536

جاپان کا ٹیٹسو ناکامورا افغانستان میں قتل

رحیم خان: 9نیوز اسلام آباد

ٹیٹسو ناکامورا 1946 میں پیدا ہوا تھا، اس وقت جاپان کی کمر ایٹمی دھماکوں سے ٹوٹی ہوئی تھی. ناکامورا نے ساری زندگی میں صرف ایک لفظ سیکھا “محنت، محنت اور شدید محنت”. ناکامورا نے تعلیم حاصل کی اور ڈاکٹر بن گیا. جاپان میں علاج کرتا رہا. 53 سال کی عمر تھی، 1999 میں وہ بڑے بھائی کا ہاتھ بٹانے افغانستان آ گیا. اس کا بڑا بھائی افغانستان جیسے ویران بیابان بنجر ملک کو سرسبز و شاداب بنانا چاہتا تھا اور ناکامورا زخمیوں اور بیماروں کا علاج معالجہ کرتا تھا.

2003 میں ناکامورا کا بھائی دہشت گردوں کے ہاتھوں مارا گیا، ناکامورا نے مرے ہوئے بھائی کا مشن اپنے سر لے لیا. اس نے ننگرہار کے ضلع خیوہ میں پچیس کلومیٹر لمبی نہر بنائی جس سے علاقے کا نقشہ ہی بدل گیا. لوگ خوشحال ہو گئے، کھیتی باڑی ہوئی اور جانوروں کی بھی افزائش ہوئی. لوگوں کے مال مویشیوں کے لیے چارہ اور پانی ملا تو کئی فارم بن گئے. ناکامورا نے ایسی مزید آٹھ نہریں بنائیں، لاکھوں پیڑ پودے اور درخت لگائے. اس کی بنائی گئی نہریں سولہ ہزار ایکڑ زمین کو سیراب کر رہی ہیں جن سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہو گیا ہے.

اس نے محنت کی، شدید ترین محنت کی، تہتر سال کی عمر میں بھی وہ دن رات کام کرتا تھا. اس نے بیس سال افغانستان کی خدمت کی، وہ افغانستان کا شہری بن گیا تھا. افغان حکومت نے اسے افغانستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی جاری کیا. اس بےلوث خدمت کا صلہ اسے یوں ملا کہ اسے گولیوں سے بھون دیا گیا، اس کے تین سیکیورٹی گارڈ اور ڈرائیور بھی مارے گئے.

آج میرا دل غم و غصے سے بھرا ہوا ہے، میں ناکامورا کو شہید نہیں کہہ سکتا، اس کی مغفرت کے لیے دعا نہیں کر سکتا۔
لیکن اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں کہ اللّٰه پاک اس کے ساتھ اچھا سلوک کرے آمین

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں