516

سندھ میں گیارہ سالہ بچی کو سنگسار کر دیا گیا

صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں بلوچستان کی سرحد سے متعصل ایک چھوٹے سے گاؤں میں قبائلی رسم کے تحت ایک جرگے میں 11 سالہ بچی پر کاری کا الزام لگا کر اسے مبینہ طور پر سنگسار کر کے قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں بلوچستان کی سرحد سے متعصل ایک چھوٹے سے گاؤں میں قبائلی رسم کے تحت بلائے گئے ایک جرگے میں 14 سالہ بچی پر کاری کا الزام لگا کر اسے مبینہ طور پر سنگسار کر کے قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ 

ضلع دادو کی واھی پاندھی پولیس نے ایف آئی آر نمبر 2019/48 سٹیٹ کی جانب سے چھ افراد بشمول علی نواز ولد شاہنواز رند، سمیع ولد واحد بخش رند اور چار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے بچی کے والد، والدہ اور نماز جنازہ پڑھانے والے مولوی ممتاز لغاری کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ 21 نومبر کو دادو ضلع کے جوھی تحصیل کے کھیر تھر پہاڑی سلسلے کے گاؤں شاہی مکاں میں اس وقت پیش آیا جب ایک 11 سالہ بچی گل سماں کو کاری کے الزام میں سر پر پتھروں کے وار کر کے قتل کر دیا۔

ڈی ایس پی پیر بخش چانڈیو نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گرڑو کو بتایا کہ ’سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے بعد ہم نے ایک پولیس پارٹی گاؤں بھیجی تو پتہ لگا کہ بچی قتل ہوئی ہے مگر ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ بچی کو سنگسار کر کے مارا گیا تھا۔‘

’ہم نے بچی کے والد اور والدہ کو حراست میں لیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ ان کی بچی گل سماں دیگر بچیوں کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ ایک پہاڑی تودا گرنے سے اس کے موت ہوگئی، اس کی موت سر میں پھتر لگنے سے ہوئی ہے۔ مگر ہم نے دیکھا کہ گاؤں میں کہیں بھی کوئی پہاڑی نہیں ہے۔‘

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں