508

کشمیر شہہ رگِ پاکستان

مہمان کالم:
کالم نگار، ادریس خان
لکی مروت

میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن
ستم شعاروں سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن
ذرا صبـــر کہ جبــر کــــے دن تهوڑے هیــں

27 اکتوبر 1947 تاریخ کا ایک ایسا سیاہ ترین دن جب بھارت نے سر زمین جموں و کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے اپنی فوج کو کشمیریوں پر مسلط کیا اور ایک آزاد و امن پسند قوم کو اس کے بنیادی حق سے محروم کر کے اُسے جبری غلامی میں مبتلا کر دیا۔ غاصبانہ فوجی قبضے کے بعد ڈوگرہ فورسسز اور آر ایس ایس سے وابستہ غنڈوں اور دہشت گردوں نے نہرو اور پٹیل کی براہ راست آشیر باد سے نہتے مسلمانوں کا بے دریغ قتلِ عام کیا اور ساتھ ہی کشمیری عوام کی جائیداد کو بھی ضبط کر لیا گیا۔ خطۂ کشمیر، ارضِ فلسطین کے بعد دھرتی کا مظلوم ترین گوشہ ہے۔ اس سرزمین پر بھارت کی درندہ صفت فوجیں اتنی بڑی تعداد میں نہتے کشمیریوں کی نسل کُشی پر مامور ہیں کہ اسکی کوئی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی، لندن ٹائمز کی 10 اگست 1948 کی رپورٹ کے مطابق 3 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت صفحہ ہستی سے مٹایا گیا۔1947 سے لے کر 2020 تک کشمیریوں پر بھارت کا ظلم و ستم اُسی طرح جاری و ساری ہے۔ چھوٹی سی آبادی کو لاکھوں درندوں نے گھیر رکھا ہے، آبادیاں ویران، کھیت اور باغات تباہ حال، عفت مآب بیٹیوں کی عصمتیں پامال۔ پوری وادی آج مقتل گاہ بنی ہوئی ہے۔ لاکھوں لوگ جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں، اس سے کہیں زیادہ زخمی اور معذور ہو چکے ہیں، ہزاروں مرد و خواتین لاپتہ ہیں اور ہزاروں بھارتی عقوبت خانوں میں ظلم و ستم سہہ رہے ہیں، ہزاروں دخترانِ کشمیر کی عفت کو پامال کیا جا چکا ہے۔ پاکستان اس مسئلے کا اہم فریق ہے۔ قائداعظم رحمةاللہ علیہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، انھوں نے کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ قبضے سے بچانے کے لیے بھرپور کوشش کی۔
اور میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ اگر قائداعظم رحمةاللہ علیہ کی زندگی وفا کرتی تو وہ یقیناً کشمیر کو بھارت سے آزاد کروانے میں کامیاب ہوتے۔
قائداعظم رحمةاللہ علیہ مسئلہ کشمیر کو کتنی اہمیت دیتے تھے اِس کا اندازہ آپ کی اس بات سے لگایا جا سکتا ہے زیارت میں اپنی شدید علالت کے دوران آپ رحمةاللہ علیہ نے فرمایا:
“کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور کوئی قوم یا ملک اپنی شہہ رگ کو دشمن کی تلوار کے نیچے کیسے برداشت کر سکتا ہے”
قائداعظم رحمةاللہ علیہ کے بعد مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کی سیاسی قیادت کو کوشیشیں کرنا تھی مگر افسوس کہ ایسا نہ ہوسکا۔ پاکستان کی سیاسی قیادت یکے بعد دیگرے مسلسل قوم و ملت کے اس اہم ترین مسئلے کو نہ صرف پس پشت ڈالنے کی مرتکب ہوئی ہیں بلکہ حریت پسند کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی مجرم بھی ہیں۔ نام نہاد سیکولر دانش ور اور لادین طبقات ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت مسئلہ کشمیر کو فراموش کر کے بھارت کیساتھ دوستی کی پینگھیں بڑھانے کا راگ الاپ رہے ہیں، انکے نزدیک بھارت کی حیثیت “ہمسائے، ماں جائے” کی سی ہے، اُدھر ہندو توا کے غنڈے ہماری ماؤں بہنوں کی عزتوں کو پامال کر رہے ہیں اور اِدھر “امن کی آشا” کا راگ عوام کے کانوں میں انڈیلا جا رہا ہے، افسوس کہ یہ لوگ خونِ شہداء کی قدر و قیمت سے تو نابلد ہیں ہی، اس بنیادی انسانی غیرت سے بھی محروم ہو چکے ہیں کہ دخترانِ ملت کی عزتیں لوٹنے والوں سے دوستی کیونکر ممکن ہے۔؟

