425

کہانی 38 ارب کی

ثناء عنصر: 9 نیوز بیورو چیف راولپنڈی

کہانی 38 ارب روپے کی
پہلا منظر
بحریہ ٹاؤن کراچی پر سرکاری و نجی زمینوں پر قبضوں کے مقدمات تھے۔ کورٹ نے ملک ریاض کو سیٹلمنٹ کی آفر کی کہ آپ ایک ہزار ارب روپے دے کر جان چھڑائیں یا پھر ہمیں مقدمہ میرٹ پر سننے دیں۔ بحریہ ٹاؤن نے ’غلطی‘ تسلیم کرتے ہوئے بارگینگ کے بعد 460 ارب روپے پر سیٹلمنٹ کرلی۔ سپریم کورٹ نے اس کے بدلے بحریہ ٹاؤن کراچی سے متعلق تمام کیسز ختم کردیے۔ دوسرے شہروں میں قبضوں کے مقدمات اپنی جگہ موجود ہیں۔ ملک ریاض یہ رقم قسطوں میں سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا پابند ہے۔
دوسرا منظر
کچھ عرصہ قبل ملک ریاض اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی ایک ملاقات کی بلر سی ویڈیو زیرگردش تھی جس میں یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی کی ڈگی میں ایک سوٹ کیس رکھا جارہا ہے۔ اس سوٹ کیس میں کیا تھا، وہ ملک ریاض اور شہزاد اکبر جانے۔
تیسرا منظر
برطانیہ کی کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے لندن میں ملک ریاض کی جائیدادوں کی تفتیش کے بعد کورٹ کے حکم کے تحت ان کے اثاثے منجمد کردیے اور تحقیقات کا دائرہ وسیع ہوگیا۔ ملک ریاض نے یہاں بھی ’غلطی تسلیم‘ کرتے ہوئے 38 ارب روپے کے بدلے سیٹلمنٹ کرلی۔ برطانوی حکام نے ملک ریاض سے پیسہ وصول کرکے ریاست پاکستان کو دیا۔ اگر چہ ملک ریاض اس کوغلطی نہیں کہتے بلکہ جائیداد فروخت کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
چوتھا منظر
بقول حکومت یہ 38 ارب پاکستان کا لوٹا ہوا پیسہ تھا جو واپس آگیا۔ مگر آج وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے اعلان کیا کہ یہ رقم سپریم کورٹ میں جمع ہوگی اور ملک ریاض کے 460 ارب کی قسط میں ایڈجسٹ ہوگی۔ ملک ریاض نے پہلے دن ہی یہی کہا تھا کہ میں نے سپریم کورٹ کی قسط جمع کروانے کیلئے یہ پراپرٹی فروخت کی ہے۔
سوالات
1۔ اگر ملک ریاض نے یہ اثاثے فروخت کیے ہیں تو اس میں این سی اے کیوں کود پڑی۔ کیا برطانوی ادارے پراپرٹی کا بزنس بھی کرتے ہیں۔ اگر ملک ریاض نے فروخت ہی کی ہے تو سیٹلمنٹ کا لفظ کیوں استعمال ہوا اور تحقیقات کیوں ہوئی۔
2۔ اگر یہ پاکستان کا لوٹا ہوا پیسہ تھا اور پاکستان کو واپس مل گیا تو حکومت قوم کا پیسہ ملک ریاض کی قسط کی ادائیگی کیلئے کیوں استعمال کر رہی ہے۔
3۔ اگر یہ رقم ملک ریاض کے قسط میں ہی دینی ہے تو پاکستان کو ’اس تاریخی ریکوری‘ کا کیا فائدہ ہوا۔ اگر آپ ریکوری نہ بھی کرتے یہ قسط ملک ریاض نے اپنے جیب سے ہرصورت ادا کرنی تھی۔
4۔ اگر یہ پیسہ ملک ریاض کی قسط کی ادائیگی کیلئے ہی استعمال ہوجائے جیسے کہ ملک ریاض نے بھی کہا تھا تو کیا حکومت نے صرف اپنا امیج بہتر بنانے کیلئے ملک ریاض کے پیسہ کو قومی دولت واپس لانے کا پروپیگنڈا کیا؟
کچھ سمجھ آیا؟ نہیں؟ چلو ایک مثال دیتی ہوں۔ مجھے ٹریفک پولیس نے سگنل توڑنے پر 500 روپے کا چالان کیا۔ تھوڑا آگے چل کر دوسرے وارڈن نے ہیلمٹ استعمال نہ کرنے پر 100 روپے کا چالان کیا۔ میرے اوپر کل جرمانہ 600 روپے ہوگیا۔ وارڈن نے مجھ سے 100 روپے وصول کیے اور کہا کہ چلو میں یہ 100 روپے بھی آپ کے 500 میں ایڈجسٹ کرلوں گا۔ اب آپ نے صرف بقایا 400 روپے دینے ہیں۔ اب اس دوسرے وارڈن نے مجھے جرمانہ کیا یا میری مدد کی۔ اس کا فیصلہ آپ ہی کرلیں۔
اس پورے منظرنامے میں حکومت کا امیج بہتر ہوا۔ ملک ریاض کی بھاری قسط ادا ہوگئی۔ پاکستان کو اور قوم کو کیا ملا؟

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں