601

معاشرہ کی اصلاح

حناء سرور:نامہ نگار

مہمان کالم: تحریر حناء سرور
اپنے معاشرے میں سدھار لائیں ۔ گلی محلے کی بڑتی ہوئی بے حیائی یہ سوچ کر آنکھ موند نہ لیں کی ہم کو کیا ۔ ہمارا کیا جاتا ہے ۔ یاد رہے اس بے حیائی آپ کے گھر تک بھی پہنچ جائے گی اگر آپ نے اس پر قابو نہ پایا تو ۔۔۔

انسانی فطرت کی اصلاح کے لئے جس قدر انفرادی تزکیہ ضروری ہوتا ہے، اسی قدر اجتماعی تزکیہ بھی۔ یہ بہت مشکل ہے کہ ایک شخص انفرادی طور پر خود کو معصیتوں اور گناہوں سے بچا کررکھے جبکہ معاشرے میں اس کے ارد گرد برائیوں کا دور دورہ ہو۔نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے ہر انسان کے ساتھ شیطان لگا رکھا ہے۔ یہ شیطان ہر وقت اپنے ساتھی انسان کے دل میں وسوسے ڈالنے میں مشغول رہتا ہے۔جو مومن صلوٰۃ اور دوسری عبادات کے ذریعے اللہ کے قرب اور خشیت کے متقاضی رہتے ہیں، ان پر یہ شیطان کم ہی اثر انداز ہوپاتا ہے۔ لیکن مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جہاں اس سے بڑا شیطان انسان کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے۔ اور وہ ہے معاشرے کی بے راہ روی کا شیطان۔ ایک نوجوان بہت متقی ہے، اس نے اپنے نفس کو قابو میں کئے رکھا ہے ، اس کی تنہائیاں ہر قسم کی لغویات سے پاک ہیں۔ اس نے ایسے تمام راستوں کو مسدود کررکھا ہے جس سے اس کی زندگی میں بے راو روی یا نفسانیت کا دخل ہوسکتا ہے۔ لیکن جب یہی نوجوان اپنے نفس کی حفاظت کرتے ہوئے ایک ذلیل و نفسانی معاشرے میں باہر نکلتا ہے جہاں ہر طرف بے حیائی پھیلی ہوئی ہے، جہاں فحاشی و عریانی کا دور دورہ ہے تو وہی شیطان جس کو اس نوجوان نے اپنے تقویٰ اور خشیت الہٰی سے قابو کر رکھا تھا، اس بے حیا معاشرے کے شیطان کی مدد سے ایک عفریت کی صورت اختیار کرلیتا ہے اور اب اس نوجوان کو اس عفریت کو قابو کرنا مشکل محسوس ہونے لگتا ہے۔ کتنے ایسے نوجوان دیکھے جاسکتے ہیں جو جب تک صالح معاشروں میں رہے، اپنی عفت، اپنے نفس کو قابو میں رکھ سکے لیکن جیسے ہی کسی کھلے ڈلے بیہودہ معاشرے میں ان کا رہنا سہنا منتقل ہوا کچھ دنوں کی اندرونی مزاحمت کے بعد معاشرے کا بیہودہ عفریت ان پر قابو پانے لگا۔۔۔۔۔۔۔ سو یاد رکھئے کہ صرف اپنی انفرادی اصلاح کرلینے سے آپ کو تزکیے کے دائمی نتائج کبھی حاصل نہیں ہوسکتے۔ انفرادی اصلاح صرف وقتی ہوگی جو کہ ایک خاص اور پاکیزہ ماحول میں ہی چل سکتی ہے۔ لیکن جہاں ماحول بدلا وہاں آپ نے اپنے ارد گرد جو زہد و خشیت کی چادر تانی ہوئی ہے، اس میں سوراخ ہونا شروع ہوجانے ہیں۔ سو بہتر یہی ہے کہ انفرادی تزکیہ نفس و اصلاح کے ساتھ ساتھ معاشرے کے تزکیے اور اصلاح پر بھی زور دیا جائے کیونکہ اصلاح و تزکیے کے ابدی نتائج فرد و معاشرے دونوں کے سدھار سے ہی حاصل ہوسکتے ہیں۔۔۔۔جب تک ہم میں سے ہر #فرد خود کو نہیں بدلے گا تب تک #افراد میں بگاڑ برقرار رہے گا، جب تک افراد بگڑے رہیں گے تب تک #معاشرے میں سُدھار آنا ناممکن ہے۔۔۔۔ہمارا حال تو یہ ہے کہ گناہ کرکے بھی پاکدامن ہیں، منہ پر سیاہی مل کر بھی نورانی چہرے والے ہیں، ظلم کرکے بھی مظلوم ہیں، حق مار کر بھی حقدار ہیں، عزت کو سرِبازار نیلام کر کے بھی عزت کے متلاشی ہیں۔۔۔یقین کیجیے! دکھ تو تب ہوتا ہے جب ہم کسی ایسے شخص کو حقیر جانتے ہیں جو بیچارہ گناہ کرکے کم از کم خود کو گناہگار سمجھتا تو ہے، یاد رکھنا چاہیے کہ گناہ کرنا اتنا برا نہیں جتنا گناہ پر “ڈٹ جانا” برا ہے۔ اور پھر بھری محفلوں میں اپنے گناہوں کا چرچا کرنا، گناہوں پر فخر کرنا، نیک شخص کو (صرف اس کی سادہ ہیئت و صورت دیکھ کر) حقارت کی نگاہ سے دیکھنا ایسا بدترین عمل ہے کہ اس کا حساب کرنے میں الله تعالیٰ قیامت کا بھی انتظار نہیں کرتے۔۔۔۔یاد رکھنا چاہیے کہ جب ہم گناہ کا تذکرہ کسی اور سے کرتے ہیں تو اس وقت اگرچہ زبان سے نہیں لیکن اپنے عمل سے گویا ہم یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ: الله جی! آپ نے ایسے ہی ہمارے گناہ پر پردہ ڈالا، ہمیں تو پرواہ نہیں، لیجیے! آپ نہ سہی ہم خود ہی اظہار کیے دیتے ہیں۔۔۔

جب تک ہر شخص اپنی اصلاح کے لیے فکر مند نہیں ہوگا………..
معاشرہ نہیں سدھرے گا

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

2 تبصرے “معاشرہ کی اصلاح

  1. اسلام و علیکم
    میری سوچ کے پہلو میں جو باتیں ہلچل مچاے ھوے ہیں وہ یہ کیا ہم اتنے کمزور نفس ہیں جو غفلت کے سمندر میں جان بجھ کر غوطے کھا رہے ہیں خدارہ کچھ تو احساس دلوں میں جگاو انسانیت کے لیے کل کو اس فناء ھونے والی دنیا کو چھوڑ کر خدا کے حضور پیش ھونا ہے ہم سب کو رب العزت آپ کو مجھ کو اور تمام مسلمانوں کو راہے حق پر چلنے کی توفیق دے أمین
    اور 9نیوز کو بھی دن دوگنی رات چگنی محنت کرنے کا پھل بھی رب العزت دے اور یونہی حق سچ کو دیکھانے کی توفیق دے أمین ایک شعر کے ساتھ اختتام کروں گا
    سمندر کی موجوں کو قید کرکے کیا کرو گے تم سہیل
    اپنے نفس کو قید کرنے کی تم میں جرت بھی نہیں
    ایم سہیل اسحاق

اپنا تبصرہ بھیجیں