کشمیری حریت پسند روزِ اول سے بھارتی تسلط کے خلاف سراپا احتجاج رہے ہیں۔ روس کیخلاف جہادِ افغانستان نے کشمیریوں کو ولولہ اور عزمِ نو بخشا۔ روس کی پسپائی کے بعد کشمیر میں سلگتی ہوئی آگ شعلۂ جوالہ بنی اور وادی کے باشندے جذبۂ جہاد سے جھوم اٹھے۔ پہلے بھارتی فوجیں یک طرفہ خون کی ہولی کھیلتی تھیں، اب کشمیریوں نے بھی ہتھیار اٹھا لیے اسکے نتیجے میں بھارتی درندوں کی لاشیں بھی انڈیا کے مختلف شہروں میں جانے لگیں تو بھارتی بنئیے کو احساس ہوا کہ کشمیریوں کو غلام رکھنا اب انکے بس میں نہیں، کشمیری حریت پسند مختلف تنظیموں کے جھنڈے تلے مصروفِ جہاد تھے۔ پھر انھوں نے تحریک حریت کشمیر کو متحدہ پلیٹ فارم کی شکل دی اور سید علی گیلانی کی صورت میں ایک ایسی قیادت خطے کو نصیب ہوئی جو ہر لحاظ سے مثالی ہے۔ جسمانی لحاظ سے بظاہر کمزور، عمر رسیدہ، مختلف امراض سے نڈھال، علی گیلانی عقابی نگاہ اور چیتے کا جگر رکھتے ہیں۔
تحریک حریت کی کاوشوں سے مسئلہ کشمیر پھر زندہ ہوا۔ ہماری بھی اس مسئلے کے ضمن میں اہم اور بنیادی ذمہ داریاں ہیں۔ پاکستان اور آزاد کشمیر جہاد کشمیر کا بیس کیمپ ہیں۔ پاکستان اس مسئلے میں مداخلت کار نہیں بلکہ عالمی اداروں کے فیصلوں نے اسے باقاعدہ فریق کا درجہ دیا ہے۔ پاکستانی حکمران معلوم نہیں کیوں بزدلی کی چادر اوڑھے اس مسئلے سے دور بھاگتے رہے شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کے ان سیاستدانوں کو کشمیر سے زیادہ اپنے کاروباری مفادات عزیز ہیں جو وہ بھارت کے ساتھ جاری رکھے ہوۓ ہیں۔ کبھی کسی فورم پر بھی ان سیاسی قائدین سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی کوشش نہیں کی، یوم جہتی کشمیر کا دن جو پاکستان میں منایا جاتا ہے اس کی وجہ بھی عوام کی وابستگی ہی ہے ورنہ تو شاید یہ مفاد پرست سیاستدان اس دن پر بھی پابندی ہی عائد کر دیں۔
کشمیری حریت پسندوں کے حوصلے اللہﷻ کے فضل سے بلند ہیں۔ بھارت کے انتہا پسند اور متعصب ہندو اگرچہ اب تک کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتے رہے ہیں مگر بھارتی پارلیمنٹ اور فوجی حلقوں کے اندر بھی اب یہ صدائے بازگشت پوری دنیا سن رہی ہے کہ وادی کشمیر کو مزید غلامی کے چنگل میں قید رکھنا بھارت کے بس میں نہیں۔ شہیدوں اور غازیوں کا خون انشاء اللہﷻ رنگ لائے گا۔
پوری وادی میں 14 اگست کو یوم آزادی پاکستان، جشن کے طور پر منایا جاتا ہے جبکہ اس کے ایک دن بعد 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر تمام کشمیری مناتے ہیں۔ 26 جنوری بھارت کا یوم جمہوریہ ہے، اس روز وادی میں مکمل ہڑتال ہوتی ہے۔ ہر کشمیری کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہوتا ہے ’’بھارتی درندو، واپس جاؤ۔‘‘ وادیٔ کشمیر میں بھارتی ترنگا لہرانے کی حکومتی کوششیں بھی دم توڑ گئی، اسکے مقابلے میں ہر کشمیری اپنے مکان کی چھت پر پاکستان کا جھنڈا لہراتا ہے۔ پاکستان کا یوم جمہوریہ 23 مارچ کو پورے جوش و خروش اور ایمانی جذبے کیساتھ پوری وادی میں منایا جاتا ہے اور سید علی گیلانی اور انکے تمام ساتھی ہر جگہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔
یاد رہے کہ چوہدری رحمت علی مرحوم نے پاکستان کا جو ایک منفرد نام تجویز کیا تھا جسے آج ہم سب پاکستان کہتے ہیں ۔ ۔ اس میں ک کا لفظ کشمیر سے لیا گیا، جس کا واضح مطلب یہ تھا کہ کشمیر پاکستان کا لازمی حصہ ہے، اسی لیئے بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناح رحمةاللہ علیہ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا ۔ کشمیر کی آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے بغیر پاکستان کا تصور نامکمل ہے اور یہ قائد کی روح سے غداری کے مترادف ہے۔
پاکستان میں 5 فروری تاریخی حیثیت اختیار کر گیا ہے اور اس روز پوری دنیا یہ منظر دیکھتی ہے کہ پاکستانی قوم بڑے شہروں سے لیکر چھوٹی چھوٹی بستیوں تک اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہوتی ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے مسئلہ کشمیر حکومتی سطح پر بلکل مانند ہوچکا تھا مگر پھر وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے آتے ہی بھرپور طریقے سے مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کیا نہ صرف مختلف فورم پر کشمیر کے مسئلے کو اُٹھایا بلکہ اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں بھی کشمیر کا مقدمہ اتنے بہترین طریقے سے پیش کیا کہ ایک بار پھر الیکڑانک و پرنٹ میڈیا کشمیر پر بات کر رہے ہیں،سوشل میڈیا پر ہر آۓ دن کشمیر پر ٹرینڈ کیے جاتے ہیں جو ٹاپ ٹرینڈ بن جاتے ہیں، آج پوری دنیا کا منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے۔ عالمِ اسلام تو باالخصوص طویل مدہوشی اور موت کے سناٹے کو توڑ کر بیدار ہو رہا ہے۔گو کہ کشمیر کو ابھی تک آزادی تو نہیں ملی مگر کشمیر کا مسئلہ وزیراعظم عمران خان کے اس طرح سے اُٹھانے پر پوری دنیا پر بھارتی مظالم اور دہشت گردی واضح ہوگئی اور دنیا کے کئی ممالک نے بھارت کی اس دہشت گردی کو تسلیم کیا ہے۔

تو آئیں آج ہم بھی عہد کریں کہ کشمیر کی مکمل آزادی تک ہم بھی اپنے طور پر جدوجہد جاری رکھیں گے، کشمیر کی پکار کو بلند کرتے رہیں گے آزادی ملنے تک۔
تحریک آزادی کشمیر زندہ باد، یوم یکجہتی کشمیر پائندہ باد، بھارتی درندگی مردہ باد۔

بھارت تیرے ہاتھ میں وہ لکیر نہیں ہے
کشمیر تیرے باپ کی جاگیر نہیں ہے

امرتسر خالصتان کا
کشمیر پاکستان کا
انشاءاللہﷻ کشمیر بنے گا پاکستان

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں