
“طاقتور قانون کا انتقامی فیصلہ”
پاکستان کی خصوصی عدالت نے جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کا فیصلہ سناتے ہوۓ اُن کی سزائے موت کا حکم دیا ہے۔
اس عدالتی فیصلے سے عوام اور مقتدر حلقوں میں غم و غصہ بھی پایا جا رہا ہے اور بہت سے سوالات بھی اُٹھ رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی کانفرنس میں کہا کہ فیصلہ عجلت میں کیا گیا ہے اور قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی اس بات سے عوام کی اکثریت اتفاق کرتی ہے۔
اگر بقول عدالت کے جنرل مشرف غدار ہیں اور اس غداری پر ان کی سزائے موت بنتی ہے تو پھر عدالت کو سب سے پہلے میمو گیٹ،ڈان لیکس کے مجرمان آصف زرداری،مریم صفدر کو بھی پھانسی دینا ہوگی،ان کو اتنی بڑی غداری پر سزائے موت کب ملے گی؟
جنرل مشرف غدار ہیں تو پھر والیوم 10 بھی کھولا جاۓ کیونکہ اس کی رو سے نواز شریف کی بھی پھانسی بنتی ہے۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ روکی گئی جس کی رو سے شہباز شریف کی پھانسی بنتی ہے تو عدالت ان کو پھانسی کب دے رہی ہے؟
یہ فیصلہ سراسر ایک انتقامی اور ذاتی نفرت کا باعث ہے کیونکہ چوہدری افتخار اور کالے کوٹ والوں کی ملک دشمنی کی وجہ سے جنرل مشرف نے انکے خلاف آپریشن کیا جس کا بدلہ اس طرح سے لیا جا رہا ہے۔
عدالت کا کام انصاف مہیا کرنا ہوتا ہے مگر پاکستان کی عدالتیں صرف اور صرف انصاف کی دھجیاں اُڑانا جانتی ہیں،تمام ملک دشمنوں،غداروں،دہشتگردوں اور گستاخوں کو فوری ضمانتیں دے کر ملک سے فرار کرتی ہیں اور محبِ وطن لوگوں کو سخت سزائیں دی جاتی ہیں۔
عدالت کا یہ فیصلہ اصل میں پچھلے دنوں کالے کوٹ والوں کی دہشتگردی پر پردہ ڈالنا بھی ہے کیونکہ انھوں نے جو اتنے لوگوں کی جانیں لی ہیں وہ تو سب قانون کی رو سے ٹھیک تھا کیونکہ وہ سب محبِ وطن جو تھے۔چیف جسٹس نے کہا کہ قانون طاقتور ہے کسی سے نہیں ڈرتا اور ہم کسی کو جوابدہ نہیں ہیں، چیف جسٹس صاحب قانون تو طاقتور ہے یہ واضح ہوگیا کہ جو اس قانون کی آڑ میں کھیلنے والوں کو ظاہر کرے گا یہ قانون اس کو سزا دے گا،آپ کا یہ کہنا کہ آپ لوگ جوابدہ نہیں تو یہ غلط ہے آپ لوگ ریاست کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی جوابدہ ہیں اب وہ وقت نہیں ہے کہ آپ لوگ اپنی مرضی کے فیصلے کریں ملک دشمنوں کو ریلیف دیں اور عوام خاموش رہے،ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے آپ لوگوں کو مراعات ملتی ہیں اس لیے آپ لوگ جوابدہ ہیں ہم عوام کو۔
عدالت نے پچھلے دنوں جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کا معاملہ اٹھایا اور اب یہ فیصلہ
اس سے عدلیہ میں بیٹھنے والوں کا فوج سے بغض بالکل واضع ہے۔
جنرل مشرف کی غلطیاں ہوسکتی ہیں مگر وہ غدار کبھی بھی نہیں ہوسکتے،عدالت یہ فیصلہ کر کے ملک دشمنوں کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے!
میرے خیال سے اب وقت ہے کہ عوام اُٹھ کھڑی ہو ان عدلیہ کے ٹھیکیداروں کے خلاف اگر ہم آج بھی نہ کھڑے ہوۓ تو یہ اِسی طرح ہمارے دشمنوں کو ضمانتیں دے کر ملک سے بھگاتے رہیں گے اور عوام کو سخت سزائیں سناتے رہیں گے۔
عدالت کا یہ فیصلہ کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں ہے عوام کو کیونکہ یکطرفہ بنیاد پر کیے گۓ فیصلے ظلم پر مبنی ہوتے ہیں اور ظلم زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