198

ناکارہ افسران سے چھٹکارا پانے کیلئے حکومت نے سول سرونٹ قواعد 2020 متعارف کروا دیا

(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہفتہ 2 مئی 2020

رحیم خان: 9 نیوز اسلام آباد

ناکارہ افسران سے چھٹکارا پانے کیلئے حکومت کا اہم اقدام سامنے آگیا,حکومت نے سول سرونٹ یعنی ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس قواعد 2020 متعارف کروادیئے۔جس سے بیوروکیٹس میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے

ان قواعد کے تحت ریٹائرمنٹ بورڈ یا کمیٹی کو یہ اختیار مل گیا ہےکہ ان افسران کو قبل از وقت ریٹائر کردیں کہ جن کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ یعنی پی ای آرز اوسط ہو یا ان کی تین مختلف کارکردگی رپورٹس پر تین مختلف افسران کے مخالف ریمارکس ہوں۔

قوائد کے تحت سینٹرل بورڈ آف سلیکشن، ڈپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ یا ڈپارٹمنٹل پروموشن بورڈ ان کی معطلی کی دو مرتبہ تجویز دے چکا ہو یا اعلیٰ سطح کا پروموشن بورڈ دو مرتبہ ترقی نہ دینے کی تجویز دے چکا ہو، بدعنوانی کے مرتکب یا نیب اور کسی اور تحقیقاتی ادارے کے ساتھ پلی بارگین کی ہو، سول سرونٹس پروموشن (بی ایس 18 سے21) قواعد 2019 کے تحت سی ایس بی، ڈی ایس بی یا ڈی پی ایس نے ایک سے زائد مرتبہ ’سی‘ کیٹیگری میں رکھا ہو اور اپنے منصب سے ہٹ کر کام کیا ہو انہیں قبل از وقت ریٹائر کیا جاسکتاہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے ان نئے قواعد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قواعد اس لیے بنائے گئے ہیں تاکہ بیوروکریسی میں سب سے بہترین افسران کو رکھا جاسکے۔میڈیا پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ان قواعد کو مثبت انداز میں پیش کرے کیوں کہ یہ سول سروس کی کارکردگی یقینی بنانے کے لیے تشکیل دیے گئے ہیں۔حکومت نے ترقی کے قواعد سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں تشکیل دیے ہیں۔

قواعد کے تحت گریڈ بیس اور اس سے زائد گریڈ کے افسران کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ ایف پی ایس سی چیئرمین کی سربراہی میں کابینہ، خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، قانون ڈویژنز کے سیکریٹری اور متعلقہ محکمے کے سیکریٹری یا سربراہ پر مشتمل بورڈ کرے گا۔

ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے کہا نئے قواعد سے حکومت کو ان افسران سے چھٹکارا حاصل کرنے کا اختیار مل جائے گا جو ‘گڈ بک’ میں شامل نہ ہوں۔

اعلیٰ حکومتی رکن کا نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہناتھا کہ یہ اقدام نیا نہیں فوج میں معزول افسران متعلقہ عہدے کے لیے مقررہ مدت کے بعد ملازمت سے سبکدوش ہوجاتے ہیں۔اگر سول سرونٹ سے قبل از وقت ریٹائر ہونے کا کہا جائے گا تو اس کی وجہ ان کی معطلی، کارکردگی اور دیگر معاملات ہوں گے اس لیے یہ بیوروکریسی میں تشویش کا باعث نہیں ہونا چاہیے۔

پولیس سروس آف پاکستان کے افسر کا کہنا تھا کہ حکومت کو فوجی اور سول بیوروکریسی کے قواعد میں مسابقت نہیں کرنی چاہیے۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں