445

خاتون اینکر کے قتل کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دینے کی کوشش ناکام

خاتون اینکر کے قتل کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دینے کی کوشش ناکام

ویب ڈیسک (9نیوز) اسلام آباد

سلیم صافی، حامد میر اور عاصمہ شیرازی سمیت بعض صحافیوں کی پی ٹی وی اینکر کے قتل کو آزادی صحافت سے جوڑنے کی کوشش۔ جبکہ
حقیقت کچھ اور ہے جو کہ سامنے آگئی ہے

گزشتہ روز بلوچستان کے شہر تربت میں قتل ہونیوالی معروف سماجی کارکن و ٹی وی اینکر شاہینہ شاہین بلوچ کے قتل کو سلیم صافی، عاصمہ شیرازی اور دیگر اینکرز نے آزادی صحافت پر حملہ اور زبان بندی کا حملہ قرار قراردیدیا جبکہ حقیقت کچھ اور ہی نکلی۔

اس پر ٹی وی اینکر عاصمہ شیرازی نے تبصرہ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ کوئی وزیراعظم کو بتائے کہ پاکستان میں صحافت واقعی آزاد ہے ۔ آج ہی ایک خاتون کو زندگی سے “آزاد “کیا گیا ہے

حامد میر نے بھی اس قتل کو آزادی صحافت اور صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کا رنگ دینے کی کوشش کی اور شاہینہ شاہین کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے پریس فریڈم نیٹ ورک آف پاکستان کو ٹیگ کرنا نہ بھولے۔

سلیم صافی نے پی ٹی وی بولان کی اینکر شاہینہ شاہین کے قتل پر تبصرہ کرتے ہوئے حکومت پر طنز کیا کہ “ریاست مدینہ” کے “امیرالمومنین” بالکل “ٹھیک” کہتے ہیں کہ برطانیہ میں صحافت اتنی آزاد نہیں جتنی پاکستان میں ہے۔ شاید وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ دنیا کے کسی ملک میں صحافیوں کو مارنے اور دبانے کی اتنی آزادی نہیں جتنی پاکستان میں ہے۔

جس پر قتل ہونیوالی شاہینہ شاہین کی کولیگ اور پی ٹی وی کی اینکر نادیہ مرزا سامنے آگئیں اور سلیم صافی کی غلط بیانی کو بے نقاب کرتے ہوئے لکھا کہ صافی صاحب آپ تو بہت سینیر اور معتبر صحافی ہیں۔ حقائق کی درستدگی کیلیے بتاتی چلوں کہ شاہینہ پی ٹی وی پر جاب کرتی تھیں اور انکے شوہر نے ان کو فائرنگ کر کے مارا ہے۔

انڈس نیوز کی سینئر نمائندہ اور معروف صحافی سمیرا خان نے اعزاز سید کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں اس وقت تربت میں ہوں اور آپ زمہ دار صحافی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے انتظار کریں حقائق کا،

تربت پولیس کی پریس ریلیز کے مطابق مرحومہ شاہینہ شاہین کو انکے اپنے خاوند محراب گچکی نے قتل کیا ہے۔ ملزم کے خلاف FIR رجسٹرڈ ہوچکی ہے۔

پولیسس حکام کے مطابق مقتولہ کی تقریباً 5 ماہ قبل محراب گچکی نامی شخص سے شادی ہوئی تھی ، کل تقریبا 12:30بجے دن ٹیچنگ ہسپتال کیچ میں محراب گچکی نامی شخصنے شاہینہ نامی خاتون کو زخمی حالت میں لایا جو کہ راستے ہی میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔

پولیس کے مطابق مقتول صحافی کی موت گولیاں لگنے سے واقع ہوئی تھی ۔ لاش پہنچانے کے بعد ملزم محراب ہسپتال سے چلاگیا۔پولیس نے مبینہ ملزم کی گاڑی کو قبضے میں لے لیا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں