دو نہیں ایک پاکستان

میرا آج کا کالم انھی لوگوں کے نام ہے جن کا نعرہ تھا”دو نہیں ایک پاکستان” میں جناب شفقت محمود اور حکمراں جماعت کی بات کر رہا ہوں۔ میں اے-لیول کا ایک طالب علم ہوں۔ہم اے-لیول کے بچے ہمیشہ سے نا انصافی کا شکار رہے ہیں۔ شائد اس لئے کہ ہم ایک غیر ملکی نظامِ تعلیم پڑھتے ہیں لیکن اس نظام کو پاکستان میں اجازت تو حکومت نے ہی دی ہے۔ ہمارے پاکستانی نظام میں تو آج بھی ۲۰ سال پہلے کی کتابیں پڑھائ جاتیں ہیں۔ اس لئے جب ہمیں موقع دیا جاتا ہے تو ہم اے-لیول کو منتخب کرتے ہیں۔
ایک بہتر نظام کو منتخب کرنے کی سزا ہمیں یوں ملتی ہے کہ IBCC ہمیں جوزیادہ سے زیادہ نمبر دیتا ہے ہمارے Grades کے متعبادل کے طور پر وہ 990/1100 بنتے ہیں۔ پچلے دس سالوں سے ایسا ہی ہے حالنکہ FSC کا بچہ 1100/1100 حاصل کر سکتا ہے۔ اس پالیسی پر بھی نظرِثانی کرنے کی ضرورت ہے لیکن یہ بات کسی اور دن صحیح۔ یہ نا انصافی تو تھی ہی تھی اس سال ہمارے شفقت محمود صاحب نے ہر FSC کے بچے کو 3% فری نمبر دینے کا اعلان کردیا ہے۔ اس سے FSC کے بچوں پر تو کوئ اثر نہیں پڑا کیونکہ سب کے ہی نمبر بڑھ گئے۔ جس کے 90 تھے اسکے 93 ہوگئے اور جس کے 93 تھے اسکے 96 ہوگئے۔ فرق پڑا ہے تو A-level کے طلبہ کویا ان Improver طلبہ کو جو اپنے FSC کے نمبر بڑھا نا چاہ رہے تھے کیونکہ انھیں ایسے کوئ نمبر نہیں دئیے جا رہے۔ یہ سراسر زیا دتی ہے۔
اے-لیول کے طلبہ جن کو پہلے ہی نمبر کم ملتے اب 3% مزید پیچھے ہوگئے ہیں۔ خاص طور پر وہ طلبہ جنہوں نے میڈیکل کالجوں میں جانا ہے۔ ان 3% سے میرٹ میں غیر منصفانہ اضافہ ہوگا جس سے ہم اے-لیول کےبچوں کے لئے میڈیکل میں داخلہ تقریباً نا ممکن ہو گیا ہے۔ اسی طرح Improver طلبہ بھی پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہزاروں بچوں کا مستقبل اس پالیسی کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ مجھے اس بات سے انصاف کی تحریک یعنی تحریکِ انصاف کا الیکشن میں لگایا گیا نعرہ بڑا یاد آتا ہے “دو نہیں ایک پاکستان” اس نعرہ پر یہاں اب عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ امید ہے انصاف کی تحریک اور اس کے نمائندہ شفقت محمود ہم بچوں کوبھی انصاف دینگے اور دو نہیں ایک پاکستان کے نعرے پر عمل کریں گے۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری بات سنی جائے۔ انصاف کا تقاضا یہ ہے کے اے-لیول کے طلبہ کے لیے بھی ان کی IBCC Equivalence میں 3% کا اضافہ کیا جائے۔ اسی طرح Improver طلبہ کو بھی7% گریس مارکس دئیے جائیں یا ان کے امتحانات لیئے جائیں تا کہ وہ اپنے نمبر بڑھا سکیں اور سب ایک مساوی فیلڈ میں مقابلہ کرسکیں۔
جیسا کہ سب جانتے ہیں اس سال O/Alevel یا FSC کسی بھی بورڈ کے امتحانات نہیں ہوئے اور سب طلبہ کو نمبر اندازے کے مطابق مل رہے ہیں تو سب سے سے منصفانہ بات تو یہ ہے کہ اس سال میڈیکل کالجوں کے میرٹ کے طریقہ کار کو تبدیل کیا جائے۔ اس سال میرٹ کا حصاب صرف اور صرف100% اینٹری ٹیسٹ یعنی MDCAT سے لگایا جائے۔ اس طرح طلبہ کا داخلہ ان کی محنت کی بنیاد پر ہوگا نہ کہ ان کی قسمت پر! یہ ہی انصاف ہے- امید ہے ہمارے اس مسئلے کو سنا جائے گا اور ہمیں انصاف دیا جائے گا۔ ہم اور کچھ نہیں صرف انصاف اور برابری مانگ رہے ہیں۔