کیا یہ اپریل ہے یا فیئرویل ہے ؟
اگست 1997 کا مہینہ اور اُس کا آخری ہفتہ آج بھی مُجھے نہیں بُھولتا جب چند دِنوں کے فرق سے مدر ٹریسا ، نُصرت فتح علی خان اور پرنسز لیڈی ڈیانا نے دُنیا کو الوداع کِیا ۔ وُہ چند دِن یادوں میں جم گئے اور آج بھی اگست کا مہینہ اُداس کردیتا ہے ۔ اِس اپریل 2020 کو کیا کہوں کہ آگے پیچھے اُن کو لیے جا رہا ہے جِن سے بچپن کی سُنہری یادیں وابستہ تِھیں بلکہ وابستہ ہیں ۔
کل عِرفان جو اپنی اداکاری میں بھی عرفان تھے چل بسے تو آج رِشی کپور نے اپنا بیگ باندھ لِیا ۔ چاندنی او میری چاندنی کے گانے کے دونوں کردار آج پِھر اکٹھے ہوگئے ؛ سِری دیوی کو گئے زیادہ وقت تو نہیں گُزرا کہ میری یادوں کے شُروعاتی ہندی گانوں جیسے
“ میں شاعر تو نہیں ، مگر اے حسیں ! جب سے دیکھا ، میں نےتُجھ کو ، مُجھ کو شاعری آگئی “
والے رِشی کپور بھی کینسر سے جنگ ہار گئے ۔ جانا تو سب کو ہی ہے کہ ؛
“ موت سے کِس کو رستگاری ہے
آج وُہ کل ہماری باری ہے “
الوداع رِشی کپور ، ریسٹ اِن پِیس ، آپ جیسے لوگ مذاہب اور سرحدوں سے بالاتر ہوتے ہیں ۔ چلو پِھر کہیں مُلاقات ہوگی ۔
الوداع ۔
دُعا ہے کہ اِتنی جلدی جلدی پِھر کِسی کا نوحہ نہ لِکھنا پڑے ۔

یہ اپریل ہے یا فئیر ویل…؟
Latest posts by 9news (see all)