437

کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کو 2500 ارب کا نقصان، کروڑوں آفراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ

لاک ڈاؤن کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے لاک ڈاؤن کے متعلق اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ معاشی طور پر پسماندہ افراد کوویڈ19 سے متاثرہ سب سے خطرے سے دوچار ہیں، اور حکومت کو ان کے تحفظ کے لیے فوری طور پر راستے تلاش کرنے چاہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت مزدور اور نچلے طبقے کی معالی معاونت کرے ورنہ یہ لوگ گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ حکومت پاکستان کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ معاشی نقصان کی وجہ سے کم آمدنی والے طبقے کی صحت متاثر نہ ہو۔

ہیومن رائٹس کے ادارے نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ نچلے طبقے کی مدد کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں۔

دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی نے کورونا وائرس کی موجودہ وبا کے سبب 3 ماہ میں معیشت کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ 2 سے ڈھائی ہزار ارب روپے لگایا ہے جبکہ اس سے ایک کروڑ23 لاکھ سے ایک کروڑ 85 لاکھ تک لوگ بیروزگار ہوجائیں گے۔نقصان کا انحصارکم درجہ ،درمیانے درجہ اور مکمل لاک ڈاؤن کو مدنظر رکھ کر لگایا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی تحقیق میں پاکستان میں گارمنٹس انڈسٹری کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستانی مزدور قوانین اور ضوابط ان کارکنوں کی مناسب حفاظت نہیں کرتے ہیں ، اور آئینی حفاظتی اقدامات بھی شاذ و نادر ہی نافذ ہیں۔

زبانی معاہدوں کا مطلب ہے کہ زیادہ تر لوگوں کو بیماری کے دوران چھٹی اور اجرت نہیں ملے گی، معاشرتی تحفظ یا صحت انشورنس کی ادائیگی نہیں کی جاتی ہے جس کے سبب کاروبار بند ہونے اور وبائی امراض کے دوران مزدوروں کا نقصان ہوتا ہے۔

مزدوری کے تحریری معاہدے، ناکافی قانونی تحفظات اور لیبر قوانین اور قواعد و ضوابط کا ناقص نفاذ اس بحران کے دوران مشکلات کو بڑھا سکتا ہے۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں