بھی دکھایا جا چکا ہے تو یہ بھی. جب کسی رائٹر کو اتنی وضاحت دینی پڑے تو سمجھ جاؤ کہ غلطیاں کر دی ہیں. تاریخ اسلام پڑھیں تو پتا چلے گا کہ دشمنوں سے امن کیسے ہوا. ان کو فتح کیا. ان کو شکست دی، ان کی سرکشی کو لگام ڈالی. رہی بات آپ نے بہت پہلے لکھا تھا تب کشمیر کے یہ حالات ایسے نہیں تھے لیکن وہ تو مقبوضہ ہی رہا ہے کیا آج کیا کل.. اور آپ ایک ایسی رائٹر ہیں کہ کوئی پروڈکشن کمپنی آپ کی اجازت کے بغیر بیچ نہیں سکتے. لیکن آپ نے عوام میں انڈین سوچ کو پروموٹ کیا ہے لڑکی پاکستانی، یا لڑکا انڈین یہ بہت پرانی انڈین سوچ ہے جس کو وہ فلموں میں دیکھا رہے ہیں. آپ بدل سکتی تھی کہانی بنانے والی ہیں. میڈیا پروڈکشنز والے تو ویسے بھی ہمارے انڈیا کے دیوانے ہیں، اگر یہ امن پر لکھا اور پاکستان کے حق میں لکھا تو Zee اسے نہیں چلاتا.آپ کی وضاحت ابھی نامکمل ہے. پاکستان حکومت اور اداروں کو اسی وقت ایکشن لے کر پاکستانی اداکاروں اور پروڈکشن گھروں کو پابند کرنا چاہیے تھا.. لیکن ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آ رہا ہمیں اس کے خلاف آواز اٹھانی ہے اور حکومت کو مجبور کرنا ہے کہ یہ زہر بند کرے اس سے پہلے کہ یہ کینسر بن جائے۔
نوٹ: اس کالم میں رائٹر کی اپنی ذاتی رائے شامل ہے ادارے کا اس سے کوئی سرو کار نہیں ہے۔