خیبرپختونخوا حکومت کی مجرمانہ غیر موجودگی: شہداء کے جنازے میں ایک نمائندہ بھی شریک نہ ہوا

جنوبی وزیرستان میں حالیہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں 12 پاک فوج کے جوان جامِ شہادت نوش کر گئے۔ یہ قربانیاں اس وطن کی بنیاد کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

شوال میں شہداء کی اجتماعی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جس میں فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر، اعلیٰ عسکری قیادت، وزیراعظم پاکستان اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شہداء کے نام
کیپٹن بلال زاہد، کیپٹن عثمان، نائیک بلال خان، نائیک شاہد، سپاہی ساجد خان، سپاہی انور خان، سپاہی عدنان خان، سپاہی تیمور خان، سپاہی آفتاب خان، سپاہی عبدالولی، سپاہی نثار احمد اور سپاہی سہیل احمد۔
یہ وہ بہادر سپوت ہیں جنہوں نے اپنے خون سے مادرِ وطن کی حفاظت کی اور پوری قوم کو فخر کا موقع دیا۔
لیکن اس موقع پر ایک شرمناک اور افسوسناک پہلو یہ سامنے آیا کہ خیبرپختونخوا حکومت، خصوصاً وزیراعلیٰ، کابینہ اور کوئی ایک صوبائی نمائندہ بھی ان جنازوں میں شریک نہ ہوا۔
یہ رویہ نہ صرف بے حسی کی انتہا ہے بلکہ شہداء کے خاندانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
جب وزیراعظم ملک کے دوسرے کونے سے وہاں پہنچ سکتے ہیں، جب آرمی چیف اپنی پوری ٹیم کے ساتھ موجود ہو سکتے ہیں،
تو وزیراعلیٰ اور ان کے وزراء کہاں تھے؟ ان کے پاس کون سا ایسا ’’اہم کام‘‘ تھا جو اپنے ہی صوبے کے شہداء کو آخری سلام پیش کرنے سے زیادہ ضروری تھا؟
سیاسی اور عوامی حلقے اس رویے کو خیبرپختونخوا حکومت کی ترجیحات کا کھلا ثبوت قرار دے رہے ہیں۔
یہ واقعہ بتا رہا ہے کہ حکومت نے اپنے عوام اور سپاہیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی اخلاقی طاقت کھو دی ہے۔
یہ طرزِ عمل قومی غیرت کو ٹھیس پہنچاتا ہے اور عوام و ریاستی اداروں کے درمیان خطرناک خلا پیدا کرتا ہے ایک ایسا خلا جسے دشمن قوتیں بھرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہیں۔