574

تاریخ لیڈروں کو نتائج سے جانتی ہے اور نتائج کہتے ہیں کہ مشرف کو پھانسی دے دینی چاہئیے کیونکہ……

رحیم خان: 9نیوز اسلام آباد
رحیم خان: 9 نیوز اسلام آباد

تاریخ لیڈروں کو نتائج سے جانتی ہے اور نتائج کہتے ہیں کہ جنرل مشرف کو بالکل پھانسی دی جانی چاہیے
کیونکہ اس کے پاس جب کوئی چارہ کار نا رہا تو اس نے اپنے ملک کی کمان سنبھالی
اس قرضوں میں ڈوبی ہوئی معشیت کو وہاں تک لے گیا کہ
پاکستان دنیا بھر میں بینکنگ میں تیسرا منافع بخش ملک بن گیا

1999 میں جو معیشت دیوالیہ ہو رہی تھی
وہ 2005 کے اعدادوشمار کے مطابق مجموعی پیداوار جی ڈی پی 65 ارب سے بڑھ کر 125 ارب ہو گئ ملک کا مجموعی قرض 39 ارب سے کم ہو کر 32 ارب پر آ گیا

2005 میں فی کس آمدنی 460 ڈالر سے بڑھ کر 800 ڈالر ہوئی
اور بی بی سی کی 8 جون 2007 کی رپورٹ کے مطابق
مالی سال برائے سنہ دو ہزار چھ اور سات کے دوران ملک میں فی کس آمدنی نو سو پچیس ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے
ہم نچلے درجے کے ملک کی بجائے اوسط درجے کی آمدنی والے ملک میں شمار ہونے لگے
جنرل مشرف کو پھانسی دی جانی چاہیے کیونکہ ان کے دور میں خطِ غربت کی شرح میں دس فیصد کمی واقع ہوئی اور خطِ غربت سے نیچے کی زندگی بسر کرنے والوں کی شرح جو چونتیس اعشاریہ چھیالیس فیصد تھی وہ کم ہوکر چوبیس فیصد رہ گئی ہے
جنرل مشرف کو پھانسی دی جانی چاہیے کیونکہ وہ چند سالوں میں پاکستان کے غیر ملکی ذخائر کو صرف 700 ملین ڈالر سے 17 ارب ڈالر تک لے گئے

اسے پھانسی دی جانی چاہئے کیونکہ آئی ٹی کی برآمدات بڑھ کر 2 ارب ڈالر ہوگئیں اور 90،000 نئی ملازمتیں پیدا ہوگئیں۔

1999 میں پاکستان کے صرف انتالیس شہر انٹرنیٹ سے اور 40 شہر اور قصبے فائبر اپٹک کے زریعے رابطے میں تھے
2006 کے اعدادوشمار کے مطابق ایک ہزار قصبے اور دیہات انٹرنیٹ سے منسلک ہو گئے
فون جسے امراء ہی استعمال کر سکتے تھے 1999 میں پاکستان کی 2.9 فیصد ابادی کو ہی میسر تھا لیکن جنرل مشرف نے اسے پاکستان کے ہر گھر تک پہنچا دیا سال 2006 میں 3 کروڑ سیل فون فروخت ہوے
پاکستان میں 2005 میں سرمایہ کاری 1.5 ارب ڈالر رہی یعنی 1999 سے 500 فیصد زائد اضافہ
پاکستان کی ترسیل زر 2005 میں 4 ارب ڈالر سے زائد ہو گئ یعنی 1999 کے مقابلے میں 480 فیصد اضافہ ہوا

اسے پھانسی دی جانی چاہئے کیونکہ صرف سی این جی سیکٹر نے ہی 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور 50،000 نئی ملازمتیں پیدا کیں۔

اسے پھانسی دی جانی چاہئے کیونکہ اس نے تمام میڈیا چینلز آزاد کیے ، جو آج ملک کے خلاف بیٹھ کر بھونکتے ہیں۔

اسے پھانسی دی جانی چاہئے کیونکہ ٹیلی مواصلات کے شعبے میں 10 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئ جس نے 10 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا کیں۔

اسے پھانسی دی جانی چاہئے کیونکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اس وقت 2000٪ اضافہ ہوا تھا جو 700 سے بڑھ کر 15،000 ہو گیا تھا۔

اسے پھانسی پر چڑھایا جائے کہ اس نے شاہراہوں کا جال پاکستان کے دور دراز علاقوں میں پھیلایا۔

اسے پھانسی دی جانی چاہئے کیونکہ صنعتی شعبے میں 26 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انھیں پھانسی دی جانی چاہئے کیونکہ اس نےکوئٹہ میں سردار بہاؤالدین خان ویمن یونیورسٹی قائم کی
ان کے دور میں بنوں میں سائنس اینڈ ٹکنالوجی یونیورسٹی قائم ہوئی
ہزارہ یونیورسٹی قائم ہوئی
ملاکنڈ یونیورسٹی کی بنیاد رکھی گئی
جامعہ گجرات کا قیام عمل میں آیا
پاکستان کی ورچوئل یونیورسٹی قائم ہوئی
پشاور کی سرحد یونیورسٹی کی بنیاد رکھی گئی
اسلام آباد میں نیشنل لاء یونیورسٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی
اسلام آباد میں میڈیا یونیورسٹی قائم ہوئی
پاکستان کی معیشت 200 فیصد بڑھ کر 160 بلین ڈالر ہوگئی
2007 میں جی ڈی پی پرچیزنگ پاور پیریٹی پی پی پی 475 بلین ڈالر تھی
2007 میں جی ڈی پی فی کس 1000 ڈالر تھا
2007 میں برآمدات بڑھ کر 18.5 بلین ڈالر ہوگئیں
ٹیکسٹائل کی برآمدات چھونے لگا اور بڑھ کر 11.2 بلین ڈالر ہوگئی
2007 میں ایف ڈی آئی 8 بلین ڈالر کو عبور کرگیا

ان معاشی اقدامات پہ جنرل مشرف کی سزا صرف سزائے موت ہے کیونکہ روٹی، کپڑا، اور مکان کا جو نعرہ جمہوریوں نے دیکر ملک کو لوٹا ایک آمر نے آ کر عوام کو وہ سب کچھ دیا
1990ء سے پاکستان کی حکومتوں نے آئی ایم ایف سے قرضے لیے تھے لیکن سخت شرائط کی وجہ سے کوئی بھی قرضہ ادا نہ ہو سکا۔ 1999ء میں مشرف نے حکومت سنبھالنے کے بعد آئی ایم ایف سے جو قرض لیا وہ بخوبی ادا کر دیا اس کے ساتھ ساتھ پچھلے قرض بھی ادا کیے
جمہوریو سزا تو بنتی ہے

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں