
کہنے والے اسے طنزیہ خلیفہ کہتے ہیں۔
لیکن آج اس کا خطاب حکمران کا نہیں ایک ایسے خاندانی شخص کی گفتگو محسوس ہوئی جو آپ کے چھوٹے سے احسان کو اتنا بڑا بنا کر پیش کرتا ہے کہ آپ کو خود سے شرم آنے لگے۔
یہ خاندانی آدمی ہی تو ہے
جو تحریک خلافت کے ذمہ واران جوہر برادران کا بار بار نام لیتا ہے۔
جو لاہور کے شہریوں کا شکریہ ادا کرتا ہے۔
جو حیدر آباد تا اسلام آباد ترکوں کے ساتھ پاکستانیوں کی محبت کا تذکرہ کرتا ہے۔
جو متحدہ ہند کے زمانے میں مسلمانوں کے مظاہروں پہ شکر گزار ہے۔
جو علامہ اقبال کے اشعار پڑھ کر اپنی محبت و عقیدت کا ثبوت دیتا ہے۔
جو حفیظ جالندھری کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
جو القدس کی بات کرتا ہے۔
جو کشمیر کو اپنا مسئلہ کہتا ہے۔
جو شامی مظلوموں کو یاد کرتا ہے
مجھے اعتراف ہے کہ میں عبد الرحمن پشاوری کو نہیں جانتا، جن کی تحریک خلافت کی خدمات کو ایردوان نے سو سال بعد بھی یاد رکھا۔ شکریہ ایردوان
(ہم پاکستانی اپ کو خراج عقيدت پيش کرتے ہيں)