ایک کڑوا سچ…!
کیا صرف پولیس رشوت لیتی ہے؟
میں آپکو بتاتا ہوں کہ کون کون ہے جو حرام کھا رہے ہیں..!
*چائے کی پتی میں رنگ ملانے والا چائے فروش.
*500 یونٹ کو 1500 یونٹ لکھنے والا میٹر ریڈر.
*واپڈا کے لائن مین جو رشوت کے بغیر کام ہی نہیں کرتے۔
*خالص گوشت کے پیسے وصول کرکہ ہڈیاں بھی ساتھ تول دینے والا قصائی.
*خالص دودھ کا نعرہ لگا کر پانی/ پاوڈر کی ملاوٹ کرنے والا گوالا۰
*گاڑی کے اوریجنل سپیئر پارٹس نکال کر دو نمبر لگانے والا مستری.
*اللّٰه کے ناموں سے تعویذ بنا کر اسکو بیچنے والا مولوی۔
*خود بیٹھ کر 2 لاکھ مہینہ جبکہ سٹاف کو پورے مہینے کی مخنت کا 2 ھزار روپے دینے والا پرائیویٹ سکول کا مالک۔
*گھر بیٹھ کر حاضری لگوا کرحکومت سے تنخواہ لینے والا مستقبل کی نسل کا معمار استاد.
*کم ناپ تول کرکے دوسروں کا حق کم کرکے پورا پیسہ لینے والا دکاندار.
*معمولی بیماری میں کمپنیوں کے لیئے مریض کو ہزاروں کی دوائی لکھنے والا ڈاکٹر۔
*نارمل ڈیلیوری کو پیسوں کے لیئے آپریشن کرنی والی لیڈی ڈاکٹر۔
*معمولی سی رقم کے لئے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنےوالا وکیل.
*دس روپے کے سودے میں ایک روپیہ غائب کردینے والا بچہ.
*آفیسر کے لیے رشوت لے جانے والا معمولی سا چپڑاسی.
*کھیل کے بین الاقوامی مقابلوں میچ فکسنگ کر کے ملک کا نام بدنام کرنےوالا کھلاڑی۔
*دشمن ملک میں شہرت اور دولت کی خاطر ملک کی عزت خاک میں ملانے والا اداکار اور گلوکار۔
*کروڑوں کے بجٹ میں غبن کرکے دس لاکھ کی سڑک بنانے والا ایم پی اے.
*لاکھوں غبن کرکے دس ہزار کے ہینڈ پمپ لگانے والا جابر ٹھیکیدار۔
*ہزاروں کا غبن کرکہ چند سو میں ایک نالی پکی کرنے والا ضمیر فروش ممبر صاحب.
*پوری رات دلالی کرکہ فاحشہ کو 30 ہزار میں 5 ہزار دینے والا منحوس دلال.
*غلہ اگانے کے لئے بھاری بھرکم سود پہ قرض دینے والا ظالم چودھری صاحب.
*زمین کے حساب کتاب و پیمائش میں کمی بیشی کرکے اپنے بیٹے کو حرام مال کا مالک بنانے والا پٹورای.
اور
*اپنے قلم کو بیچ کر پیسہ کمانے والا صحافی.
*10روپے کا ٹیکہ لگا کر 200 کمانے والا ڈاکٹر۔
*ایک زمیندار کسی دوسرے کا چوری کا پانی لگانے والا
*ملٹی نیشنل کمپنی کی دوائی کے پیسے لے کر لوکل کمپنی کی دوا دینے والے فارماسسٹ۔
تصویر: سوشل میڈیا
اب بتاتا چلوں کہ عید، تہوار، پولیس والے نہیں منا سکتے، کیونکہ انہوں نے شہروں میں امن و امان قائم رکھنا ہوتا ہے،
اپنے بچوں کی سالگرہ پر نہیں پہنچ سکتے کیونکہ ڈیوٹی کمز فرسٹ…!
پولیس والے کی بیٹی اول پوزیشن سے امتحان پاس کرتی ہے باپ کو فون کرکے خوشخبری سناتی ہے اور تحفے میں گڑیا مانگتی ہے، پولیس والا جو کہ ایک باپ بھی ہے اپنی لائق بیٹی کی خواہش پوری کرنے کے لئے بازار جانے کی تیاری کرتا ہے 15 پر کال آجاتی ہے کہ فلاں جگہہ شر پسند عناصر ہیں پولیس اہلکار اپنی بیٹی کی فرمائش بھول جاتا ہے اور شہریوں کو تحفظ دینے کے لئے جاتا ہے اور شرپسندوں کی فائرنگ سے شہید ہو جاتا ہے۔
جگہہ جگہہ دھماکوں اور خود کش بمباروں نے ملک کا کونہ کونہ لہو لہان کر رکھا ہوتا ہے پھر بھی پولیس کا جوان سینا تانے ناکے پر کھڑا ایک ایک شخص کو چیک کر رہا ہوتا ہے۔
کچھ کالی بھیڑیں وردی میں ضرور ہیں اور انکی بیخ کنی بھی پولیس کی ہی ذمہ داری ہے۔
لیکن ایسے جوان بھی پولیس میں موجود ہیں جنکی انتھک محنت اور جاں فشانی سے اسلام آباد پولیس کی رینکنگ بہت بہتر ہوگئی ہے۔
اسلام آباد پولیس اور راولپنڈی پولیس کے افسران بالا کی انتھک محنت اور ایمانداری دیکھ کر فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہم اس جڑواں شہروں کے باسی ہیں جہاں سوشل میڈیا کی ایک شکایت پر پورا پولیس ڈیپارٹمنٹ حرکت میں آجاتے ہے اور سائلین کی درخواست پر بروقت کاروائی کردی جاتی ہے۔

تصویر: سوشل میڈیا
ایک بار صرف ایک بار پولیس کو بھی اپنے ہی وطن عزیز کی فورس سمجھ کر ان سے محبت سے پیش آئیں میں یقین سے کہہ سکتا ہوں وقارالدین سید اور محمد احسن یونس جیسے افسران آپ سے انتہائی شفقت اور عقیدت سے ہمیشہ ملتے رہیں گے۔
ہر ایک سمجھتا ہے کہ صرف پولیس رشوت لیتی ہے کبھی ہم نے اپنےضمیر میں جھانک کر دیکھا ہے کہ ہم خود کہاں کھڑے ہیں.؟