
میں جنرل مشرف کو پسند کرتی تھی،پھر سر حمید گل رح کی ویڈیوز سامنے آئیں تو میں نے مشرف کے حوالے سے اپنی رائے کو ریویو کرنا شروع کیا کیسے یہاں بتا رہی ہوں۔۔۔
منطقی اپروچ رکھنے والے ہر بندے کو بڑی آسانی سے سمجھ آ جائیں گی۔۔کہ ایک ہی وقت میں حق پر باہمی اختلاف کے حامل دو یا دو سے زیادہ لوگ موجود ہو سکتے ہیں۔۔! دوسری بات یہ کہ شخصی رائے وقت اور حالات کے مطابق بدلتی رہتی ہے۔۔!
لہٰذا شخصی رائے کا سائیڈ پر رکھ کر فیکٹس دیکھنا اورآن ریکارڈ چیزوں کی مدد سے منطقی اپروچ رکھتے ہوئے اینالسز کرنا ضروری امر ہوتا۔۔۔!
کوئی بھی ملک دشمن،یا ملک دشمن کا آلہ کار ملک کو فائدہ نہیں دے سکتا،وہ بیڑہ غرق کرے گا ملک کا جڑیں ہی کاٹے گا،تو میں نے اس ڈاوٹ کے بعد مشرف کے دیے گئے ملک کو نقصانات کو سرچ کیا جن میں سر فہرست یہ تھے۔۔۔
معاشی میدان میں۔۔ مشرف دور میں دیوالیہ ہوتی ہوئی معیشت سے عالمی درجہ بندی میں پاکستان کا بینکنگ منافع تیسرے نمبر پر آ گیا تھا۔۔! غربت کی شرح 34 فیصد سے کم ہو کر 24 فیصد رہ گئی یعنی دس فیصد #کمی۔۔! فی کس آمدنی میں تقریباً 450 ڈالر تک کا اضافہ ہوا۔۔! جی ڈی پی پیداوار 65 ارب سے بڑھ کر 125 ارب روپے ہو گئی۔۔! ترسیل زر 2005 میں 4 ارب ڈالر سے زائد ہو گئی تھی یعنی 1999 کے مقابلے میں 480 فیصد اضافہ ہوا۔۔۔! 2005 میں سرمایہ کاری 1.5 ارب ڈالر رہی جو کہ 1999 سے 500 فیصد زائد بنتی۔۔۔!معیشت 200 فیصد بڑھ کر 160 بلین ڈالر ہوگئی۔۔! 2007 میں جی ڈی پی فی کس 1000 ڈالر ہوئی اور برآمدات بڑھ کر 18.5 بلین ڈالر ہوگئیں۔۔۔!
ٹیکنالوجی اور #روزگار کے حوالے سے۔۔ آئی ٹی میں 2 بلین ڈالر اور سی این جی میں 70 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جن میں بالترتیب 90,000 اور 45,000 نوکریاں دی گئیں۔۔! ٹیلی کمیونیکیشن میں 10 بلین کی سرمایہ کاری میں 1.3ملین نوکریوں کے مواقع پیدا ہوئے۔۔! انسٹیٹیوٹ آف سپیس اینڈ ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں لایا گیا۔۔!
میرانی،سبکزئی، اور گوملزم،ڈیم بنائے گئے۔۔!
یو اے ای کے تعاون سےتیل صاف کرنے کا کارخانہ لگایا گیا جو سالانہ 300000 بیرل تیل قابل استعمال بنا سکتا۔۔!
تعلیمی میدان میں سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی،،یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں،،مالا کنڈ یونیورسٹی چکدرہ،،یونیورسٹی آف گجرات،،ورچوئل یونیورسٹی،،سردار یونیورسٹی آف آئی ٹی پشاور،،نیشنل لا یونیورسٹی اسلام آباد،،میڈیا یونیورسٹی اسلام آباد،،یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور،،آبی حیات پر لسبیلہ یونیورسٹی بلوچستان،آئی ٹی اور بزنس مینجمنٹ یونیورسٹی کوئٹہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔۔۔! شرح خواندگی گیارہ فیصد بہتر ہوئی۔۔!
دفاعی لحاظ سے مشرف دور پاکستان کی تاریخ کی تیز ترین میزائل ڈیویلپمنٹ ہوئی، پہلے سے موجود میزائل جو سروس میں نہیں تھے انہیں ان سروس کیا گیا نئے میزائلز تیار کیئے گئے،اس میں سب سے بڑی اچیومنٹ اگسٹا آبدوز کی تھی ،فرانس کے ساتھ شروع کیے گئے اگسٹا آبدوز پراجیکٹ میں مشرف نے پاکستان کو ڈیویلپ اور خود مختار کر کے اس قابل کیا کہ اس میں ایٹمی میزائل نصب کیئے جا سکتے جو کہ زیر آب 400 میٹر کی گہرائی سے کسی بھی ملک پر ایٹمی حملے کے لئے فائر کیئے جا سکتے ہیں یہ ایک بہت بڑی اچیومنٹ تھی کہ خدا نخواستہ اگر زمینی تنصیبات تباہ بھی ہو جاتی ہیں تو بھی ہم سمندر کے اندر سے کسی بھی ملک کو نیست و نابود کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوں اس کے علاوہ الخالد ٹینک اور جے ایف تھنڈر طیاروں کی تیاری شرع کی آج ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ اسرائیل براہ راست ہمارے میزائلز کی زد میں ہے،
اچھا ایک بات صرف عقل والوں کی سمجھ میں آئے گی بغض والوں کو کسی صورت نہیں کہ کوئی بھی دشمن یا دشمن کا آلہ کار پاکستان کی ان تین چار میجر چیزوں #دفاع #معیشیت #ٹیکنالوجی #تعلیم کو کسی بھی صورت میں مضبوط نہیں کر سکتا انہیں تین چار چیزوں کو ڈیمج کر کے کسی بھی ملک کو کمزور کیا جاتا ہے،خاص طور پر معیشت کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی اور دفاع اس کا مضبوط بازو ہوتے ہیں۔۔۔!!
لہذا یہاں یہ بات کلیئر ہو گئی کہ بعض ایشوز پر مشرف کی پالیسیز کے طریقہ کار سے لاکھ اختلاف ہونے کے باوجود اسے پاکستان کا دشمن نہیں کہا جا سکتا،کہ حقائق اس کی اجازت نہیں دیتے۔۔۔!!
یہاں تک مشرف کی حب الوطنی یا ملک دشمنی کا معاملہ تو کلیئر ہو گیا۔۔
اب آ جائیں اس بات پر کہ جنرل حمید گل نے مشرف کو امریکہ کا پٹھو کیوں کہا۔۔؟؟
تو بھائی اس میں انوکھی بات کیا۔۔؟ جب سر حمید گل نے کہا اس وقت تو آدھا پاکستان مشرف کو امریکہ کا پٹھو،امریکی ایجنٹ اور غدار تک کہتا تھا محب وطن طبقے سمیت۔۔! اور اس وقت تک کہتے رہے جب تک مشرف کی پالیسی سمجھ نہ آ گئی،امریکہ کی چیخیں سنائی نہیں دینے لگیں،مشرف نے امریکہ کا اعتماد پانے کے لیے اس وقت جو جو اقدامات کیے ان پر سارا پاکستان نالاں تھا اور رہا اس وقت تک جب تک مشرف کا کیا گیا ڈبل کراس سامنے نہیں آیا۔۔! امریکہ سے ہاتھ ملا کر چھرا گھونپنے کی پالیسی مشرف نے اپنائی جس سے اس وقت کے ہر ہر محب وطن پاکستانی نے اختلاف کیا تھا اور پالیسی سے اختلاف کوئی بڑی بات نہیں۔۔۔!! اسی اختلاف کی بنا پر سر حمید گل بھی مشرف کو امریکی پٹھو کہتے رہے اور جب امریکہ کے سینگ افغانستان میں پھنس گئے اور اپنی تاریخی غلطی کر چکا امریکہ، اس کے بعد تمام محب وطن طبقہ مشرف کی حکمت عملی کا قائل ہوا سر حمید گل سمیت۔۔۔( یہاں ایک پہلو ذہن میں رکھیں کہ دو صورتیں ہو سکتی ہیں، ایک یہ کہ سر حمید گل شروعات میں حقیقتاً مشرف سے اختلاف رکھتے تھے،دوسری یہ کہ سر حمید گل اختلاف صرف ظاہر کر رہے تھے اسی ڈبل کراس کو تقویت دینے کے لیے جو فوج نے پلان کیا(ذہن میں رہے کہ سر حمید سپائی ماسٹر کے نام سے جانے جاتے ہیں) بہرحال ایکچول اختلاف رکھتے ہوں یا سر خود حکمت عملی کے تحت اس ڈبل کراس کو تقویت دینے کے لیے نیرٹیو بلڈنگ کے لیے اختلاف ظاہر کرتے ہوں دونوں صورتوں میں مشرف کی امریکہ سے کھیلی گئی گیم امریکی چیخوں سے بخوبی عیاں ہو گئی۔۔۔!
اور ہاں یہ کوئی اندازہ نہیں کہ اس وقت جیسے ساری عوام مشرف سے بدگمان ہوئی تھی ظاہری صورتحال کو دیکھ کر ویسے ہی سر حمید گل بھی بطور محب وطن اس کو امریکی پٹھو کہتے تھے یہ فیکٹ ہے۔۔۔کہ سر حمید گل مشرف کی پالیسی سمجھنے/یا ظاہر کرنے کے بعد اس سے انتہائی مطمئن تھے اور اس پر تصدیقی مہر ان کا 7 مئی 2014 کو دیا گیا یہ تاریخی بیان ہے کہ۔۔”” جب تاریخ لکھی جائے گی تو اس میں لکھا جائے گا آئی ایس آئی نے امریکہ کے ساتھ مل کر روس کو توڑا اور پھر امریکہ کے ساتھ مل کر امریکہ کو توڑا”” یاد رہے یہ بیان سند ہے کہ جس مشرف کو امریکی جنگ کا حصہ بننے پر امریکی پٹھو کہا جاتا تھا اس کا وہ فیصلہ بالکل درست تھا اور سر حمید گل ہی اپنے ان تاریخی الفاظ سے مشرف پر لگا امریکی پٹھو کا دھبہ مٹا چکے ہیں۔۔۔!