زیر نظر تصویر دراصل ہمارے بانجھ بنجر سماج کی بے حسی کی “مردہ” مثال اور سسکتی، بلکتی، کرلاتی انسانیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بلکہ اس خون آشام معاشرے میں درندگی اور شرمندگی کے درمیان پھنسی زندگی کا بوجھ ڈھوتے ہوئے کبھی کبھی تو ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ من حیث القوم ہم ابھی بھی وائی کنگز کے دور میں جیتے ہیں۔
گزشتہ روز حق مہر سے دستبردار نہ ہونے کے “جرم” میں اپنے “مجازی خدا” کی “شقاوت قلبی” کا نشانہ بننے والی نوبیاہتا دلہن کی نعش رورل ہیلتھ سنٹر اوچ شریف کے باہر اسٹریچر پر پڑی ہے جبکہ اس کی حرماں نصیب ماں ہسپتال کے فرش پر لیٹ کر نئے پاکستان میں سستے انصاف کے خواب دیکھ رہی ہے۔
ستم بالائے ستم تو یہ ہے کہ ہسپتال کے ڈاکٹرز طبی عملہ، پولیس اہلکار سمیت عام شہری بھی ”وافر مقدار” میں اکھٹے ہو کر اس “تماشے” سے “محظوظ” ہوتے رہے تاہم کسی کے دل میں غیرت و عبرت کی اتنی چھٹانک بھی نہ تھی کہ اس بوڑھی ماں کو دلاسہ دیتے ہوئے اس کے لئے چارپائی یا بنچ کا انتظام کرتا۔
#ڈاکٹر_سعدیہ_کمال

ایک ماں اپنی بیٹی کی نعش کے ساتھ رورل ہیلتھ سنٹر اوچ شریف کے فرش پر سو کر سستے “انصاف” کا خواب دیکھ رہی ہے۔
Latest posts by 9news (see all)