461

اسمارٹ ڈسٹ۔۔۔۔ایک حیرت انگیز ایجاد

ثناء عنصر: بیوروچیف 9نیوز راولپنڈی

اسمارٹ ڈسٹ ۔۔۔ایک حیرت انگیز ایجاد

ٹیکنالوجی کو سائنس کی دستگاری کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔ آج سائنس اپنی اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے انسانی زندگی کو آرام دہ بنانے کی کوششوں میں لگی ہے۔ آج ہم فنگر پرنٹ یعنی انگلیوں کے نشان کی مدد سے اپنا فون، گاڑی، لاکر اور بے شمار قیمتی چیزیں لاک کر سکتے ہیں۔ شاپنگ مالز کے اندر داخل ہوتے ہی دروازوں کا کسی کی آمد کو پہچان کر خود بہد کھل جانا، آج ہم اپنا پورا گھر صرف اپنی ایک آواز کے ذریعے کنٹرول کر سکتے ہیں جیسا کہ آپ وائس کمانڈ کے ذریعے اپنا اے سی، ریفریجریٹر، ٹیلی ویژن، دروازے کھڑکیاں،پنکھےاور تمام الیکٹرانی آلات کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ تمام کام سینسرز کی مدد سے کیے جاتے ہیں جو انسان کے مختلف اعضاء جیسے انگلیوں کے نشان، آنکھ کا ریٹینا، انسان کی چال، دل کی دھڑکن وغیرہ کو سینس کرکے اپنا متعلقہ کام سرانجام دیتے ہیں۔

سمارٹ ڈسٹ بھی ایک سینسر ہے جو کہ بے شمار چھوٹے چھوٹے وائرلیس مائیکرو الیکٹرو مکینیکل سنسرز یعنی کہ ‏ایم آئی ایم ایس MEMS کہلاتا ہے ۔
یہ سنسرز ماحول میں موجود روشنی، حرارت،آواز اور وائبریشن کو محسوس کرکے یہ انفارمیشن رسیور تک پہنچاتے ہیں۔ TinyOS سوفٹویر آپریٹنگ پلیٹ فارم کو خاص طور پر سمارٹ ڈسٹ میں استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ سمارٹ ڈسٹ کی سب سے حیرت انگیز بات اس کا سائز ہے جیسا کہ اس کے نام سے بھی ظاہر ہوتا ہے،سمارٹ ڈسٹ یعنی مٹی کا ذرہ جو ہوشیار ہے جی ہاں اس سنسر کا سائز صرف کچھ ملی میٹر تک ہے جسے ہتھیلی پر رکھا جائے تو مٹی کے ایک چھوٹے سےذرے سے بڑا نہ ہوگا۔

سائنس کی یہ ایجاد الیکٹرانکس اور نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے بنائی گئی ہے۔ اسمارٹ ڈسٹ کا تصور 1990 میں یوایس ملٹری ڈیفنس ریسرچ پروجیکٹ میں دیا گیا تھا جس کا مقصد جنگ میں دشمن کی حکمت عملی کو جاننا تھا۔ یہ خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ جنگ کے دوران دشمن کی فوری اور بالکل صحیح نقل و حرکت کو اسمارٹ نوٹس کے ذریعے حاصل کیا جائے۔ اس کا سائز بہت چھوٹا ہے جس کی وجہ سے دشمن ان موٹس کو کبھی نہیں ڈھونڈ پائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے ہلکے وزن کی وجہ سے اسے متعلقہ جگہ پر رکھنا بھی بہت آسان ہے۔ اسے زمین پر بھی پھیلایا جاسکتا ہے یا پھر ہوا کی مدد سے اردگرد پھیلنے میں دیا جا سکتا ہے۔ اس سائنس میں حیرت انگیز طور پر کیمروں ،ماحول کی معلومات اور اس پر پروسیسنگ ، ڈیٹا کو سٹور کرنا اور بنا تار کے صحیح ڈیٹا صحیح وقت کے ساتھ رسیور تک پہنچانے کی بھی صلاحیت ہے۔ جہاں اس کے بے شمار فوائد ہیں وہی اس کے کچھ نقصان بھی ہے جن پر قابو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جیسا کہ ان نوٹس کی زیادہ تعداد ،رسیور اور سیٹلائٹ غیرہ پر کافی خرچ آتا ہے، آج کے دور میں پرائیویسی ایک بہت اہم مسئلہ ہے جس پر یہ نوٹس پورا نہیں اترتی اس کے علاوہ ان کی زیادہ تعداد کی وجہ سے انہیں سنبھالنا بھی مشکل ہے۔

حالانکہ اس ٹیکنالوجی کو ابھی عملی طور پر نافذ نہیں کیا گیا لیکن اس کے بہتر سے بہتر طریقہ کار پر غور کیا جا رہا ہے۔ 2016 میں یونیورسٹی آف سٹتتگارٹ میں اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے کیمرے کا لینس تیار کیا گیا جس سے بہت اچھی کوالٹی کی تصویریں لی جاسکتی ہے۔ بہت جلد ہم سمارٹ ڈسٹ کو فصلوں پرنظررکھنے، فیکٹریوں میں مینو فیکچرنگ کا شعبہ سنبھالنے، حفاظتی اقدام کے لیے، تجارتی سامان کی فہرست پر نظر رکھنے اور یہاں تک کہ آفیسرز کے اندر بھی دیکھیں گے۔ معذور افراد جنہیں روز مرہ کے کاموں میں مشکل پیش آتی ہے یہ جاتا ان کے لیے بھی نعمت ثابت ہوگی۔ یہ چھوٹے سینسرز مستقبل کے نینو ٹیکنالوجی کہلاتی ہے۔

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں