530

ڈارک ویب رومز

فضل کریم:9 نیوز بونیر

ریڈ روم (Red Room)ایک سیاہ / چھپی ہوئی ویب سائٹ سروس ہے جو ڈیپ ویب پر دستیاب ہے جہاں لوگ گمنام براؤزرز کا استعمال کرتے ہوئے کسی شخص کولائیو تشدد کا نشانہ بنتے ہوئے، قتل یا بچوں کی فحش نگاری دیکھ اور حصہ لے سکتے ہیں۔ اس ریڈ روم میں عام طور پر نشریاتی ہراساں کرنا ، تشدد کا نشانہ بنانا ، عصمت دری اور کسی شریر شخص کی دی گئی کمانڈ کے ذریعہ قتل کرنا شامل ہوتا ہے۔ ریڈ کمرہ ارب پتی کرسچین اور ذہنی طور پر بیمار لوگوں کی تفریح ​​کے لئے کسی فرد پر تشدد اور قتل کا ایک براہ راست سلسلہ ہے۔

ڈارک ویب میں ریڈ رومز (red room) ہوتے ہیں۔ جہاں بند کمروں میں دنیا کا بدترین تشدد دکھایا جاتا ہے۔ جیسے زندہ انسانوں کی کھال اتارنا، ان کی آنکھیں نکالنا، ان کے ناک، کان یا اعضائے تناسل وغیرہ کاٹنا، اور ان اعضاء میں سلاخیں گھسانا وغیرہ وغیرہ۔۔۔

انسانی اسمگلنگ کا سب سے بڑا گڑھ ڈارک ویب ورلڈ کو کہا جاتا ہے، یہاں خواتین کو بیچنے کا کام بھی کیا جاتا ہے۔

شیطان کے پجاریوں کی بنائی گئی یہ ڈارک ویب اور اس کی دنیا میں یہ ریڈ رومز سب سے خفیہ رومز ہیں۔ وہاں تک رسائی بغیر پیسوں کے نہیں ہوتی۔ ممبرشپ کے لئے آپ کو تقریبا 0.1BTC ادا کرنا پڑتا ہے۔ان سائٹس پر جانور یا انسانوں پر لائیو تشدد کیا اور دکھایا جاتا ھے۔۔۔

صرف جسمانی تشدد ہی نہیں بلکہ خواتین کے ساتھ بدترین اور بھیانک ترین جنسی تشدد جو کہ ایک عام صحت مند ذہن کا انسان دیکھنے کی بھی ہمت نہیں کر سکتا۔ اس جنسی تشدد پر مبنی ویڈیوز دکھا کر پیسے کمانے کیلیے الگ سے مہنگی مہنگی بولیاں لگائی جاتی ہیں۔۔۔

پنک متھ ایک ویب سائٹ تھی جو دو ہزار چودہ میں ٹریس کر کے بین کر دی گئی، وہاں لوگ اپنی سابقہ گرل فرینڈز، بیوی سے انتقام کی خاطر ان کے ساتھ کیے گئے جنسی تشدد کی تصاویر اور ویڈیوز بیچتے تھے اور ویب سائٹس ان لڑکیوں کے نام ، ہوم ایڈریس اور فون نمبر کے ساتھ یہ تصاویر شیئر کرتی تھی، اس ویب سائٹ کی وجہ سے کئی لڑکیاں اور خواتین نے خود کشیاں کیں۔۔۔

کینی بال (Cannibal)یعنی آدم خوروں کا ایک فورم ہے جہاں کے اراکین ایک دوسرے کو اپنے جسم کے کسی حصے کا گوشت فروخت کرتے ہیں، جیسا کہ چند سال پہلے جرمنی کے ایک اخبار میں ایک پوسٹ لگی جس کے الفاظ یہ تھے،” کیا کوئی میری ران کا آدھا پاونڈ گوشت کھانا چاہے گا ۔۔۔؟ صرف پانچ ہزار ڈالرز میں، اسے خود کاٹنے کی اجازت ہو گی۔۔” حیران کن بات دیکھیے کہ اس بندے کو مطلوبہ آفر کو پورا کرنے کیلیے ایک گاہک بھی مل گیا تھا۔۔۔

ان ابلیسیوں کی ابلیسیت اس حد تک بڑھ چکی ھے کہ اب تو انسانی کھال کے جیکٹس، جوتے، پرس، بیلٹ وغیرہ بنا کر بیچتے جاتے ھیں۔ یہ ڈارک ویب اور ریڈ رومز ایک بہت ہی گہرا اور گھناؤنا پراجیکٹ ھے۔ ان شیطانوں کیلیے انسانی سمگلنگ کے تحت تیسری دنیا کے ممالک سے اغواء کی گئی خواتین بالخصوص تختہ مشق بنتی ھیں۔۔۔

قصور کی ایک 8 سالہ بچی زینب انصاری کے علاوہ بہت سی معصوم لڑکیاں اس ریڈ روم کا شکاربنی ھیں۔

شاہد مسعود کو ریڈ روم ڈارک ویب پر زینب کی ویڈیو ملی۔اس کے پاس زینب کے قتل کے بارے میں ثبوت تھے۔ لیکن ، میڈیا بغیر کسی وجہ کے اس کے خلاف تھا۔

آج کل جو نت نئے غیر فطری اور غیر انسانی جنسی طریقے صہیونی ایجاد کرتے اور پوری دنیا میں ہھیلا رہے ھیں۔ یہ دراصل انسانوں کو sex edict سیکس فوبیا کے مرض سے دوچار کر رہے ھیں۔ جس کے بعد اگلا قدم ھوتا ھے ایسے مریضوں کو جنسی تشدد دکھانے کیلیے ان سے بڑی رقوم اینٹھنے کا۔۔۔

آج کل جو عورت آزادی مارچ اور خواتین کے حقوق کے نام پر بغاوت پر اکسایا جا رہا ھے۔ ان کے ساتھ ھمارے معاشرے کی ہزاروں عورتیں ھم آواز ھو کر ھماری پاکباز مسلمان بیٹیوں بہنوں کو معاشرتی اقدار اور دینی و مذہبی اقدار سے بغاوت پر اکسا رہی ھیں۔۔۔

اس سب کا آخری سرا اسی صہیونی گروہ سے جا ملتا ھے جو خواتین کے لیے آزادی اور خواتین کیلیے من پسند اور آسان زندگی کے نام پر پوری دنیا کے مہذب معاشروں اور مہذب ممالک کو بلیک میل کرتا ھے۔ جبکہ خود خواتین کے اوپر ایسے ایسے انسانیت سوز اور بھیانک جرائم کرتا ھے۔ کہ جسے دیکھ کر شاید انسان اپنا ھوش کھو بیٹھے۔۔۔

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں