536

ایک روپے والی مائی

ڈاکٹر سیدہ رفعت سلطانہ ایک پڑھے لکھے کھاتے پیتے گھرانے سے تھیں۔ لندن سے ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی پاکستان میں آ کر بطور ڈاکٹر فرائض انجام دئیے۔ محبت میں پڑ گئیں تو ایک ڈاکٹر صاحب سے شادی کر لی۔
زیادہ میں بھی نہیں جانتا بس جو شہر کے لوگوں سے سنا وہ بیان کر رہا ہوں
ڈاکٹر صاحب نے وقت گزرنے کے بعد ایک اور شادی کر لی۔ اور مرحومہ ڈاکٹر سیدہ رفعت سلطانہ کی ساری جائیداد اپنے نام کر لی۔ رفعت بی بی کو کسی چیز کی کمی نہ تھی۔
سوائے محبت کےمگر ڈاکٹر صاحب سے انہیں وہ محبت بھی نہ ملی۔ ڈاکٹر صاحب اپنی دوسری بیوی کو لے کے یورپ شفٹ ہو گئے۔ رفعت سلطانہ کی حالت غیر ہو رہی تھی۔کچھ ذہنی توازن بھی زیادہ ٹھیک نہ رہا۔ پھر ایک دن فون پہ رابطہ ہوا یا خط موصول ہوا۔ خدا بہتر جانتا۔ مگر ڈاکٹر سیدہ رفعت سلطانہ کو طلاق مل گئی۔ یہ سن کر وہ جیتے جی مر گئی ۔ ۔ ٹیکسلا کے شہر واہ کینٹ میں ڈاکٹر رفعت سلطانہ نے زندگی کے تقریباََ بیس سال بھیک مانگی۔ مرحومہ کی ایک ہی صدا ہوتی تھی۔
ایک روپیہ دے دیں۔
ساتھ ہی دوسری صدا لگاتی
plz give me one rupee only
اگر کوئی پانچ روپے دیتا تو مرحومہ پرس میں سے چار روپے نکال کے واپس کر دیتیں۔ اور بولتیں۔
بس ایک روپیہ ہی چاہئے ۔
جب وہ انتقال کرگئیں تو پورے شہر کے سکولز کو چھٹی دے دی گئی،ہر انکھ اشک بار تھی۔
سب اسے جانتے تھے
دکانیں بند کر دی گئیں۔ ان کا بہت بڑا جنازہ ہوا
پروٹوکول ایسا تھا کہ مرحومہ پی او ایف ہوٹل میں بھی چائے پینے چلی جاتی تھی۔اب انھیں فوت ہوئے 4 سال ہونے والے ہیں
اللہ ان کی مغفرت کرے آمین

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں