310

لاہور پولیس ڈی ایس پی عثمان حیدر گجر کی بیوی اور بیٹی لاپتہ کیس نے نیا رُخ اختیار کر لیا

لاہور پولیس ڈی ایس پی عثمان حیدر گجر کی بیوی اور بیٹی لاپتہ کیس نے نیا رُخ اختیار کر لیا

Raja israr
سینئر صحافی (اسرار احمد راجپوت)

لاہور پولیس کے ڈی ایس پی عثمان حیدر گجر کی بیوی اور بیٹی کے لاپتہ ہونے کا معاملہ نیا رُخ اختیار کر گیا ہے۔

ڈی ایس پی کی سالی تہمینہ شوکت نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو دی گئی درخواست میں سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

درخواست کا متن

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈی ایس پی عثمان حیدر گجر اپنی بیوی اور بیٹی پر تشدد کرتے تھے اور اب مبینہ طور پر اپنی بیوی کو قتل جبکہ بیٹی کو کہیں چھپا دیا ہے۔

تہمینہ شوکت کے مطابق وہ انصاف کے لیے متعدد بار تھانوں، دفاتر اور اعلیٰ حکام سے رجوع کر چکی ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ تھانہ برکی کا ایس ایچ او اور خود ڈی ایس پی عثمان حیدر گجر انہیں خاموش رہنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں اور جعلی انکاؤنٹر میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

درخواست گزار نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپنی بہن اور بھانجی کی بازیابی کے ساتھ ساتھ ڈی ایس پی کے خلاف سخت ایکشن لینے کی اپیل کی ہے۔

دوسری جانب، تہمینہ شوکت نے لاہور ہائی کورٹ میں بھی ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔

پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وہ اپنی لاپتہ بہن اور بھانجی کی بازیابی کے لیے بارہا پولیس سے رجوع کر چکی ہیں مگر پولیس تعاون نہیں کر رہی۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ آئی جی پنجاب کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کی بہن و بھانجی کو بازیاب کرایا جائے۔

واضح رہے کہ ڈی ایس پی عثمان حیدر گجر نے اپنی بیوی اور بیٹی کے لاپتہ ہونے کے 23 دن بعد تھانہ برکی میں مقدمہ درج کروایا تھا، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ نامعلوم افراد ان کی بیوی اور بیٹی کو اغواء کر کے لے گئے۔

دوسری جانب، بعض ذرائع نے یہ تاثر دیا ہے کہ لاہور کے معروف گینگسٹر طیفی بٹ کی دبئی سے گرفتاری اور کراچی منتقلی میں ڈی ایس پی عثمان حیدر گجر کا کردار اہم تھا، اور ممکن ہے انہیں سزا دینے کے لیے ان کی بیوی اور بیٹی کو اغواء کیا گیا ہو۔
تاہم، ان خبروں کی تصدیق یا تردید تاحال سامنے نہیں آئی۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں