498

امریکی بلاگر کے انکشافات اور ہماری قوم

“امریکی بلاگر کے انکشافات اور ہماری قوم”

پچھلے کچھ دنوں سے پاکستانی سوشل میڈیا پر عجیب طرح کے معاملات اور ایشوز پر ایک طوفان برپا ہے جو اب تک جاری ہے۔آج بات کروں گی سنتھیا رچی کے ایشو پر۔۔۔

سنیتھا ڈی رچی: صحافی، سیاح،ڈائریکٹر، پروڈیوسر

سنتھیا رچی ایک امریکی شہری ہے جو پچھلے کچھ عرصے سے پاکستانی سیاحت،کلچر کو پروموٹ کر کے پاکستانی عوام کی نظروں میں اہم ہوگئی یہ الگ بات ہے کہ ہم پاکستانی خود اپنے کلچر و روایات کو اتنی اہمیت نہیں دیتے لیکن یہ کام اگر کوئی مغرب کا گورا یا گوری کرے تو اس کو بہت اہمیت دی جاتی ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم کافی عرصہ انگریز کی غلامی میں رہے ہیں اور یہ غلامی اب بھی ہمارے دماغوں پر اثر انداز ہے۔ خیر اصل بات کی طرف آتے ہیں، سنتھیا رچی ایک بلاگر،صحافی،مصنف،ہدایتکار بھی ہیں،سنتھیا کافی عرصے سے پاکستان میں موجود ہیں لیکن پاکستانی سیاستدانوں کے انکشافات کا سلسلہ کچھ عرصہ پہلے ہی شروع کیا انھوں نے۔
قارئین جانتے ہوں گے کہ کچھ عرصہ پہلے سنتھیا نے پی ٹی ایم کے حوالے سے کچھ انکشافات کیے پھر ٹوئیٹر پر مریم صفدر سے بھی فائیٹ ہوچکی ہے اور اب باقاعدہ طور پر پیپلز پارٹی اور امریکی بلاگر آمنے سامنے ہیں۔
سنتھیا رچی کے دھماکوں کا سلسلہ زوروشور سے جاری ہے اور یہ سلسلہ کہاں جاکے رکے گا کچھ کہا نہیں جاسکتا۔

تصویر بشکریہ: سنیتھا ڈی رچی

امریکی بلاگر کے انکشافات اگر دیکھا جاۓ تو نۓ نہیں ہیں،ایسے انکشافات ماضی میں بھی بہت ہوتے رہے ہیں اور یقیناً ہوتے رہیں گے کیونکہ جب حکمران صرف اپنی عیاشیوں پر ہی توجہ مبذول رکھیں گے تو ایک دن یہ سب عوام کے سامنے بھی آۓ گا، پاکستانی سیاست پر سالوں حکومت کرنے والے خاندان نے صرف پاکستان کی ساکھ اور عوام کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا اور ظاہر ہے ایسے حکمران ملک پر حکومت صرف اپنے ذاتی مفاد،اپنی دولت میں زیادتی اور عیاشی کے لیے ہی کرتے ہیں۔
امریکی بلاگر کے انکشافات سے ایک بات تو واضح ہوتی ہے صاف طور پر کہ پیپلز پارٹی نے ملک دشمنوں کے لیے بہت کام کیا ہے جب ہی تو ان کے کرتوت سامنے آرہے ہیں۔
ماضی میں اس طرح کے انکشافات کتابوں اور رسائل کے ذریعہ ہوا کرتے تھے اور اب سوشل میڈیا کے ذریعے درحقیقت اس طرح کے معاملات سامنے آنے پر ہماری قوم دو گروہوں میں بٹ جاتی ہے ایک حامی دوسرے مخالفین جب کہ بحیثیت ایک قوم کے ہمیں ایسے تمام لٹیرو کا بائیکاٹ کر کے ان کو باہر پھینکنا چاہیے مگر ہماری عوام چند دن اس میلے کو انجواۓ کرتی ہے اور پھر سے سب بھول کر ایسے عیاش پرست لوگوں کو اسمبلیوں میں پہنچا دیتی ہے پھر ان سے امید رکھتے ہیں کہ یہ ہمارے مسائل حل کریں گے اور 5 سال اسی رونے دھونے میں نکل جاتے ہیں۔
آنے والے دنوں میں اور بھی سنگین انکشافات ہو سکتے ہیں تو کیا بحیثیت قوم کے ہم ہر بار بس شغل کے طور پر اور ایک دوسرے کو گالیاں دے کر پھر سے سب بھول جائیں گے۔ کچھ لوگ امریکی بلاگر کے ماضی کو لے کر آ رہے ہیں یاد رہے کہ سنتھیا رچی ایک غیر مسلم ہے اور وہ ماضی میں یا حال میں کیا کرتی رہی ہے یا کرتی ہے اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے کیونکہ انکے ہاں ایسے معاملات کی کوئی قید نہیں مگر ہمارے یہ حکمران خود کو مسلمان کہلاتے ہیں اور اسلامی ملک کی نمائیندگی کرتے ہیں انکے ایسے معاملات کا سامنے آنا قابلِ گرفت و قابلِ مذمت ہے۔مگر سوال تو یہ بھی ہے کہ ایسے مجرموں کی گرفت کرے گا کون؟
اگر عوام متحد ہوکر ایسے لٹیروں کا مکمل بائیکاٹ کرے تو ان کو شکست دی جاسکتی ہے۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ امریکی صدر بل کلنٹن کا بھی ایسا معاملہ سامنے آیا تھا جس کے باعث عوام کے احتجاج کے بعد صدر کو فارغ ہونا پڑا ہمارے لوگ ایسی جراءت کا مظاھرہ کب کریں گے اس کا انتظار ہے بس۔۔۔
میں یہ نہیں کہہ رہی کہ سنتھیا پاکستان اور پاکستانی عوام کی ہمدرد ہے وہ تو اپنا کام کر رہی ہے کام ختم ہونے پر پسِ منظر سے غائب ہوجاۓ گی مگر ہم کب تک ایسے عیاش پرست لوگوں کو اپنے اوپر مسلط کرتے رہیں گے اور پھر مسائل حل نہ ہونے کا رونا روتے رہیں گے اب بھی وقت ہے کہ ہم متحد ہوجائیں اور اپنی صفوں میں موجود ایسے لوگوں کو جو اسلام اور وطنِ عزیز کے نام پر دھبہ ہیں ان کو نکال باہر کریں۔
پاکستان ہے تو ہم ہیں

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں