نامہ نگار،ڈائریکٹر جنرل: عقیلہ رضا
ہالی وڈ کی فلمی دنیا میں کئی ایکشن موویز کی کہانی کچھ اس طرح کی ہوتی ہے کہ مختلف تجربات کر کے مہلک وائرس بنایا جاتا ہے اور اس کو دشمن کی فوج اور لوگوں میں پھیلایا جاتا ہے پھر ایک ہیرو اس وائرس کا علاج تلاش کر کے لوگوں کو اس سے بچاتا ہے۔
حقیقی دنیا میں بھی کچھ اسی طرح سے ہوتا ہے،اگر ہم گزرے اوراق کھولیں تو۔۔۔۔
اب آتے ہیں کرونا وائرس کی طرف جس نے پوری دنیا میں اپنا خوف پھیلایا ہوا ہے،کرونا وائرس شاید اتنا خوفناک نہ ہو جتنا میڈیا نے اس کو خوفناک بنا دیا ہے کیونکہ کسی بھی چیز کو مقبول کرنے میں میڈیا کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ کرونا وائرس کو میڈیا کے ذریعے سے خوفناک بنایا جارہا ہے۔
میرے خیال سے کرونا وائرس بائیولوجیکل ڈیسیز سے زیادہ ایک معاشی جنگ ہے،
کیسے؟
چائنہ جو بہت تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے جس کے باعث یہ واضح ہے کہ عنقریب مستقبل میں سوپر پاور کے طور پر سامنے آ رہا ہے اس کی بنیادی وجہ اس کی برآمدات ہیں،چائنہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ایکسپورٹر ہے۔پاکستان میں سی پیک کے منصوبے میں بھی چائنہ شامل ہے جو امریکہ کو کسی طور سے ہضم نہیں ہورہی،امریکہ یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ کس طرح چائنہ معشیت کے میدان میں اپنی دھاک بیٹھا رہا ہے اور یقیناً اس باعث امریکہ اپنا دنیا پر قائم کردہ اثرو رسوخ کھو دے گا۔امریکہ اور چائنہ کے درمیان معاشی جنگ کافی عرصے سے چل رہی ہے جس کا ایک مظاہرہ پچھلے دنوں ہوآوی کمپنی کی صورت میں ہمیں نظر بھی آیا۔
امریکہ کو ظاہر ہے آج معاشی میدان میں کسی سے خطرہ ہے تو وہ چائنہ ہے اور اس خطرہ کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ چائنہ کی معشیت کو کسی بھی طرح سے روکا جاۓ۔ یہی وجہ ہے کہ کرونا وائرس کو میڈیا میں بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے جس کا مقصد چین کو مجبور و بے بس کرنا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ بہت جلد امریکہ کی طرف سے کرونا وائرس کا علاج دریافت ہونے کا دعوی بھی ہوجاۓ کیونکہ امریکی تحقیقاتی اداروں نے کرونا وائرس کے پیٹنٹ رائٹس حاصل کرنے کے لیے 23 جنوری 2017 کو درخواست نمبر17 15/388 کے تحت پیٹنٹ رائٹس کمیشن کے پاس جمع کرایا جسے 3 جولائی 2018 کو کنفرمیشن نمبر 6270 دے کر منظور کر لیا گیا۔
کرونا وائرس کے کامیاب تجربے کے بعد ادارے کو 20 نومبر 2018 کو US10,130,701B2
پیٹنٹ نمبر کے ساتھ مکمل اختیارات مل گۓ اور کرونا وائرس کے لائیو ٹیسٹ شروع کر دیۓ گۓ۔
امریکہ تو ویسے بھی جنگیں شروع کرنے کا ماہر ہے اور یہ وائرس بھی امریکہ اور چائنہ کے درمیان ایک معاشی جنگ ہی ہے جس کا مقصد چائنہ کو زیر کرنا ہے


۔
چائنہ نے اس وائرس سے نمٹنے کے لیے اب تک جو اقدامات کیے ہیں وہ قابلِ تعریف ہیں،یقینا وہ اس پر قابو پالیں گے، لیکن اس ضمن میں ہمارے میڈیا کا کردار بھی باعث شرم ہے۔۔۔۔کاش کہ ہم بھی ذمہ داری کا مظاھرہ کریں اور بجاۓ جھوٹ و افتراء پھیلانے کے اس وائرس سے بچنے کے اقدامات کو عام کیا کریں۔